آئی ایم ایف کی ہدایات پر 8 لاکھ نان فائلرز کو ٹیکس نوٹسز جاری
ایف بی آر اور نادرا نے 15 لاکھ لوگوں کے بارے میں تفصیلات جمع کی ہیں جن کی کراس میچنگ کی جارہی ہے
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر آٹھ لاکھ نان فائلرز کو نوٹس جاری کردیئے۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نادرا کے ساتھ ڈیٹا انٹیگریشن کے تحت پندرہ لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی ہیں جنکی کراس میچنگ کی جارہی ہے جس میں قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر ہونے کے ٹھوس شواہد ملنے پرنوٹس جاری کئے جارہے ہیں۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلئے مرتب کردہ منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا۔
ملک بھر میں قائم کئے جانے والے 145ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز بھی فعال ہوچکے ہیں ۔ ایف بی آر اور نادرا مل کر قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کا سراغ لگارہے ہیں اور انکی فہرستیں مرتب کرکے متعلقہ ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز کو بھجوائی جارہی ہیں جہاں ڈسٹرکٹ ٹیکس آفس انکے خلاف کارروائی کررہا ہے۔
ابتدائی طور پر نان فائلرز کو نوٹس جاری کئے جارہے ہیں جس کے بعد بھی جولوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائیں گے قانون کے مطابق انکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انکے بجلی،گیس کے کنکشن منقطع کردیئے جائیں گے اور انکے نام پر جاری ہونے والی سمیں بھی بلاک کردی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے بجلی و گیس کے کنکشن اور سمیں ایف بی آر کے این او سی کے بعد بحال کی جائیں کی۔
آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر اور آئی ایم ایف تکنیکی وفد ٹیکس پالیسی میں ترامیم کیلئے اقدامات کریں گے، جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور زیادہ ریونیو اکٹھا کرنا ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹیلرز کیلئے اسکیم متعارف کرانے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا۔ ٹیکس پالیسی کے ذریعے مزید 10 سے پندرہ لاکھ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر جون 2024 تک ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے نادرا کے ساتھ ڈیٹا انٹیگریشن کے تحت پندرہ لاکھ کے لگ بھگ لوگوں کے بارے میں تفصیلات اکٹھی کی ہیں جنکی کراس میچنگ کی جارہی ہے جس میں قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر ہونے کے ٹھوس شواہد ملنے پرنوٹس جاری کئے جارہے ہیں۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بارے میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلئے مرتب کردہ منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا گیا۔
ملک بھر میں قائم کئے جانے والے 145ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز بھی فعال ہوچکے ہیں ۔ ایف بی آر اور نادرا مل کر قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کا سراغ لگارہے ہیں اور انکی فہرستیں مرتب کرکے متعلقہ ڈسٹرکٹ ٹیکس آفسز کو بھجوائی جارہی ہیں جہاں ڈسٹرکٹ ٹیکس آفس انکے خلاف کارروائی کررہا ہے۔
ابتدائی طور پر نان فائلرز کو نوٹس جاری کئے جارہے ہیں جس کے بعد بھی جولوگ انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروائیں گے قانون کے مطابق انکے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انکے بجلی،گیس کے کنکشن منقطع کردیئے جائیں گے اور انکے نام پر جاری ہونے والی سمیں بھی بلاک کردی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کے بجلی و گیس کے کنکشن اور سمیں ایف بی آر کے این او سی کے بعد بحال کی جائیں کی۔
آئی ایم ایف کی ٹیکنیکل ٹیم کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر اور آئی ایم ایف تکنیکی وفد ٹیکس پالیسی میں ترامیم کیلئے اقدامات کریں گے، جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور زیادہ ریونیو اکٹھا کرنا ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹیلرز کیلئے اسکیم متعارف کرانے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا۔ ٹیکس پالیسی کے ذریعے مزید 10 سے پندرہ لاکھ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر جون 2024 تک ٹیکس دہندگان کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچائی جائے گی۔