تحقیق کیسے کریں

تحقیق کے لیے کسی موزوں موضوع کی تلاش سب سے مشکل مرحلہ ہے

jabbar01@gmail.com

تحقیق کے لیے انگریزی میں Research کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے، Re کا مطلب دوبارہ اور Search کے معنی تلاش کے ہیں۔ یعنی یہ لفظ تلاش کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے، علمی اصطلاح میں محض حقائق Facts کی بازیافت کو تحقیق کہتے ہیں۔

تحقیق ایک بڑا صبر آزما اور محنت طلب کام ہے۔ تحقیق کے لیے کسی موزوں موضوع کی تلاش سب سے مشکل مرحلہ ہے، اگر اس مرحلے کو طے کر لیا جائے تو اسے نصف کامیابی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

اس مرحلے کو غور و فکر کے ساتھ انجام دیا جانا چاہیے کوئی بھی تحقیقی موضوع یا مسئلہ اس وقت بہتر اور موثر سمجھا جاتا ہے جب تحقیق کار اس میں ذاتی دلچسپی رکھتا ہو کوئی بھی فرد ذاتی دلچسپی کے بغیر کسی مشکل کام کے لیے ہرگز راغب نہیں ہو سکتا۔ اس لیے فرد کے لیے ضروری ہے وہ موضوع کا انتخاب کرتے وقت نہ صرف قلبی میلان بلکہ اس کام کو انجام دینے کی صلاحیت، لیاقت اور استعداد اس میں موجود ہو۔

موضوع یا مسئلہ ایسا ہو جو سماجی ضرورتوں کو پورا کرتا ہو معاشرے کے لیے قدر و قیمت کا حامل ہو۔ یعنی معاشرے کے لیے مفید ہو۔ مناسب محنت اور مناسب سرمایہ کے تحت ایک معین مدت میں تکمیل پایا جاسکے۔موضوع یا مسئلے کے انتخاب کے وقت اس موضوع یا مسئلے سے پوری واقفیت حاصل کریں پھر غور و فکر کر کے اپنے نقطہ نظر کو متعین کرلیں۔

موضوع کا سرسری مطالعہ کیا جائے جو حقائق پر مبنی ہو، تاکہ مرکزی عنوانات قائم کرکے خاکہ تیار کیا جاسکے۔ اس کے تحت مرکزی عنوان کا تعین کیا جائے۔موضوع کا انتخاب کرتے وقت ضروری معلومات میں یہ بات شامل ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ موضوع یا مسئلے کے بارے میں سابقہ علم کتنا ہے اور اس کے نتائج نکلے اور ان نتائج کی روشنی میں جو تجاویز رکھی گئی اس کے کیا نتائج سامنے آئے۔

ان تمام باتوں کی روشنی میں کیا اس موضوع یا مسئلے پر مزید تحقیق کی گنجائش ہے اگر ہے تو پھر کام کا آغاز کیجیے۔تحقیق میں بنیادی کام مواد اور معلومات جمع کرنے کا ہے اس عمل کی ابتدا کتب خانہ سے کی جائے۔ کوائف اور معلومات کو محفوظ کرنے کے لیے فائل بندی کا طریقہ اختیار کیا جائے فائل بندی کے مواد کو ابواب، مرکزی عنوانات اور ذیلی عنوانات میں تقسیم کردیا جائے اس کام کو حوالہ جات کے ساتھ انجام دیا جانا ضروری ہے۔

اس حوالے سے یہ خیال رہے کہ جو کچھ بھی تحریر میں لایا جائے اس میں وحدت کا اظہار ضروری ہے یہاں وحدت کا مطلب ہے کہ تحریر میں جہاں جہاں بھی خیال پیش کیا گیا ہو یا جو بات بھی تحریر میں لائی گئی ہو اسے مرکزی خیال کے تابع ہونا چاہیے کوئی بات بھی مرکزی خیال سے باہر نہیں ہونی چاہیے اور اس میں ربط کا ہونا بھی ضروری ہے۔


وسیع تر مطالعہ بھی کسی تحقیق کی وہ بنیادی شرط ہے جس سے راہ فرار ممکن نہیں، تحقیق میں اس کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اس کے ساتھ چند امور کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔تحقیق نہایت جانب داری سے انجام دیا جانے والا عمل ہے جس میں ذاتی رائے اور پسند یا ناپسند کا دخل نہیں اس لیے اس کا مطالعہ آزادی فکر کے ساتھ کیا جائے۔

تحقیق کو نئے علم کی تخلیق کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے اس لیے اس کا قابل اعتماد اور صداقت پر مبنی ہونا ضروری ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تحقیق کار کسی بات کو مخالفت کرنے کے لیے نہ پڑھے اور نہ ہی غلطیاں ثابت کرنے کے لیے اور نہ ہی اندھی تقلید کے لیے مطالعہ کرے مطالعہ سائنسی نقطہ نظر سے کرے اپنی رائے جا بجا ٹھونسنے اور دوسرے کی نفی سے گریز کرے۔

مطالعہ بہرحال پڑھنے کے لیے کیا جاتا ہے تحقیق تحریر اس انداز کی ہونی چاہیے کہ لوگ اسے پڑھنے پر راغب ہوں اس لیے تحقیق کی تحریر کا اسلوب عالمانہ ہونے کے ساتھ ساتھ سلیس اور شگفتہ بھی ہو۔ یعنی تحریر میں بوجھل پن نہ ہو۔ تاہم مقالے میں جہاں جہاں حقائق کی بات ہو اور اخذ نتائج کا مرحلہ ہو تو وہاں لفاظی، افسانہ نگاری اور شاعرانہ رنگین بیانی کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی یعنی تحریر کو زیب داستان بنانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔

فنی اصطلاحات سے تحقیق میں قوت اور جان پیدا ہو جاتی ہے اس لیے جہاں جہاں اس کی ضرورت پیش آئے وہاں اس کا استعمال کیا جانا چاہیے۔عبارت میں غیر ضروری بھرتی اور مقالے کو ایک خاص حجم تک پہنچانے کی مصنوعی کوشش سے گریز کرنا چاہیے یہ ایسی صورت میں ممکن ہے جب بار بار نظرثانی کرتے ہوئے تحریر میں تبدیلی لائی جائے تحریر کو بار بار دیکھنے اور مناسب وقت تک انتظار کرنے سے تحریر میں پختگی آ جاتی ہے۔

تحریر میں بے خوفی کا ہونا ضروری ہے کسی بڑے نام سے مرعوب نہ ہوں نتائج جو رخ اختیار کر رہے ہوں ان نتائج کا برملا اظہار علمی دنیا کے سامنے جرأت اور دیانت داری کے ساتھ کرنا چاہیے۔ بعض موضوعات ایسے ہوتے ہیں کہ ان پر آزادی کے ساتھ لکھنا ضرر رساں (نقصان دہ) ہو سکتا ہے اگر آپ اس کے لیے آمادہ نہیں تو ایسے موضوع پر قلم اٹھانا مناسب نہیں۔

جب تحقیق کار زیر بحث موضوعات کے حوالے سے کچھ معلومات پر پڑھنے والوں کی توجہ کرانا چاہتا ہے اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ تحریر طویل نہ ہو جائے تو وہ پڑھنے والوں کی آگہی کے لیے ''حاشیہ '' کا سہارا لیتا ہے ہمارے یہاں بیشتر مقالوں میں یہ نقص عام طور پر ملتا ہے کہ وہ جا بجا حوالے حواشی دے رہے ہوتے ہیں جس سے تحریر بوجھل ہو جاتی ہے اس سے گریز کیا جانا چاہیے۔

تحریر بڑی حاسد داشتہ ہوتی ہے وہ کسی دوسرے محبوبہ کی شرکت برداشت نہیں کرسکتی اس لیے جب آپ ایک چیز لکھ رہے ہوں پھر اس عرصے میں دوسری چیز نہ لکھیں۔ ان تمام نکات کو ذہن میں رکھ کر تحقیقی ماحول بنائیں۔ منتخب کیے گئے موضوع اور مرکزی خیال کے حوالے سے کتب، مضامین، رسائل و اخبارات، مقالوں کا مطالعہ کریں۔

موضوع کے حوالے سے اس سے متعلقہ افراد بالخصوص کالج و یونیورسٹی کے اساتذہ، محققین پیشہ ور مہارت رکھنے والے نامور لوگوں سے ذہنی اور عقلی تبادلہ خیال کیجیے۔ سوالنامہ اور انٹرویوز کے ذریعے آگہی حاصل کریں۔ سروے، تبصرے اور تجزیے کا جائزہ لیں۔ اجلاسوں، سیمیناروں وغیرہ میں شرکت کریں اس سارے عمل کو فن تحقیق کے امور کی روشنی میں تحریر میں لائیے۔ ہمیں امید ہے کہ آپ تحقیقی مقالہ تحریر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
Load Next Story