خصوصی افراد کو معاشی خودمختار بنا کر معیشت پر بوجھ کم کیا جا سکتا ہے ایکسپریس فورم
ملک میں خصوصی افرادکیلیے اسپتال نہیں،خالدجمیل، انھیں ہنرمند بنانے، روزگارکی فراہمی کیلیے نجی شعبہ آگے آئے،اظہارہاشمی
پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد افراد معذوری کا شکار ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ، ان کے معاشرے میں فعال نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ جی ڈی پی میں 6 فیصد تک نقصان ہو رہا ہے، انہیں معاشی طور پر خودمختار بنا کر ملکی معیشت پر بوجھ کم کیا جاسکتا ہے۔
بدقسمتی سے پاکستان میں خصوصی افراد کے حوالے سے ڈیٹا موجود نہیں ایسے میں ان کی معاشی ، معاشرتی ، جسمانی اور نفسیاتی بحالی کیسے کی جاسکتی ہے ، انھیں معاشرے کا فعال شہری کیسے بنایا جاسکتا ہے ؟ پاکستان نے اقوام متحدہ کے کنونشن اور پائیدار ترقی کے اہداف کی توثیق کر رکھی ہے ، اس کی روشنی میں خصوصی افراد کی بحالی اور انہیں قومی دھارے میں لانے کیلیے کام کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار شرکاء نے '' خصوصی افراد کے عالمی دن '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا۔
بگ برادر ڈاکٹر خالد جمیل نے کہا کہ اقوام متحدہ ، عالمی ادارہ صحت اور پاکستان کے مقامی سروے کے مطابق ملک میں دو کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں جن میں جسمانی معذوری ، نابینا پن ، قوت سماعت اور گویائی سے محرومی اور ذہنی معذوری شامل ہے ، جسمانی معذوری کی سب سے بڑی وجہ حاملہ مائوں کی صحیح نگہداشت کا نہ ہونا ہے اور سڑکوں و فیکٹریوں میں ہونیوالے حادثات ہیں ، ذہنی معذوری کی سب سے بڑی وجہ کزن میرج ہے ، دل ، گردہ و دیگر بیماریوں کیلیے تو خصوصی ہسپتال موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک بھر میں خصوصی افراد کیلیے کوئی خصوصی ہسپتال نہیں اور نہ ہی کوئی شعبہ ہے ، ہر صوبے میں کم از کم ایک ہسپتال لازمی ہونا چاہیے۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر پنجاب ویلفیئر ٹرسٹ فار دی ڈس ایببل ڈاکٹر اظہار ہاشمی نے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 ارب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں جن کا 80 فیصد جنوبی خطے اور ترقی پذیر ممالک میں پایا جاتا ہے ، پاکستان پہلا ملک ہے جس نے SDGs 2023 پر دستخط کئے ، خصوصی افراد کے معاشرے میں فعال نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ جی ڈی پی میں 4.6 سے 6.1 فیصد تک نقصان ہوتا ہے ، اگر انہیں معاشی دھارے میں لایا جائے تو ملک کو فائدہ ہوگا ، نجی شعبے کو خصوصی افراد کو ہنر مند بنانے اور روزگار فراہم کرنے میں آگے آنا ہوگا ، ان افراد کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے ، اس سے ملک و قوم کو فائدہ ہوگا۔
چیئرمین پاکستان سپیشل پرسنز اسلام آباد ، ممبر ڈویژنل امن کمیٹی گوجرانوالہ ، قائد اعظم گولڈ میڈلسٹ لالہ جی سعید اقبال مرزا نے کہا کہ خصوصی افراد کیلیے عملی طور پر کام نہیں ہورہا ، پاکستان میں 2 کروڑ ، پنجاب میں 50 لاکھ اور سندھ میں 30 لاکھ سے زائد خصوصی افراد ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ، جنرل ضیاء الحق سے ہم نے معذور افراد کیلیے ملازمتوں میں 1 فیصد کوٹہ منظور کروایا ، اب یہ 3 فیصد ہوچکا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، پنجاب کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں معذوری کے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلیے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔
بدقسمتی سے پاکستان میں خصوصی افراد کے حوالے سے ڈیٹا موجود نہیں ایسے میں ان کی معاشی ، معاشرتی ، جسمانی اور نفسیاتی بحالی کیسے کی جاسکتی ہے ، انھیں معاشرے کا فعال شہری کیسے بنایا جاسکتا ہے ؟ پاکستان نے اقوام متحدہ کے کنونشن اور پائیدار ترقی کے اہداف کی توثیق کر رکھی ہے ، اس کی روشنی میں خصوصی افراد کی بحالی اور انہیں قومی دھارے میں لانے کیلیے کام کرنا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار شرکاء نے '' خصوصی افراد کے عالمی دن '' کے حوالے سے منعقدہ '' ایکسپریس فورم '' میں کیا۔
بگ برادر ڈاکٹر خالد جمیل نے کہا کہ اقوام متحدہ ، عالمی ادارہ صحت اور پاکستان کے مقامی سروے کے مطابق ملک میں دو کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی قسم کی معذوری کا شکار ہیں جن میں جسمانی معذوری ، نابینا پن ، قوت سماعت اور گویائی سے محرومی اور ذہنی معذوری شامل ہے ، جسمانی معذوری کی سب سے بڑی وجہ حاملہ مائوں کی صحیح نگہداشت کا نہ ہونا ہے اور سڑکوں و فیکٹریوں میں ہونیوالے حادثات ہیں ، ذہنی معذوری کی سب سے بڑی وجہ کزن میرج ہے ، دل ، گردہ و دیگر بیماریوں کیلیے تو خصوصی ہسپتال موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ملک بھر میں خصوصی افراد کیلیے کوئی خصوصی ہسپتال نہیں اور نہ ہی کوئی شعبہ ہے ، ہر صوبے میں کم از کم ایک ہسپتال لازمی ہونا چاہیے۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر پنجاب ویلفیئر ٹرسٹ فار دی ڈس ایببل ڈاکٹر اظہار ہاشمی نے کہا کہ دنیا بھر میں 1.3 ارب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں جن کا 80 فیصد جنوبی خطے اور ترقی پذیر ممالک میں پایا جاتا ہے ، پاکستان پہلا ملک ہے جس نے SDGs 2023 پر دستخط کئے ، خصوصی افراد کے معاشرے میں فعال نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ جی ڈی پی میں 4.6 سے 6.1 فیصد تک نقصان ہوتا ہے ، اگر انہیں معاشی دھارے میں لایا جائے تو ملک کو فائدہ ہوگا ، نجی شعبے کو خصوصی افراد کو ہنر مند بنانے اور روزگار فراہم کرنے میں آگے آنا ہوگا ، ان افراد کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے ، اس سے ملک و قوم کو فائدہ ہوگا۔
چیئرمین پاکستان سپیشل پرسنز اسلام آباد ، ممبر ڈویژنل امن کمیٹی گوجرانوالہ ، قائد اعظم گولڈ میڈلسٹ لالہ جی سعید اقبال مرزا نے کہا کہ خصوصی افراد کیلیے عملی طور پر کام نہیں ہورہا ، پاکستان میں 2 کروڑ ، پنجاب میں 50 لاکھ اور سندھ میں 30 لاکھ سے زائد خصوصی افراد ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ، جنرل ضیاء الحق سے ہم نے معذور افراد کیلیے ملازمتوں میں 1 فیصد کوٹہ منظور کروایا ، اب یہ 3 فیصد ہوچکا مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا ، پنجاب کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں معذوری کے سرٹیفکیٹ کے حصول کیلیے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔