کراچی میں لاپتہ ہونے والے 16 سالہ ٹک ٹاکر کی ’تشدد زدہ‘ لاش برآمد
مقتول کی شناخت 16 سالہ علی دوست کے نام سے ہوئی، جو تین دسمبر سے لاپتہ اور پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا تھا
شہر قائد کے علاقے سپرہائی وے فقیرا گوٹھ کے قریب سے چار روز قبل ملنے والی 16 سالہ لڑکے کی لاش شناخت ہوگئی،مقتول ٹک ٹاکر تھا۔
تفصیلات کے مطابق سائٹ سپرہائی وے تھانے کی حدود سپرہائی وے چاکر ہوٹل سے فقیرا گوٹھ جانے والے راستے پر آکا خیل گراؤنڈ کے قریب جھاڑیوں سے 5 دسمبر کی صبح ملنے والی ہاتھ پاؤں بندھی لاش کی شناخت 16 سالہ علی دوست کے نام سے ہوئی ہے۔
مقتول کی شناخت اس کے والد ریاض احمد نے عباسی شہید اسپتال جا کر کی، مقتول کے والد نے بتایا کہ 5 دسمبر کو مقتول کی تشدد ذدہ لاش ملی جسے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کے بعد گلہ دبا کر قتل کیا گیا، مقتول 5 بہن بھائیوں میں سب بڑا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول ٹک ٹاک پر ویڈیو بنانے کا شوقین تھا اور 3 دسمبر کی صبح 8 بجے گھر سے نکلا جس کے بعد سے لاپتہ تھا، اپنے بیٹے کو اسپتالوں ، تھانوں اور دیگر تمام فلاحی اداروں میں تلاش کیا تاہم اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا، پھر سوشل میڈیا پر لاش ملنے کی خبر اور تصویر دیکھی، مقتول کے پاس سے اس کو موبائل فون اور پرس نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر وہ فوری طور پر سائٹ سپرہائی وے تھانے پہنچے جہاں سے بتایا گیا کہ ایدھی سردخانے سہراب گوٹھ جا کر شناخت کرو جب وہ سرخانے پہنچے تو انہوں نے بتایا کہ لاش عباسی شہید اسپتال میں ہے اور وہاں پولیس پوسٹ مارٹم کروا رہی ہے جس پر وہ فوری طور پر عباسی شہید اسپتال گئے اور مردہ خانے میں اپنے بیٹے کی لاش کو شناخت کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ 5 دسمبر سے اب تک روزانہ کی بنیاد پر تھانے جا رہے ہیں تاہم پولیس مقتول کے قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا، مقتول کے والد نےاعلی پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچے کے قاتل کا جلد گرفتار کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سائٹ سپرہائی وے تھانے کی حدود سپرہائی وے چاکر ہوٹل سے فقیرا گوٹھ جانے والے راستے پر آکا خیل گراؤنڈ کے قریب جھاڑیوں سے 5 دسمبر کی صبح ملنے والی ہاتھ پاؤں بندھی لاش کی شناخت 16 سالہ علی دوست کے نام سے ہوئی ہے۔
مقتول کی شناخت اس کے والد ریاض احمد نے عباسی شہید اسپتال جا کر کی، مقتول کے والد نے بتایا کہ 5 دسمبر کو مقتول کی تشدد ذدہ لاش ملی جسے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کے بعد گلہ دبا کر قتل کیا گیا، مقتول 5 بہن بھائیوں میں سب بڑا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول ٹک ٹاک پر ویڈیو بنانے کا شوقین تھا اور 3 دسمبر کی صبح 8 بجے گھر سے نکلا جس کے بعد سے لاپتہ تھا، اپنے بیٹے کو اسپتالوں ، تھانوں اور دیگر تمام فلاحی اداروں میں تلاش کیا تاہم اس کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا، پھر سوشل میڈیا پر لاش ملنے کی خبر اور تصویر دیکھی، مقتول کے پاس سے اس کو موبائل فون اور پرس نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر وہ فوری طور پر سائٹ سپرہائی وے تھانے پہنچے جہاں سے بتایا گیا کہ ایدھی سردخانے سہراب گوٹھ جا کر شناخت کرو جب وہ سرخانے پہنچے تو انہوں نے بتایا کہ لاش عباسی شہید اسپتال میں ہے اور وہاں پولیس پوسٹ مارٹم کروا رہی ہے جس پر وہ فوری طور پر عباسی شہید اسپتال گئے اور مردہ خانے میں اپنے بیٹے کی لاش کو شناخت کر لیا۔
انہوں نے بتایا کہ 5 دسمبر سے اب تک روزانہ کی بنیاد پر تھانے جا رہے ہیں تاہم پولیس مقتول کے قتل کا مقدمہ درج نہیں کیا، مقتول کے والد نےاعلی پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچے کے قاتل کا جلد گرفتار کیا جائے۔