اسٹاک مارکیٹ کو مستحکم مارکیٹ میں تبدیل کرنا ضروری قرار

شرح سود 13 سے 17 فیصد کے درمیان رہنی چاہیے، ریئل اسٹیٹ سرمایہ مارکیٹ میں لانا ہوگا

کارپورٹ ٹیکس کی شرح بشمول سپر ٹیکس اگلے 5سالوں کے دوران 25 فیصد تک گرنی چاہیے (فوٹو: فائل)

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والی حالیہ تیزی نے جہاں سرمایہ داروں کے درمیان امید کے دیے روشن کردیے ہیں، وہیں کچھ سرمایہ دار اس تاسف میں بھی مبتلا ہے کہ شاید وہ ٹرین مس کرچکے ہیں اور اب تیزی کے فوائد سے محروم رہ گئے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ تیزی برقرار رہ پائے گی۔

اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ تیزی انشورنس کمپنیوں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری کے نتیجے میں سامنے آئی ہے، اس کے علاوہ بہت سی کمپنیاں اپنے ہی حصص دوبارہ خرید رہی ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 62ہزار پوائنٹس کی سطح بھی عبور

اس کیلنڈر ایئر کے دوران تقریبا 150 ملین ڈالر کی مالیت کے اپنے ہی حصص کمپنیوں نے دوبارہ خریدے ہیں، جو کہ کمپنی مالکان کے اپنے کاروبار پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے جس سے اسٹاک مارکیٹ پر دیگر سرمایہ کاروں کے اعتماد میںا ضافہ ہوا ہے، کیپیٹل مارکیٹ کو کمپنیوں کیلیے سرمایہ کا مستحکم ذریعہ بنانے کیلیے ابھی پالیسی سازوں کو بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

جیسا کہ اسٹاک مارکیٹ کو مستحکم بنانے کیلیے متحرک سرمایہ کاروں میں دس گنا اضافہ ضروری ہے، جس کیلیے کم سرمایہ پر کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح کم ہونی چاہیے، سیلری یافتہ شخص کم آمدنی کے باجود 35 فیصد ٹیکس دیتا ہے تو لاکھوں روپے کے ڈیویڈنڈز پر کم شرح سے ٹیکس کیوں لیا جاتا ہے، شرح سود کو اعتدال میں ہونا چاہیے اور یہ 13 فیصد سے 17 کے درمیان رہنی چاہیے۔
Load Next Story