سندھ ہائیکورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز کی پراپرٹی ٹیکس وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا
کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے وصول کیے گئے ٹیکسز رہائشی واپس لے سکتے ہیں، عدالت
سندھ ہائیکورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
ہائیکورٹ میں کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کنٹونمنٹ بورڈز کو پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا اختیار نہیں ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد پراپرٹی ٹیکس کی وصولی لوکل گورنمنٹ کرسکتی ہے۔
وکیل نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز کو پراپرٹی ٹیکس کی وصولی سے روکا جائے۔ 31 دسمبر 2018 کو کنٹونمنٹ نے ڈیمانڈ نوٹس جاری کیا تھا۔ 4 دسمبر 2018 کو مختلف شاپس کو نوٹس دیا کہ کل آخری دن ہے پراپرٹی ٹیکس جمع کرائیں۔ کنٹونمنٹ بورڈ نے جنوری 2019 میں پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کردیا جبکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد کنٹونمنٹ بورڈ پراپرٹی ٹیکس وصول نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کنکرنٹ لسٹ اور فورتھ شیڈول ختم کردیا گیا تھا۔ 18 ویں ترمیم کے بعد کنٹونمنٹ بورڈز ٹول فیس، پراپرٹی ٹیکس وغیرہ وصول کرنے کا اختیار ختم کردیا گیا تھا۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا ہے لہذا ہمیں مہلت دی جائے۔
عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے وصول کیے گئے ٹیکسز رہائشی واپس لے سکتے ہیں۔ عدالت نے کنٹونمنٹ بورڈز کے وکیل کی استدعا پر فیصلہ 30 دن کے لیے معطل کردیا۔