پاکستان میں تمام شہریوں کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے نگراں وزیراعظم
اقلیتوں سمیت تمام پاکستانی برابر کے شہری ہیں، کسی کام یا پیشے کو کسی مذہب سے جوڑنا نہیں چاہیے، انوار الحق کاکڑ
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے اور تمام پاکستانی برابر کے شہری ہیں۔
جمعے کے روز کراچی کی نجی یونیورسٹی میں طلبا و طالبات سے سوال و جواب کی ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ زندگی کو بامقصد بنانے اور روشن مستقبل کے لئے تعلیم ضروری ہے، میرٹ کانظام لاگو کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
نگران وزیراعظم نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ تعلیم اورتعلیمی ادارے ہمیشہ میرے دل کےقریب رہے ہیں، مجھے ہمیشہ سے سیکھنے اور جاننے سے شغف رہا ہے اور مجھے نمایاں تعلیمی اداروں نے ہمیشہ اپنی جانب راغب کیا ہے، زندگی کو بامقصد بنانے کے لئے تعلیم ضروری ہے۔
گلگت بلتستان کے ایک طالب علم کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے اہم حیثیت کاحامل ہے، یہ پاکستان کاحصہ ہے اور انشا اللہ ہمیشہ رہے گا، گلگت بلتستان کی حیثیت کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کے حصے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں، پاکستان نے گلگت بلتستان کے حوالے سے جو اقدامات کئے ہیں وہ عوام کو حقوق دینے کے لئے ہیں، گلگت بلتستان کو پاکستان کا سنگا پور ہونا چاہیے کیونکہ یہ وسائل سے مالامال علاقہ ہے۔
اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہر شہری کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے، ملکی سیاسی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی مخصوص واقعہ کو کسی مخصوص مدت یا کسی مخصوص حکومت سے نہیں جوڑا جا نا چاہیے، آج بھی یہاں طالب علموں اور وزیراعظم کے درمیان گفتگو اور سوال و جواب کی نشست میں کھل کر بات کی جارہی ہے اور طالب علموں نے وزیر اعظم کے روبرو اپنے دل کی باتیں کھل کر کی ہیں لہٰذا یہ تاثر کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں اس میں موجودہ نشست کے بعد وزن نہیں رہے گا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی تاریخ اور دیگر موضوعات پر گھنٹوں بحث ہو سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس چلاگیا، اب صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ اس حوالےسے اقدامات کریں، بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے پیش نظر صحت کی سہولیات بڑھاناہوں گی اور گورننس کے سسٹم کو بہتر بنانا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ اقلیتوں سمیت تمام پاکستانی برابر کے شہری ہیں ،کسی کام یا پیشے کو کسی مذہب کے ماننے والوں سے منسلک نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں شہریوں کوبرابر کے حقوق حاصل تھے اور میرٹ کا نظام تھا، میرٹ کانظام لاگو کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ایک اور طالب علم کے سوال کے جوا ب میں وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہماری ترجیحات درست سمت میں نہیں رہیں اور کبھی اصل مسائل پر بات نہیں ہوئی، یہ کسی وی لا گ یاٹاک شو کاموضوع نہیں بنتے۔
انہوں نے ملک میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق اوراس ضمن میں زیادہ فنڈز مختص کرنے کی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئےکہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اصل ایشوز پر بات کرتے ہوئے لوگوں کو متوجہ کرنا چاہیے، بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے اپنی آواز کوپالیسی سازوں تک پہنچائیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انسانی تاریخ میں مختلف وجوہات کی بنا پر نقل مکانی ہوتی رہی ہے، پاکستان ایک بہت بڑی آبادی والا ملک ہے، یہاں سے جو لوگ بہتر مواقع کی تلاش میں باہر جا رہے ہیں اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ قدرتی عمل ہے، پروفیشنلز کے بیرون ملک جانے کو منفی نہیں لیناچاہیے، اگر کوئی نرس یا ڈاکٹر بیرون ملک جا کر گلوبل سپلائی چین کا حصہ بن جاتا ہے اور ہمارے جی ڈی پی میں اضافے میں معاونت کرتا ہے تو اس میں کوئی ہرج والی بات نہیں کیونکہ جو لوگ باہر منتقل ہو جاتے ہیں وہ باہر جا کر بھی پاکستان کے ساتھ جڑے رہتےہیں اور قیمتی زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔
قبل ازیں کراچی میں منعقدہ ہیلتھ اینڈ ٹیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی معیاری اور بہتر خدمات کی فراہمی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے،مستقبل میں ترقی کا انحصار ٹیکنالوجی کے استعمال پر ہے، تحقیق کافروغ ہر حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔
جمعے کے روز کراچی کی نجی یونیورسٹی میں طلبا و طالبات سے سوال و جواب کی ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ زندگی کو بامقصد بنانے اور روشن مستقبل کے لئے تعلیم ضروری ہے، میرٹ کانظام لاگو کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
نگران وزیراعظم نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ تعلیم اورتعلیمی ادارے ہمیشہ میرے دل کےقریب رہے ہیں، مجھے ہمیشہ سے سیکھنے اور جاننے سے شغف رہا ہے اور مجھے نمایاں تعلیمی اداروں نے ہمیشہ اپنی جانب راغب کیا ہے، زندگی کو بامقصد بنانے کے لئے تعلیم ضروری ہے۔
گلگت بلتستان کے ایک طالب علم کی طرف سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان جغرافیائی لحاظ سے اہم حیثیت کاحامل ہے، یہ پاکستان کاحصہ ہے اور انشا اللہ ہمیشہ رہے گا، گلگت بلتستان کی حیثیت کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیر کے حصے کے طور پر دیکھنا ہوگا۔
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر پر تین جنگیں لڑ چکے ہیں، پاکستان نے گلگت بلتستان کے حوالے سے جو اقدامات کئے ہیں وہ عوام کو حقوق دینے کے لئے ہیں، گلگت بلتستان کو پاکستان کا سنگا پور ہونا چاہیے کیونکہ یہ وسائل سے مالامال علاقہ ہے۔
اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہر شہری کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے، ملکی سیاسی تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی مخصوص واقعہ کو کسی مخصوص مدت یا کسی مخصوص حکومت سے نہیں جوڑا جا نا چاہیے، آج بھی یہاں طالب علموں اور وزیراعظم کے درمیان گفتگو اور سوال و جواب کی نشست میں کھل کر بات کی جارہی ہے اور طالب علموں نے وزیر اعظم کے روبرو اپنے دل کی باتیں کھل کر کی ہیں لہٰذا یہ تاثر کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں اس میں موجودہ نشست کے بعد وزن نہیں رہے گا۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اظہار رائے کو مثبت اور تعمیری ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی تاریخ اور دیگر موضوعات پر گھنٹوں بحث ہو سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس چلاگیا، اب صوبوں کی ذمہ داری ہے کہ اس حوالےسے اقدامات کریں، بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے پیش نظر صحت کی سہولیات بڑھاناہوں گی اور گورننس کے سسٹم کو بہتر بنانا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ اقلیتوں سمیت تمام پاکستانی برابر کے شہری ہیں ،کسی کام یا پیشے کو کسی مذہب کے ماننے والوں سے منسلک نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں شہریوں کوبرابر کے حقوق حاصل تھے اور میرٹ کا نظام تھا، میرٹ کانظام لاگو کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
ایک اور طالب علم کے سوال کے جوا ب میں وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہماری ترجیحات درست سمت میں نہیں رہیں اور کبھی اصل مسائل پر بات نہیں ہوئی، یہ کسی وی لا گ یاٹاک شو کاموضوع نہیں بنتے۔
انہوں نے ملک میں اعلیٰ تعلیم و تحقیق اوراس ضمن میں زیادہ فنڈز مختص کرنے کی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئےکہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اصل ایشوز پر بات کرتے ہوئے لوگوں کو متوجہ کرنا چاہیے، بالخصوص اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے اپنی آواز کوپالیسی سازوں تک پہنچائیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انسانی تاریخ میں مختلف وجوہات کی بنا پر نقل مکانی ہوتی رہی ہے، پاکستان ایک بہت بڑی آبادی والا ملک ہے، یہاں سے جو لوگ بہتر مواقع کی تلاش میں باہر جا رہے ہیں اس پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ قدرتی عمل ہے، پروفیشنلز کے بیرون ملک جانے کو منفی نہیں لیناچاہیے، اگر کوئی نرس یا ڈاکٹر بیرون ملک جا کر گلوبل سپلائی چین کا حصہ بن جاتا ہے اور ہمارے جی ڈی پی میں اضافے میں معاونت کرتا ہے تو اس میں کوئی ہرج والی بات نہیں کیونکہ جو لوگ باہر منتقل ہو جاتے ہیں وہ باہر جا کر بھی پاکستان کے ساتھ جڑے رہتےہیں اور قیمتی زرمبادلہ بھجواتے ہیں۔
قبل ازیں کراچی میں منعقدہ ہیلتھ اینڈ ٹیک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کو صحت کی معیاری اور بہتر خدمات کی فراہمی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے،مستقبل میں ترقی کا انحصار ٹیکنالوجی کے استعمال پر ہے، تحقیق کافروغ ہر حکومت کی ترجیح ہونی چاہیے۔