سندھ ہائیکورٹ کا داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے 12 طلبہ کے داخلے بحال کرنے کا حکم

طلبہ کو کسی امتیازی سلوک کے بغیر داخلے دیے جائیں، قائم مقام چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کا حکم

(فوٹو: فائل)

سندھ ہائیکورٹ نے داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے 12 طلبہ کو بحال کرنے کا حکم دیدیا۔

قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کے 12 طلبہ کے داخلے منسوخ کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا کہ 4 دسمبر 2023 کو یونیورسٹی میں طلبہ کے امتحانات ہیں۔ ان طلبہ کو بھی دوسرے طلبہ کی طرح امتحانات میں بیٹھنے دیا جائے۔


یونیورسٹی کے وکیل نے مؤقف دیا کہ طلبہ کو دوبارہ داخلہ دینے کے لیے تیار ہیں۔ درخواستگزار کے وکیل نے یونیورسٹی کے وکیل کے مؤقف پر اطمینان کا اظہار کیا۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ طلبہ کو بنا کسی امتیازی سلوک کے داخلے دیے جائیں۔ عدالت نے طلبہ کی داخلہ منسوخی کے خلاف درخواست نمٹادی اور طلبہ کے داخلے دوبارہ بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

درخواستگزاروں کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے دوران سماعت مؤقف اپنایا گیا تھا کہ وائس چانسلر کی جانب سے طالب علموں کے داخلے منسوخ کرنا قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ طالب علموں کے داخلے منسوخ کرنا داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی ایکٹ کی سیکشن 11 کی خلاف ورزی ہے۔ کسی ایک درخواست گزار کو اٹارنی بنانا کوئی غیر قانونی عمل نہیں ہے۔

وکیل نے دلائل دیے کہ وائس چانسلر صرف اس صورت میں داخلے منسوخ کرسکتا ہے جب کوئی ایمرجنسی کی صورتحال ہو اور ایکشن لینا اشد ضروری ہو۔ داخلے منسوخ کرنے کے بعد ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا اور میٹنگ کے منٹس نوٹیفکیشن کے بعد آئے تھے۔ یونیورسٹی نے محمد فہد، اذہان،محمد فیضان، حذیفہ اور محمد حسیب کے داخلے منسوخ کردیے تھے اور طلبہ کو بغیر شوکاز نوٹس دیے داخلے منسوخ کردیے گئے تھے۔
Load Next Story