کرتارپور غیرملکی یاتریوں سے 5 ڈالر داخلہ فیس وصولی پر اعتراض مسترد
جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ نے فیس وصولی کو بھتہ کہا تھا
پاکستان نے بھارتی سکھ رہنماؤں اور میڈیا کی طرف سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور آنے والے غیرملکی یاتریوں سے پانچ ڈالر انٹری فیس کو ''بھتہ '' قرار دینے کے بیان کو مسترد کردیا ہے۔
پی ایم یو کرتارپور کے حکام کا کہنا ہے انٹری فیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،اس پرکسی غیرملکی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں سکھوں کے اہم مقام شری اکال تخت صاحب کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ جو گزشتہ دنوں باباگورونانک دیو جی کا جنم دن منانے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے واپس بھارت پہنچے پر یہ بیان دیا کہ پاکستان کی طرف سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں یاترا کے لئے آنیوالے غیرملکی شہریوں سے پانچ ڈالر فیس وصولی ''بھتہ '' ہے اوراس نے مغلیہ دور کی یاد تازہ کردی ہے۔
بھارتی میڈیا نے گیانی ہرپریت سنگھ کے اس بیان کو مزید مرچ مصالحہ لگا کرنمایاں کیا۔ گیانی ہرپریت سنگھ کو سکھوں کا اہم مذہبی رہنما ہونے کی وجہ سے پاکستان نے 6 ماہ کا ملٹی پل ویزا بھی جاری کررکھا ہے۔
اس حوالے سے پی ایم یو کرتارپور کے حکام نے بتایا گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور کا وزٹ کرنے والےملکی اورغیرملکی تمام سیاحوں اور یاتریوں سے فیس لی جاتی ہے۔
پاکستانی شہری 400 روپے جبکہ غیرملکی پانچ امریکی ڈالر انٹری فیس ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح جو بھارتی یاتری کرتارپور راہداری کے راستے آتے ہیں ان سے ہندوستان کے ساتھ معاہدے کے تحت 20 امریکی ڈالرفیس لی جاتی ہے۔
پی ایم یو حکام کے مطابق یہ فیس سیاحوں کو پارکنگ ایریا اور پاک انڈیا کرتارپور انٹری پوائنٹ سے گوردوارہ صاحب تک پک اینڈ ڈراپ اوردیگرسہولیات فراہم کرنے کے عوض لی جاتی ہے۔
بیرون ملک سے آنیوالے یاتری یہاں رات کو قیام بھی کرتے ہیں، جبکہ تمام یاتریوں اورسیاحوں کے لئے ہروقت لنگر کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی سیکیورٹی کا بھرپورخیال رکھا جاتا ہے
پی ایم یو حکام نے مزید کہا دنیا کے تمام ممالک میں اہم تاریخی اورسیاحتی مقامات پر داخلہ ٹکٹ لی جاتی ہے اس لئے کسی بھی غیرملکی خاص طور پر بھارتی سکھوں کے جتھہ دار صاحب کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ اس طرح کے بیانات دیں۔
دوسری طرف کینیڈا، امریکا، آسٹریلیا اوریوکے سمیت مختلف ممالک سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا '' پانچ ڈالرانٹری فیس بہت معمولی بات ہے، جو لوگ ہزاروں ڈالرخرچ کرکے اس مقدس مقام کی یاترا کے لئے آتے ہیں ان کے لئے پانچ ڈالر کوئی بڑی رقم نہیں ہے۔ غیرملکی سکھ یاتریوں نے کہا انہیں خوشی ہے کہ ان کی طرف سے یہ معمولی رقم گوردوارہ صاحب کی کارسیوا میں استعمال ہوتی ہے۔
پی ایم یو کرتارپور کے حکام کا کہنا ہے انٹری فیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،اس پرکسی غیرملکی کو اعتراض کا کوئی حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان میں سکھوں کے اہم مقام شری اکال تخت صاحب کے جتھہ دار گیانی ہرپریت سنگھ جو گزشتہ دنوں باباگورونانک دیو جی کا جنم دن منانے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے واپس بھارت پہنچے پر یہ بیان دیا کہ پاکستان کی طرف سے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں یاترا کے لئے آنیوالے غیرملکی شہریوں سے پانچ ڈالر فیس وصولی ''بھتہ '' ہے اوراس نے مغلیہ دور کی یاد تازہ کردی ہے۔
بھارتی میڈیا نے گیانی ہرپریت سنگھ کے اس بیان کو مزید مرچ مصالحہ لگا کرنمایاں کیا۔ گیانی ہرپریت سنگھ کو سکھوں کا اہم مذہبی رہنما ہونے کی وجہ سے پاکستان نے 6 ماہ کا ملٹی پل ویزا بھی جاری کررکھا ہے۔
اس حوالے سے پی ایم یو کرتارپور کے حکام نے بتایا گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور کا وزٹ کرنے والےملکی اورغیرملکی تمام سیاحوں اور یاتریوں سے فیس لی جاتی ہے۔
پاکستانی شہری 400 روپے جبکہ غیرملکی پانچ امریکی ڈالر انٹری فیس ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح جو بھارتی یاتری کرتارپور راہداری کے راستے آتے ہیں ان سے ہندوستان کے ساتھ معاہدے کے تحت 20 امریکی ڈالرفیس لی جاتی ہے۔
پی ایم یو حکام کے مطابق یہ فیس سیاحوں کو پارکنگ ایریا اور پاک انڈیا کرتارپور انٹری پوائنٹ سے گوردوارہ صاحب تک پک اینڈ ڈراپ اوردیگرسہولیات فراہم کرنے کے عوض لی جاتی ہے۔
بیرون ملک سے آنیوالے یاتری یہاں رات کو قیام بھی کرتے ہیں، جبکہ تمام یاتریوں اورسیاحوں کے لئے ہروقت لنگر کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی سیکیورٹی کا بھرپورخیال رکھا جاتا ہے
پی ایم یو حکام نے مزید کہا دنیا کے تمام ممالک میں اہم تاریخی اورسیاحتی مقامات پر داخلہ ٹکٹ لی جاتی ہے اس لئے کسی بھی غیرملکی خاص طور پر بھارتی سکھوں کے جتھہ دار صاحب کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ اس طرح کے بیانات دیں۔
دوسری طرف کینیڈا، امریکا، آسٹریلیا اوریوکے سمیت مختلف ممالک سے آئے ہوئے سکھ یاتریوں نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا '' پانچ ڈالرانٹری فیس بہت معمولی بات ہے، جو لوگ ہزاروں ڈالرخرچ کرکے اس مقدس مقام کی یاترا کے لئے آتے ہیں ان کے لئے پانچ ڈالر کوئی بڑی رقم نہیں ہے۔ غیرملکی سکھ یاتریوں نے کہا انہیں خوشی ہے کہ ان کی طرف سے یہ معمولی رقم گوردوارہ صاحب کی کارسیوا میں استعمال ہوتی ہے۔