نارا کو نادرا میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا

قومی اداروں کی غفلت کے باعث لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانونی طریقے سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوالیے ہیں، ذرائع


Syed Ashraf Ali May 26, 2014
قومی اداروں کی غفلت کے باعث لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانونی طریقے سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوالیے ہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

وفاقی وزارت داخلہ نے نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی(نارا) کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں ضم کرنے کا نو ٹیفکیشن جاری کردیا۔

یہ اقدام وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر اٹھایا گیا ہے تاکہ پورے ملک بالخصوص کراچی میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلیے نادرا کے ذریعے غیرقانونی تارکین وطن کی چھان بین کرکے ان کے کوائف کمپیوٹرائز کیے جاسکیں، اس وقت پورے ملک میں40لاکھ سے زائد تارکین وطن رہائش پذیر ہیں جن میں بنگالی، برمی، افریقی، عرب اور دیگر غیرملکی غیرقانونی طریقے سے رہائش پذیرمقیم ہیں،صرف کراچی میں 25لاکھ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن مختلف علاقوں میں آباد ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ڈیڑھ ماہ قبل وفاقی وزارت داخلہ کو احکام جاری کیے تھے کہ نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی(نارا) کو نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں ضم کردیا جائے۔

واضح رہے کہ نارا کا دفتر صرف کراچی میں ہے، دیگر شہروں میں نارا کا کوئی دفتر نہیں، وفاقی حکومت کی جانب سے ان تارکین وطن کو قانون کے دائرے میں لانے کیلیے سال2000 میں نیشنل ایلین رجسٹریشن اتھارٹی (نارا)کا ادارہ بنایا گیا تھا جس کے ذریعے تارکین وطن اپنے نام رجسٹر کراکے ورک پرمٹ، ڈرائیونگ لائسنس اور دیگر شہری حقوق حاصل کرسکتے ہیں، قانون کی رو سے تارکین وطن قومی شناختی کارڈ اور قومی پاسپورٹ نہیں بنواسکتے۔ ذرائع کے مطابق14سال میں صرف ایک لاکھ تارکین وطن نے اپنے نام و کوائف نارا میں درج کرائے جبکہ دیگر لاکھوں غیرملکی بغیر اندراج کیے نہ صرف شہری سہولتوں سے لطف اندوز ہورہے ہیں بلکہ لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانون دستاویزات پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوالیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی وحساس اداروں کے پاس تارکین وطن کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں جس کے باعث یہ باآسانی پاکستانیوں میں ضم ہوجاتے ہیں، تارکین وطن کی صفوں میں شامل سیکڑوں افراد دہشت گردی اور دیگر جرائم میں بھی ملوث ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق نارا بحیثیت ادارہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا تھا جس کے باعث اسے نادرا میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ قومی اداروں کی غفلت کے باعث لاکھوں غیرملکیوں نے غیرقانونی طریقے سے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوالیے ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے لاکھوں تارکین وطن نے غیرقانونی دستاویزات کی بنیاد پر انتخابی فہرستوں میں اپنے ووٹ رجسٹر کراکے گذشتہ اور حالیہ ہونے والے عام انتخابات میں ووٹ بھی کاسٹ کیے، قومی اداروں میں رابطے کے فقدان کے باعث آج تک تارکین وطن کے خلاف کوئی بڑی کارروائی نہیں کی جاسکی۔ ذرائع کے مطابق نادرا میں ضم ہونے کے بعد نارا کے ڈیٹا کو کمپیوٹرائز کردیا جائے گا جس سے تارکین وطن کی شناخت میں مدد ملے گی، نادرا کے ڈیٹا سے موازنہ کرکے غیرقانونی طریقے سے بنائے گئے قومی شناختی کارڈ بلاک کردیے جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں