شیر اور ٹائیگر جب بھوکے ہوں تو پھر وہ کسی پر بھی حملہ کرسکتے ہیں ماہرین
چڑیا گھروں میں بند شیروں کے منہ کو انسانی گوشت اور خون لگ جائے تو وہ زیادہ خطرناک ہوجاتے ہیں
ماہرین کا کہنا ہے کہ چڑیا گھروں میں بند شیروں کے منہ کو انسانی گوشت اور خون لگ جائے تو وہ زیادہ خطرناک ہوجاتے ہیں اور اپنے کیپر پر بھی حملہ کرسکتے ہیں، شیر اور ٹائیگر جب بھوکے ہوں تو پھر وہ کسی پر بھی حملہ کرسکتے ہیں۔
بہاولپور چڑیا گھر میں شیروں کے پنجرے میں شہری کی ہلاکت کے بعد ان کو خوراک ڈالنے والے کیپرز کو آئندہ کے لیے محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ وائلڈلائف ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر اور ٹائیگر جب انسانی گوشت کا ذائقہ چکھ لیں تو پھر یہ خدشات بڑھ جاتے ہیں کہ وہ اپنے کیپر سمیت کسی بھی انسان پر حملہ کر دیں گے۔
اس سے قبل سال 2020 میں لاہور کے سفاری پارک میں بھی شیروں نے ایک نوجوان کو ہڑپ کرلیا تھا جو مبینہ طور پر گھاس کاٹنے کے لئے سفاری کا جنگلا پھلانگ کر اندر داخل ہوا تھا جبکہ نومبر 1999 میں لاہور چڑیا گھر میں ایک ایشین کالے ریچھ نے 18 ماہ کے بچے کو پنجرے کے اندر کھینج کر ہلاک کر دیا تھا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے سینیئر ویٹرنری آفیسر، ڈاکٹر رضوان خان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ شیر اور ٹائیگر سمیت جتنے بھی گوشت خور جانور ہیں یہ ان کی جبلت ہے کہ وہ جب بھوکے ہوں گے تو پھر کسی بھی جاندار پر حملہ کرسکتے ہیں۔ چڑیا گھروں میں رکھے گئے زیادہ تر شیر اور ٹائیگر ایسے ہیں جن کی پیدائش بھی یہاں ہوئی اور انہوں نے صرف اسی گوشت کا ذائقہ چکھا ہے جو انہیں ڈالا جاتا ہے لیکن جب وہ کسی انسان کا گوشت کھا لیتے ہیں تو یقیناً انہیں ایک نیا ذائقہ ملتا ہے اور پھر یہ خطرہ رہتا ہے کہ وہ اپنے کیپر سمیت کسی بھی انسان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ لیکن شیر اور ٹائیگر زیادہ تر اسی وقت حملہ کرتے ہیں جب وہ بھوکے ہوں گے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر پنجاب وائلڈ لائف ملتان شیخ محمد زاہد بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ بگ کیٹس صرف اسی وقت حملہ کریں گے جب وہ انتہائی بھوکے ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شیر جب پیٹ بھرکر گوشت کھاتے ہیں تو چوبیس گھنٹوں میں 17 سے 18 گھنٹے سوئے رہتے ہیں اور 6 گھنٹے جاگتے ہیں لیکن اگر وہ بھوکے ہوں گے تو پھر چاہے آپ نے اسے اپنے ہاتھوں سے ہی کیوں نہ پالا ہو وہ آپ پر حملہ کر دے گا۔ پاکستان میں تو ابھی تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا البتہ دنیا کے مختلف ممالک میں ایسے بے شمار واقعات سامنے آچکے ہیں جب شیروں اور ٹائیگروں نے اپنے کیپر اورمالک پر حملہ کیا اور اسے ہڑپ کر گئے۔
شیخ محمد زاہد نے کہا کہ جو لوگ گھروں میں شیر پالتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں ان کا شیروں اور ٹائیگروں کے ساتھ اس طرح کا عمل ان کے لیے کسی بھی وقت خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ ان درندوں کی جبلت کسی بھی وقت بدل سکتی ہے۔
ڈاکٹر رضوان خان کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں چڑیا گھر میں بگ کیٹس کی دیکھ بھال کرنے والے کیپرز کے حوالے سے ٹوکیپر تھیوری پر عمل کیا جاتا ہے، یعنی ایک جگہ پر بیک وقت دوسینیئر کیپر تعینات کیے جاتے ہیں تاکہ اگر کسی وجہ سے ایک کیپر کو جسمانی یا نفسیاتی طور پر کوئی مسلہ پیش آجائے تو دوسرا کیپر اس کی جگہ کام کرسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شیروں سمیت گوشت خور جانوروں کو ہمیشہ پنجرے میں اور ان سے فاصلہ رکھتے ہوئے خوراک ڈالنی چاہیے۔ ذراسی غلطی اوربے احتیاطی کیپر کی بھی جان لے سکتی ہے۔
بہاولپور چڑیا گھر میں شیروں کے پنجرے میں شہری کی ہلاکت کے بعد ان کو خوراک ڈالنے والے کیپرز کو آئندہ کے لیے محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ وائلڈلائف ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر اور ٹائیگر جب انسانی گوشت کا ذائقہ چکھ لیں تو پھر یہ خدشات بڑھ جاتے ہیں کہ وہ اپنے کیپر سمیت کسی بھی انسان پر حملہ کر دیں گے۔
اس سے قبل سال 2020 میں لاہور کے سفاری پارک میں بھی شیروں نے ایک نوجوان کو ہڑپ کرلیا تھا جو مبینہ طور پر گھاس کاٹنے کے لئے سفاری کا جنگلا پھلانگ کر اندر داخل ہوا تھا جبکہ نومبر 1999 میں لاہور چڑیا گھر میں ایک ایشین کالے ریچھ نے 18 ماہ کے بچے کو پنجرے کے اندر کھینج کر ہلاک کر دیا تھا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے سینیئر ویٹرنری آفیسر، ڈاکٹر رضوان خان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ شیر اور ٹائیگر سمیت جتنے بھی گوشت خور جانور ہیں یہ ان کی جبلت ہے کہ وہ جب بھوکے ہوں گے تو پھر کسی بھی جاندار پر حملہ کرسکتے ہیں۔ چڑیا گھروں میں رکھے گئے زیادہ تر شیر اور ٹائیگر ایسے ہیں جن کی پیدائش بھی یہاں ہوئی اور انہوں نے صرف اسی گوشت کا ذائقہ چکھا ہے جو انہیں ڈالا جاتا ہے لیکن جب وہ کسی انسان کا گوشت کھا لیتے ہیں تو یقیناً انہیں ایک نیا ذائقہ ملتا ہے اور پھر یہ خطرہ رہتا ہے کہ وہ اپنے کیپر سمیت کسی بھی انسان پر حملہ کرسکتے ہیں۔ لیکن شیر اور ٹائیگر زیادہ تر اسی وقت حملہ کرتے ہیں جب وہ بھوکے ہوں گے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر پنجاب وائلڈ لائف ملتان شیخ محمد زاہد بھی اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ بگ کیٹس صرف اسی وقت حملہ کریں گے جب وہ انتہائی بھوکے ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شیر جب پیٹ بھرکر گوشت کھاتے ہیں تو چوبیس گھنٹوں میں 17 سے 18 گھنٹے سوئے رہتے ہیں اور 6 گھنٹے جاگتے ہیں لیکن اگر وہ بھوکے ہوں گے تو پھر چاہے آپ نے اسے اپنے ہاتھوں سے ہی کیوں نہ پالا ہو وہ آپ پر حملہ کر دے گا۔ پاکستان میں تو ابھی تک ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا البتہ دنیا کے مختلف ممالک میں ایسے بے شمار واقعات سامنے آچکے ہیں جب شیروں اور ٹائیگروں نے اپنے کیپر اورمالک پر حملہ کیا اور اسے ہڑپ کر گئے۔
شیخ محمد زاہد نے کہا کہ جو لوگ گھروں میں شیر پالتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں ان کا شیروں اور ٹائیگروں کے ساتھ اس طرح کا عمل ان کے لیے کسی بھی وقت خطرناک ہوسکتا ہے کیونکہ ان درندوں کی جبلت کسی بھی وقت بدل سکتی ہے۔
ڈاکٹر رضوان خان کہتے ہیں کہ پوری دنیا میں چڑیا گھر میں بگ کیٹس کی دیکھ بھال کرنے والے کیپرز کے حوالے سے ٹوکیپر تھیوری پر عمل کیا جاتا ہے، یعنی ایک جگہ پر بیک وقت دوسینیئر کیپر تعینات کیے جاتے ہیں تاکہ اگر کسی وجہ سے ایک کیپر کو جسمانی یا نفسیاتی طور پر کوئی مسلہ پیش آجائے تو دوسرا کیپر اس کی جگہ کام کرسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شیروں سمیت گوشت خور جانوروں کو ہمیشہ پنجرے میں اور ان سے فاصلہ رکھتے ہوئے خوراک ڈالنی چاہیے۔ ذراسی غلطی اوربے احتیاطی کیپر کی بھی جان لے سکتی ہے۔