مودی سرکار کی غنڈہ گردی حریت رہنما جیل میں اور سابق وزرائے اعلیٰ گھروں پر نظربند

بھارتی سپریم کورٹ نے سیاہ قانون کو برقرار رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں 30 ستمبر 2023 تک الیکشن کرانے کا حکم دیا

مودی سرکار نے کشمیری رہنماؤں کو نظر بندکردیا، فوٹو: فائل

بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے سیاہ قانون کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد مودی سرکار نے کسی ممکنہ احتجاج سے بچنے کے لیے کشمیری رہنماؤں کو گھروں میں نظر بند کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی سرکار اس عمل سے اتنا خوف زدہ تھی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آتے ہی اپنے منظور نظر سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی، فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کو نظر بند کردیا۔

یاد رہے کہ مودی سرکار نے 2019 میں پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکلز 370 اور 35-اے کو ختم کرنے کا سیاہ قانون منظور کرایا تھا۔

یہ خبر پڑھیں : بھارتی سپریم کورٹ: مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کا فیصلہ برقرار

اس سیاہ قانون پر نہ صرف حریت رہنما بلکہ بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ کے وزرائے اعلیٰ بھی سراپا احتجاج بن گئے جس پر فارق عبدااللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو گرفتار کرلیا گیا تھا تاہم انھیں 2020 میں رہا کردیا گیا تھا۔

اس سیاہ قانون کو انصاف کی آس لگائے کشمیریوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا لیکن وہاں بھی قانون کا قتل ہوا اور سیاہ قانون کو برقرار رکھا گیا جس پر مودی سرکار نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو دوبارہ نظر بند کردیا۔

نظر بندی سے قبل ریکارڈ کیے گئے اپنے ویڈیو بیان میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے دروازے پر زنجیریں لگا کر مجھے قید کردیا گیا۔ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔
Load Next Story