بجلی کمپنیوں کی دو ماہ میں ایک کروڑ سے زائد صارفین سے اوور بلنگ ثابت وزارت توانائی
جولائی میں 45 لاکھ، اگست میں 55 لاکھ سے زائد اضافی بل بھیجے گئے، نیپرا کے بعد وزارت توانائی کی تحقیقات میں بھی ثابت
نیپرا کے بعد وزارت توانائی نے بھی بجلی کمپنیوں کی صارفین سے اوور بلنگ کا انکشاف کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاورڈویژن کی جانب سے قائم کی گئی تحقیقیاتی کمیٹی نے بھی بجلی کمپنیوں کی جانب سے لاکھوں صارفین کی زائد بلنگ کا اعتراف کرلیا۔
نیپرا کی تحقیقاتی رپورٹ کے جواب میں پاور ڈویژن نے بھی رپورٹ تیار کرلی جس میں زائد بلنگ کے ساتھ خراب میٹرز، صارفین کے سلیب تبدیل ہونے کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا ٹیم کے اوور بلنگ کی رپورٹ تیار کرنے کے طریقہ کار کو غلط اور غیر موثر قرار بھی دیا اور کوالٹی کنٹرول سمیت ڈیٹا پروسیسنگ کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کی۔
مزید پڑھیں: اوور بلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزارت توانائی نے کمیٹی تشکیل دے دی
پاور ڈویژن نے کہا کہ سیمپلنگ کرتے وقت نیپرا ٹیم نے جانبداری کا مظاہرہ کیا اور بجلی کمپنیوں کی آپریشنل مشکلات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔
وزارت توانائی کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمپٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جولائی میں45لاکھ سے زیادہ بجلی صارفین کو31 دن سے زائد کے بل بھیجےگئے، ان میں40 لاکھ صارفین کو32 سے 34 دن کے بل بھجوائے گئے۔
پاور ڈویژن نے 3 لاکھ81 ہزار 510 صارفین کے خراب میٹرز سے زائد بلنگ کا اعتراف کیا اور رپورٹ میں انکشاف کیا کہ جولائی میں45 لاکھ43 ہزار717صارفین کو زیادہ دن کے بلز بھیجے گئے۔ جولائی میں سلیب کی تبدیلی سے 8 لاکھ 46 ہزار 468 صارفین متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں ایک لاکھ 98 ہزار 166 صارفین پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکٹد میں چلے گئے، اسی طرح 11 ہزار276 لائف لائن سے نان لائف لائن میں چلے گئے۔ وزارت توانائی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست میں 55 لاکھ 74 ہزار 275 صارفین کو زیادہ دن کے بلز بھیجے گئے، سلیب کی تبدیلی سے 8 لاکھ 25 ہزار562 صارفین متاثر ہوئے۔
اسے بھی پڑھیں: بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا بڑا اسیکنڈل سامنے آگیا
وزارت توانائی کی تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر بھی پہنچی کہ اگست میں ایک لاکھ 13 ہزار 879 صارفین پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکیڈ میں چلے گئے جبکہ 6 ہزار 217 صارفین لائف لائن سے نان لائف لائن میں چلے گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاورڈویژن کی جانب سے قائم کی گئی تحقیقیاتی کمیٹی نے بھی بجلی کمپنیوں کی جانب سے لاکھوں صارفین کی زائد بلنگ کا اعتراف کرلیا۔
نیپرا کی تحقیقاتی رپورٹ کے جواب میں پاور ڈویژن نے بھی رپورٹ تیار کرلی جس میں زائد بلنگ کے ساتھ خراب میٹرز، صارفین کے سلیب تبدیل ہونے کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں پاور ڈویژن کے حکام نے نیپرا ٹیم کے اوور بلنگ کی رپورٹ تیار کرنے کے طریقہ کار کو غلط اور غیر موثر قرار بھی دیا اور کوالٹی کنٹرول سمیت ڈیٹا پروسیسنگ کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کی۔
مزید پڑھیں: اوور بلنگ اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزارت توانائی نے کمیٹی تشکیل دے دی
پاور ڈویژن نے کہا کہ سیمپلنگ کرتے وقت نیپرا ٹیم نے جانبداری کا مظاہرہ کیا اور بجلی کمپنیوں کی آپریشنل مشکلات کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا گیا۔
وزارت توانائی کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمپٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جولائی میں45لاکھ سے زیادہ بجلی صارفین کو31 دن سے زائد کے بل بھیجےگئے، ان میں40 لاکھ صارفین کو32 سے 34 دن کے بل بھجوائے گئے۔
پاور ڈویژن نے 3 لاکھ81 ہزار 510 صارفین کے خراب میٹرز سے زائد بلنگ کا اعتراف کیا اور رپورٹ میں انکشاف کیا کہ جولائی میں45 لاکھ43 ہزار717صارفین کو زیادہ دن کے بلز بھیجے گئے۔ جولائی میں سلیب کی تبدیلی سے 8 لاکھ 46 ہزار 468 صارفین متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی میں ایک لاکھ 98 ہزار 166 صارفین پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکٹد میں چلے گئے، اسی طرح 11 ہزار276 لائف لائن سے نان لائف لائن میں چلے گئے۔ وزارت توانائی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست میں 55 لاکھ 74 ہزار 275 صارفین کو زیادہ دن کے بلز بھیجے گئے، سلیب کی تبدیلی سے 8 لاکھ 25 ہزار562 صارفین متاثر ہوئے۔
اسے بھی پڑھیں: بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوور بلنگ کا بڑا اسیکنڈل سامنے آگیا
وزارت توانائی کی تحقیقاتی ٹیم اس نتیجے پر بھی پہنچی کہ اگست میں ایک لاکھ 13 ہزار 879 صارفین پروٹیکٹڈ سے نان پروٹیکیڈ میں چلے گئے جبکہ 6 ہزار 217 صارفین لائف لائن سے نان لائف لائن میں چلے گئے۔