ایک سیاسی پارٹی جلسہ کرنا چاہے تو دفعہ 144 لگ جاتی ہے پشاور ہائیکورٹ

کیااس جماعت کی سیاسی بھاگ دوڑ پر پابندی ہے؟ باقی سیاسی جماعتوں پر 3 ایم پی او نہیں، نہ کوئی اور پابندی، جسٹس اعجازانور

(فوٹو : فائل)

جسٹس اعجاز انور نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ایک سیاسی پارٹی جلسہ کرنا چاہے تو دفعہ 144 لگ جاتی ہے، باقی پارٹیوں پر کوئی پابندی نہیں۔

پی ٹی آئی کو جلسوں کی اجازت نہ دینے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں چیف سیکرٹری، ایڈووکیٹ جنرل، ڈی جی لا الیکشن کمیشن جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ کے روبرو پیش ہوئے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے وکلا اور الیکشن کمیشن کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہی ایک پارٹی جلسہ کرے تو اس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوجاتا ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ کیا اس سیاسی جماعت کی سیاسی بھاگ دوڑ پر پابندی ہے۔ ایک سیاسی پارٹی جلسہ کرنا چاہے تو دفعہ 144 لگ جاتی ہے۔ باقی سیاسی جماعتوں پر 3 ایم پی او نہیں، نہ کوئی اور پابندی ہے۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ کیا صرف اس پارٹی کے جلسوں کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے؟، جس پر چیف سیکرٹری نے کہا کہ سب کو یکساں مواقع فراہم کریں گے۔ کل پشاور میں پی ٹی آئی ورکرز کنونشن ہوا ہے۔ ایس او پیز اور جگہ کے تعین سے اجازت دیں دیتے ہیں۔ اے این پی اور جے یو آئی نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو ہم نے ان کو انکار کیا۔


جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر عدالت مداخلت نہیں کرتی تو ان کو اجازت نہیں ملتی۔ جسٹس اعجاز انور نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ 5 سال میں آپ کو ایک الیکشن کروانا ہوتا ہے باقی اور کچھ نہیں کرنا ہوتا۔ آپ سے کچھ مانگا جاتا ہے تو آپ کہتے ہیں کہ کچھ نہیں ہے۔ کیا آپ کے ڈسٹرکٹ افسر نے کوئی رپورٹ نہیں کی کہ ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے؟۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ نے نگراں وزرا لگائے جو اب انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ان وزرا کو بھی دیکھیں گے، جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو تو ہم کارروائی کرتے ہیں۔ جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ ڈسٹرکٹ افسر کو بتائیں کہ کہیں پر ایک پارٹی کو نشانہ بنایا جائے تو آپ مداخلت کریں۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ سب جماعتوں کو دی جائے۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر یہ شور ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ ایک پارٹی کو فراہم نہیں کی جا رہی اور آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

بعد ازاں جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ چیف سیکرٹری اور الیکشن کمیشن کی لیول پلیئنگ فیلڈ کی یقین دہانی پر درخواست نمٹاتے ہیں۔ عدالت نے چیف سیکرٹری کی یقین دہانی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹادی۔
Load Next Story