اعلیٰ افسران کے الاؤنس پرٹیکس رعایت واپس لینے کا فیصلہ

گریڈ20تا22 کے افسرٹرانسپورٹ الاؤنس پر5فیصد،باقی ملازمین مروجہ شرح سے ٹیکس دیتے ہیں.

حکومت تفریق ختم کرنے کے لیے اعلیٰ افسران کوحاصل ٹیکس رعایت جلد واپس لے گی،ذرائع فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ(ن)کی حکومت نے سابق دورحکومت میں گریڈ 20 تا 22 کی طاقتور بیورو کریسی کو لازمی ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن پالیسی کے تحت ملنے والے الاؤنس کے لیے انکم ٹیکس میں دی جانے والی رعایت واپس لینے کی تجویزکا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دور حکومت میں طاقتور بیوروکریسی 1 لاکھ روپے ماہانہ تک نہ صرف ٹرانسپورٹ الاؤنس حاصل کرنے میںکامیاب ہوئی بلکہ اس الاؤنس پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرانے کے لیے حکومت کو مجبور کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی اور طاقتور لابی کے دباؤ پر گریڈ 20تا 22 کے سول افسران کو ملنے والے 65 ہزار 690 روپے سے 95 ہزار 910روپے ماہانہ الاؤنس پر انکم ٹیکس کی شرح کم کرکے 5 فیصد کردی تھی جبکہ گریڈ 19 تک کے باقی سرکاری ملازمین مروجہ شرح کے مطابق ہی تمام الاؤنسز پر ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔


ذرائع کے مطابق چونکہ پالیسی سازی میں ان بیوروکریٹس کا عمل دخل بہت زیادہ ہوتا ہے اس لیے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے بیوروکریسی نے اکھٹے ہوکر خود کے لیے الاؤنسز پر انکم ٹیکس کی شرح کم کراکر 5فیصد کرالی اور اس وقت کے چیئرمین ایف بی آر نے گریڈ 20 تا 2 کے افسران کو نوازنے کیلیے ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الاؤنس سے 10ہزار روپے ماہانہ ڈرائیور کی تنخواہ نکال کر باقی الاؤنس پر انکم ٹیکس کی شرح 5 فیصد کرنے کانوٹیفکیشن نمبر 569(I)/2012 بھی فوی جاری کر دیا تھا جس میں کہا گیاکہ مذکورہ الاؤنس کی رقم کو الگ آمدنی کے بلاک میں ظاہر کیا جائیگا جس پر 5 فیصد انکم ٹیکس لاگو ہوگا۔

مذکورہ نوٹیفکیشن کے ذریعے ایف بی آر نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے دوسرے شیڈول میں ترمیم کردی۔ حکومت کی طرف سے بیورو کریسی کو نوازنے کے خلاف وفاقی ملازمین نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گریڈ 1 تا 19کے ملازمین سے سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ملازمین کے ممکنہ احتجاج سے بچنے کیلیے بیورو کریٹس کے الاؤنسز پر بھی اسی شرح سے انکم ٹیکس بحال کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جس شرح سے دوسرے ملازمین پر عائد ہے۔ ذرائع کے مطابق بیورو کریٹس کیلیے انکم ٹیکس کی رعایتی شرح جلد واپس لے لی جائے گی۔
Load Next Story