سال 2023 خیبرپختونخوا میں کیا کچھ ہوا
کے پی میں دو نگراں حکومتیں تشکیل پائیں،نومئی کوجلاؤ گھیراؤہوا،نئی حلقہ بندیوں میں 6 نشستیں کم ہوگئیں،خودکش دھماکے ہوئے
رواں سال خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت،اسمبلی تحلیل کی وجہ سے ختم جبکہ دو نگراں حکومتوں کا قیام عمل میں لایا گیا، پشاورپولیس لائنز میں بڑاخودکش دھماکا ہوا جس میں 100افراد شہید ہوئے جن میں بیشتر پولیس اہلکار شامل تھے، ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درازندہ میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں 23فوجی جوان شہید جبکہ27 دہشت گردہلاک ہوئے ۔
سال 2023ءکے دوران ماہ جنوری میں صوبے کے وزیراعلیٰ محمود خان نے ( اس وقت کے ) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ہدایت پر صوبائی اسمبلی تحلیل کرتے ہوئے اپنی حکومت ختم کردی جس کے بعد اعظم خان کو صوبہ کا نگراں وزیراعلیٰ بنایا گیا تاہم نومبر میں ان کے انتقال کے بعد صوبے میں پیدا آئینی بحران میں گورنر نے سابق وزیراعلیٰ محمودخان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی مشاورت سے جسٹس(ر)سیدارشدحسین شاہ کو صوبہ کو نگراں وزیراعلیٰ بنادیا۔
اس دوران اعظم خان اور ارشدحسین شاہ کے لیے کابینہ کی تشکیل کے علاوہ اگست کے مہینے میں پوری نگراں کابینہ کواستعفے لیتے ہوئے فارغ کردیا گیا جس کے بعد اعظم خان کے ہی دور میں دوسری کابینہ تشکیل دی گئی جس کے باعث بعض وزرا نے تین مرتبہ حلف اٹھایا۔
جنوری کے مہینہ میں پولیس لائنز پشاور میں خود کش دھماکہ ہوا جس میں 100 افراد شہید ہوگئے جبکہ ڈیڑھ سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے۔ ماہ فروری میں نگراں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے56000پولیس اور1500 ایف سی اہلکاروں کی ضرورت بتائی گئی۔
دونوں نگراں حکومتوں کے دوران مرکز سے مالی وسائل کے حصول کے لیے کوششیں جاری رہیں تاہم صوبے کو وسائل نہ مل پائے ۔ نگراں صوبائی حکومت نے جون تا ستمبر اوراکتوبر تا فروری ، دو مرتبہ چار ، چار ماہ کے بجٹ پیش کیے ، اکتوبر تا فروری کے بجٹ میں صوبہ کو 79 ارب کا خسارہ درپیش رہا۔
نگراں صوبائی حکومت نے ماہ رمضان کے دوران ایک لاکھ 68 ہزار خاندانوں کو مفت آٹے کی تقسیم پر20 ارب روپے سے زائد خرچ کیے ، رواں سال کے دوران جسٹس مسرت ہلالی پشاور ہائی کورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بنیں جبکہ بعد میں صوبے کی جانب سے سپریم کورٹ کی بھی پہلی خاتون جج کے طور پر ان کی تقرری کی گئی۔
نگراں حکومت نے پی ٹی آئی دور میں بھرتی 1109سوشل میڈیا انفلوئنسرزکو فارغ کرتے ہوئے ان کی تنخواہیں بندکردیں جوماہانہ 25000 روپے فی کس کے حساب سے ادا کی جارہی تھیں۔ اس دوران مسلم لیگ(ن)خیبرپختونخوا کے اندر بغاوت ہوئی اور دو سابق گورنر میدان میں آگئے جن میں سے ایک کو بعد میں کیپٹن صفدر نے راضی کرلیا۔
سابق آئی جی اورنگراں صوبائی وزیر سید مسعودشاہ نے اعظم خان کے دور میں دو مرتبہ نگراں کابینہ اجلاس کی صدارت کی ،بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے طورخم میں کنٹینرز پر تودہ گرنے سے 5 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوگئے۔ سوات سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے ہوئے جن میں12 افراد جاں بحق اور 53 زخمی ہوئے۔
پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں 9 مئی کو ملک بھر میں جلاﺅ گھیراﺅہوا، پشاور میں ریڈیوپاکستان کی عمارت ، سوات موٹروے ٹول پلازہ کو نذرآتش کیا گیا،میٹرک امتحانات ملتوی ہوئے جبکہ اس دوران7 افرادجاں بحق اور188زخمی ہوئے۔
تحریک انصاف پر انتہائی سختی کی نظررہی جس کی وجہ سے ان کے کئی رہنما روپوش رہے،اس دوران گرفتاریاں بھی ہوتی رہیں اوران کی عدالتوں میں پیشیوں کا سلسلہ بھی جاری رہا،پی ٹی آئی کی جانب سے دس سال تک صوبے پر حکومت کرنے والے دو سابق وزرائے اعلیٰ پرویزخٹک اور محمودخان نے عمران خان سے راہیں جداکرتے ہوئے تحریک انصاف پارلیمنٹرینز قائم کی۔
اس سال فاٹا اورپاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے پانچ سال مکمل ہوئے،11 جولائی کو سابق وزیراعظم شہبازشریف نے پشاورکا دورہ کیا اور طلبا میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے، اے این پی اور جے یوآئی کے درمیان گورنر کے خلاف بیان بازی کی وجہ سے سیاسی تناﺅرہا۔
اے این پی کی جانب سے عام انتخابات کے لیے صوبائی منشور کا اعلان کیا گیا،تحصیل متھرا ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کی جیتی ہوئی نشست جیت کر چیئرمین کا عہدہ حاصل کرلیا۔
اختیارات کے ناجائز استعمال پر ایڈیشنل کمشنر کوہاٹ، ڈپٹی سیکرٹری اوقاف کو گرفتار کرکے ریمانڈ پر نیب کے حوالے کیا گیا جس پر صوبائی منیجمنٹ سروس کی جانب سے شدیدردعمل ظاہر کیا گیا۔
اسی سال کے دوران چترال بالا میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی جس کاوزیراعلیٰ نے فوری طورپرنوٹس لیا،سرکاری محکموں میں تین سالوں سے خالی پڑی 80 ہزار آسامیاں ختم کرنے کافیصلہ کیا گیا،پیڈوکا8سالوں میں 2200 میگاواٹ سستی بجلی پیداکرنے کامنصوبہ تیارکیا گیا۔
طورخم بارڈرپر مختلف حوالوں سے کشیدگی کا سلسلہ جاری رہاجس کی وجہ سے بارڈربند ہوتا رہا،میٹروپولیٹین پشاور کا 5.14 ارب کا فاضل ٹیکس فری بجٹ پیش کیا گیا، تاریخی دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک مالی بحران کا شکارہوکر کروڑوں روپے کا مقروض ہوا۔
نئی حلقہ بندیوں میں خیبرپختونخوا سے ضم اضلاع کی 6 نشستیں کم ہوگئیں، صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں ردوبدل کرتے ہوئے پشاور اورہنگوکو ایک ، ایک نشست سے محروم کردیا گیا۔
میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے لیے منعقدہ ایم ڈی کیٹ منسوخ کیا گیا اور بڑا اسکینڈل بے نقاب ہوا جس کی وجہ سے ٹیسٹ دوبارہ لیا گیا،پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اوردیگر تارکین وطن کا پاکستان سے انخلا ہوا اور لاکھوں مہاجرین وطن واپس چلے گئے۔
خیبرپختونخوا کی نگراں کابینہ نے شادی رجسٹریشن میں ختم نبوت حلف شامل کرنے کی منظوری دی جبکہ خیبرپختونخوا کے تمام کالجوں میں دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام ختم کردیا گیا۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے 13 اکتوبر کو صوبے کا پہلا دورہ کیا اورپشاورمیں مالی واجبات کی ادائیگی کے لیے کمیٹی کے قیام کااعلان کیا۔
نگراں صوبائی حکومت نے صوبہ میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے آن لائن گورنمنٹ بزنس کمیونی کیشن ویب پورٹل اورای گورننس کا افتتاح کیا جس کا آغاز چار محکموں فنانس، اعلیٰ تعلیم ، اسپورٹس اور آئی ٹی سے کیا گیاجبکہ نگراں حکومت نے میٹرک میں خراب نتائج پر 1469 سرکاری سکولوں کے سربراہان واساتذہ کے خلاف کاروائی کا فیصلہ بھی کیا۔