چڑیا گھر بہاولپور میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک

تحقیقات جاری ہیں کہ شہری شیروں کے کورٹ یارڈ میں کیسے داخل ہوا، انتظامیہ

فوٹو : اسکرین گریب

بہاولپور کے چڑیا گھر میں شیر کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا، واقعے سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق صبح شیر کے پنجرے میں گوشت ڈالنے گئے تو وہاں لاش پڑی تھی، متوفی کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

بہاولپور چڑیا گھر شیرشاہ باغ انتظامیہ کا موقف ہے کہ واقعہ ممکنہ طور پر رات کو پیش آیا، اس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ شہری پنجرے میں کیسے داخل ہوا۔ چڑیا گھر انتظامیہ نے بتایا کہ جس پنجرے سے شہری کی لاش ملی وہاں 4 شیر موجود ہیں۔

دوسری طرف بعض ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ چڑیا گھر میں تفریح کے لیے آنے والے شہری نے پنجرے کے قریب جاکر شیروں سے چھیڑ چھاڑ کی، ایک شیر نے اچانک شہری پر حملہ کر دیا اور اسے پنجرے کے اندر کھینچ لیا، شیر شہری کے جسم کا کچھ حصہ کھا گئے تاہم ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں نظر آنے والی ڈیڈ باڈی میں گردن کا حصہ متاثر نظر آرہا ہے باقی جسم سلامت ہے جبکہ جسم کے تمام کپڑے پھٹے ہوئے اور علیحدہ پڑے ہیں۔

پولیس اور ریسکیو ادارے نے موقع پر پہنچ کر شہری کی لاش تحویل میں لے لی تاہم جاں بحق شہری کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس حوالے سے بہاولپور چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی عثمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے مگر ان کی طرف سے ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔


مرتضیٰ رسول خان چیئرمین زو لورز سوسائٹی مرتضی رسول نے اس واقعے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے بہاولپور چڑیا گھر کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی عثمان اور سپروائزر کلیم سرفراز کی نااہلی و لاپرواہی قرار دیا ہے۔ انہوں نے حکام سے چڑیا گھر انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر، وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بہاولپور کے چڑیا گھر میں شیروں کے حملے سے جاں بحق شہری کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری وائلڈ لائف اور کمشنر بہاولپور سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے واقعے کی تحقیقات اور غفلت کے ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ غفلت برتنے والے عملے کے خلاف محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے۔ محسن نقوی نے چڑیا گھروں کا سیکیورٹی آڈٹ کرنے کا حکم دیا، انہوں نے چڑیا گھر کی سیر کے یئے آنے والے بچوں اور شہریوں کی حفاظت کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر کمشنر لاہور نے سات رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جس کا کنونیئر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو بہاولپور کو بنایا گیا ہے جبکہ دیگر ممبران میں ہیڈ آف فرانزک سائنس ڈیپارٹمنٹ کیواے ایم سی بہاولپور، کنزرویٹر فاریسٹ بہاولپور، انچارج پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بہاولپور، ڈسٹرکٹ آفیسر ریسکیو بہاولپور، انچارکرائم سینز انویسٹی گیشن پنجاب پولیس بہاولپور اور ایک مزید ممبر شامل ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کو 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضع رہے کہ کمیٹی میں پنجاب وائلڈلائف کا کوئی نمائندہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔
Load Next Story