کرپشن کیس فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
فواد چوہدری پربطور وزیرکرپشن کاالزام ہے،راہداری ریمانڈ کے اسٹیج پرکیس کے میرٹ کافیصلہ نہیں ہوسکتا، پراسیکیوٹر کے دلائل
کرپشن کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نجی ہاؤسنگ سوسائٹی فراڈ کیس میں فواد چوہدری کے خلاف تھانہ اینٹی کرپشن میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے، جس پر انہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش کردیا گیا۔ فواد چوہدری پر ہاؤسنگ کی منظوری، اراضی این او سی کے لیے کروڑوں روپے کرپشن کا الزام ہے۔
فواد چوہدری پر بطور وزیر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کروڑوں روپے کے فراڈ کے الزام پر محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔ الزام میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر نے کزن فرنٹ مین فوق شیراز کے ذریعے کروڑوں روپے وصول کیے۔
اینٹی کرپشن پنجاب کے کیس میں پراسیکیوٹر عدنان علی اور فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری جوڈیشل مجسٹریٹ قاضی ماجد کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ اس موقع پر فوادچوہدری بھی کمرہ عدالت میں ہتھکڑی لگے روسٹرم پر موجود تھے۔
وکیل فیصل چوہدری نے دلائل میں کہا کہ فوادچوہدری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں۔ ملک آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا۔کوئی انکوائری ہوئی نہ تفتیش کی گئی۔ نوٹس دیا گیا لیکن واپس لے لیا گیا۔پراپرٹی بلڈوز کرنے کی کوشش کی گئی۔ سیاسی انتقام لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جو سیاستدان اچھا نہیں لگتا اسے ہتھکڑیوں میں رکھ دیاجاتا ہے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر عدنان علی نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ضمانت اسلام آباد میں دائر نہیں ہوسکتی کیوں کہ فوادچوہدری گرفتار ہیں۔ راہداری ریمانڈ کے اسٹیج پر کیس کے میرٹ کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ فوادچوہدری پر بطور وزیر کرپشن کرنے کا الزام ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا پر فوادچوہدری کے رہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
نجی ہاؤسنگ سوسائٹی فراڈ کیس میں فواد چوہدری کے خلاف تھانہ اینٹی کرپشن میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے، جس پر انہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش کردیا گیا۔ فواد چوہدری پر ہاؤسنگ کی منظوری، اراضی این او سی کے لیے کروڑوں روپے کرپشن کا الزام ہے۔
فواد چوہدری پر بطور وزیر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کروڑوں روپے کے فراڈ کے الزام پر محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا ہے۔ الزام میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر نے کزن فرنٹ مین فوق شیراز کے ذریعے کروڑوں روپے وصول کیے۔
اینٹی کرپشن پنجاب کے کیس میں پراسیکیوٹر عدنان علی اور فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری جوڈیشل مجسٹریٹ قاضی ماجد کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں پراسیکیوٹر کی جانب سے فواد چوہدری کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ اس موقع پر فوادچوہدری بھی کمرہ عدالت میں ہتھکڑی لگے روسٹرم پر موجود تھے۔
وکیل فیصل چوہدری نے دلائل میں کہا کہ فوادچوہدری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ممبر ہیں۔ ملک آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا۔کوئی انکوائری ہوئی نہ تفتیش کی گئی۔ نوٹس دیا گیا لیکن واپس لے لیا گیا۔پراپرٹی بلڈوز کرنے کی کوشش کی گئی۔ سیاسی انتقام لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جو سیاستدان اچھا نہیں لگتا اسے ہتھکڑیوں میں رکھ دیاجاتا ہے۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر عدنان علی نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ضمانت اسلام آباد میں دائر نہیں ہوسکتی کیوں کہ فوادچوہدری گرفتار ہیں۔ راہداری ریمانڈ کے اسٹیج پر کیس کے میرٹ کا فیصلہ نہیں ہوسکتا۔ فوادچوہدری پر بطور وزیر کرپشن کرنے کا الزام ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا پر فوادچوہدری کے رہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔