انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 284 روپے 50 پیسے پر مستحکم
انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا ہوگیا۔
جمعرات کو کاروباری دورانیے کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 56 پیسے کی کمی سے 283 روپے 05 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 283 روپے 51 پیسے پر بند ہوئی۔ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 284 روپے 50 پیسے پر مستحکم رہی۔
معاشی ماہرین کے مطابق غیرملکی سرمایہ کاری معاہدوں پر عمل درآمد کے آغاز، معیشت استحکام کی جانب گامزن ہونے اور 4.5 ارب ڈالر کے بائی لیٹرل اور ملٹی لیٹرل سستے قرضے ملنے کی خبر کے باعث جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ مزید تگڑا ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کی معاشی بحالی معتدل اعتماد اور بلند افراط زر کی وجہ سے شرح نمو 1.9 فیصد کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پر برقرار رکھنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے پاکستان میں مالیاتی بحران نہیں بڑھ سکا ہے لیکن اپریل میں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں شمولیت ضروری ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مطلوبہ اضافہ نہ ہونے کے باوجود روپے کی نسبت ڈالر کی قدر تنزلی کا شکار ہے کیونکہ مرکزی بینک نے جون 2024 تک ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9ارب تک پہنچنے کا عندیہ دیا ہوا ہے، اسی طرح پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کے 100 فیصد حصص میں سرمایہ کاری بھی روپے کو تگڑا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
جمعرات کو کاروباری دورانیے کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک موقع پر 56 پیسے کی کمی سے 283 روپے 05 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 283 روپے 51 پیسے پر بند ہوئی۔ اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 284 روپے 50 پیسے پر مستحکم رہی۔
معاشی ماہرین کے مطابق غیرملکی سرمایہ کاری معاہدوں پر عمل درآمد کے آغاز، معیشت استحکام کی جانب گامزن ہونے اور 4.5 ارب ڈالر کے بائی لیٹرل اور ملٹی لیٹرل سستے قرضے ملنے کی خبر کے باعث جمعرات کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ مزید تگڑا ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کی معاشی بحالی معتدل اعتماد اور بلند افراط زر کی وجہ سے شرح نمو 1.9 فیصد کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پر برقرار رکھنے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے پاکستان میں مالیاتی بحران نہیں بڑھ سکا ہے لیکن اپریل میں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں شمولیت ضروری ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں مطلوبہ اضافہ نہ ہونے کے باوجود روپے کی نسبت ڈالر کی قدر تنزلی کا شکار ہے کیونکہ مرکزی بینک نے جون 2024 تک ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 9ارب تک پہنچنے کا عندیہ دیا ہوا ہے، اسی طرح پی ٹی سی ایل کی جانب سے ٹیلی نار کے 100 فیصد حصص میں سرمایہ کاری بھی روپے کو تگڑا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔