صنعتی مشاورتی کونسل اجلاس 100 ارب ڈالر برآمدات کا روڈمیپ پیش

برآمدات میں اضافے اور درآمدی خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کی تجاویز پر تبادلہ خیال

کمرشل عدالتوں کے قیام کی تجویز، نئے کاروبار کیلیے لائسنس کا حصول آسان بنانے پر زور۔ فوٹو: ویب

صنعتی مشاورتی کونسل اجلاس میں 100 ارب ڈالر برآمدات کا روڈمیپ پیش کردیا گیا۔

صنعتی مشاورتی کونسل (آئی اے سی) کے جمعرات کے روز ہونے والے اجلاس میں مختلف صنعتی صارفین پر لاگو بجلی کے مختلف زرتلافی کی سہولیات، ڈیوٹی میں کٹوتی اور گیس کی قیمتوں کو یکساں طور پر نافذ کرنے جیسے مسائل پر گفتگو کی گئی جس کا مقصد 100 ارب ڈالر کے مساوی برآمدات کے ہدف کو حاصل کرنا تھا۔

صنعتی مشاورتی کونسل کا یہ پہلا اجلاس تھا جو وژن پاکستان: 100 ارب ڈالر برآمدات کے حوالے سے منعقد ہوا۔ کونسل کا یہ پہلا اجلاس وفاقی وزیری برائے صنعت و پیداوار ڈاکٹر گوہر اعجاز کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس کے دوران اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ سرکاری رکاوٹوں کو کم سے کم کرتے ہوئے برآمدی عمل کو تیز بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیویٹ سیکٹر برآمدات بڑھانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے

اس کے علاوہ عدالتی عمل کو آسان بنانے پر بھی زور دیا گیا کیونکہ بعض کیسز 10-20 سال سے عدالتوں میں ہیں جن کے فیصلے نہیں ہوپارہے، اسی لیے کونسل نے تجارتی معاملات کے لیے علیحدہ عدالتوں کے قیام کے تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ جس میں کاروباری اور معاشی امور سے متعلق معاملات اور ان کیسز کا تصفیہ ہوسکے جس کے نتیجے میں بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی اور ملک میں صنعتی ترقی کو فروغ ملے۔


اجلاس میں بجلی کے شعبے میں اصلاحات سے متعلق مختلف تجاویز زیر غور آئیں۔ مختلف صنعتی صارفین کے لیے مختلف سبسڈی ٹیرف کے خاتمے کی تجویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس کے علاوہ 2026 سے یورپی یونین کی جانب سے نافذ ہونے والے نئے برآمدی/ درآمدی پالیسی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

اجلاس کے دوران ملک بھر میں گیس کے مختلف نرخوں پر بھی غور کیا گیا اور گیس کی قیمتوں کو بہتر بنانے کے لیے مختلف تجاویز زیر بحث آئیں جس میں ملک میں گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کے لیے سرمایہ کاری کی ضروررت پر زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات میں اضافہ اور دستاویزی معیشت معاشی بحران کا حل، محمد علی

اجلاس میں پیش کیے گئے روڈمیپ کے مطابق معیشت سے وابستہ تمام شعبوں پر منصفانہ ٹیکس کے نفاذ پر زور دینے کے ساتھ ساتھ پالیسی سازی اور ٹیکس کی انتظام کاری کو علیحدہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔

روڈ میپ کے مطابق ایسی کمپنیاں جو نقصان میں چل رہیں انہیں کس طرح اخراجات میں کمی لاتے ہوئے قابل منافع بنایا جاسکے اس پر بھی غور کیا گیا اس کے علاوہ ایسے افراد جو کاروبار شروع کرنا چاہتے ہوں انہیں کے لیے لائسنس اور طریقہ کار کے عمل کو آسان بنانے کی تجویز بھی روڈ میپ کا حصہ ہیں۔

اجلاس میں پیش کیے گئے روڈمیپ کے مطابق پلاننگ کمیشن کے بجائے پالیسی اور ریفارمز کمیشن کے قیام کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
Load Next Story