سندھ ہائی کورٹ کا کراچی سے غیر قانونی چارجڈ پارکنگ ختم کرنے کا حکم
کے ایم سی سے چارجڈ پارکنگ سے متعلق قانون، پارکنگ فیس وصولی اور دیگر تفصیلات سمیت جامع پلان پیش کرنے کا بھی حکم
سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی چارجڈ پارکنگ کے معاملے میں کے ایم سی کو چارجڈ پارکنگ سے متعلق قانون، پارکنگ فیس وصولی و دیگر تفصیلات اور جامع پلان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو غیر قانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کے ایم سی حکام سے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت آپ پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں؟
کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کے ایم سی کو روڈ مینٹی ننس کے لیے پارکنگ وصولی کی اجازت ہے، کے ایم سی کو 41 روڈز پر اور سروس روڈز پر پارکنگ فیس وصولی کی اجازت ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کے نام پر غیر متعلقہ افراد کو کیسے پارکنگ فیس وصولی سے روکیں گے؟ بیرون ملک تو پارکنگ فیس کے لیے مشینیں نصب ہوتی ہیں، کیا کے ایم سی تمام علاقوں میں فیس وصول کرسکتی ہے؟ کیا عدالت کو بتانا پڑے گا کہ آپ کی ذمہ داری کیا ہے؟
کے ایم سی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی الگ الگ پارکنگ مختص ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، صرف کاغذی کارروائی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات بھی حقائق کے منافی ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں 43 مقامات کی فہرست دی گئی اور ویب سائٹ پر 81 سائٹس ہیں، پارکنگ کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں ان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا؟ جو علاقے کے ایم سی کی حدود میں نہیں آپ وہاں کیسے فیس وصول کرسکتے ہیں؟ آپ ان علاقوں کی سڑکوں کی مرمت نہیں کرسکتے تو اس کی فیس کس قانون کے تحت وصول کررہے ہیں؟ ہمیں تفصیلی جواب چاہیے جہاں پارکنگ نہیں ہونی چاہیے وہاں بھی کیسے اجازت دی جاتی ہے۔
عدالت نے کی کے ایم سی کو غیر قانونی پارکنگ ختم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کے ایم ای سی حکام کو پارکنگ کے قانون، پارکنگ فیس کی وصولی اور دیگر تفصیلات اور جامع پلان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو غیر قانونی چارجڈ پارکنگ سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے کے ایم سی حکام سے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت آپ پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں؟
کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کے ایم سی کو روڈ مینٹی ننس کے لیے پارکنگ وصولی کی اجازت ہے، کے ایم سی کو 41 روڈز پر اور سروس روڈز پر پارکنگ فیس وصولی کی اجازت ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کے نام پر غیر متعلقہ افراد کو کیسے پارکنگ فیس وصولی سے روکیں گے؟ بیرون ملک تو پارکنگ فیس کے لیے مشینیں نصب ہوتی ہیں، کیا کے ایم سی تمام علاقوں میں فیس وصول کرسکتی ہے؟ کیا عدالت کو بتانا پڑے گا کہ آپ کی ذمہ داری کیا ہے؟
کے ایم سی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کی الگ الگ پارکنگ مختص ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ کے ایم سی کی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے، صرف کاغذی کارروائی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ویب سائٹ پر دی گئی تفصیلات بھی حقائق کے منافی ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں 43 مقامات کی فہرست دی گئی اور ویب سائٹ پر 81 سائٹس ہیں، پارکنگ کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں ان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوتا؟ جو علاقے کے ایم سی کی حدود میں نہیں آپ وہاں کیسے فیس وصول کرسکتے ہیں؟ آپ ان علاقوں کی سڑکوں کی مرمت نہیں کرسکتے تو اس کی فیس کس قانون کے تحت وصول کررہے ہیں؟ ہمیں تفصیلی جواب چاہیے جہاں پارکنگ نہیں ہونی چاہیے وہاں بھی کیسے اجازت دی جاتی ہے۔
عدالت نے کی کے ایم سی کو غیر قانونی پارکنگ ختم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے کے ایم ای سی حکام کو پارکنگ کے قانون، پارکنگ فیس کی وصولی اور دیگر تفصیلات اور جامع پلان پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔