مسئلہ فلسطین پر قائداعظم کی رائے سے اختلاف کفر نہیں ہے نگراں وزیراعظم
اگر مسئلہ فلسطین کے ایک ریاستی حل کیلیے کسی کے پاس کوئی تجویز ہے تو پیش کرے، انوارالحق کاکڑ
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین پر قائد اعظم کے مؤقف سے اختلاف 'کفر' نہیں ہے۔
نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے بارے میں سوال پر نگراں وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ فلسیطن کے دو ریاستی حل کی بات پوری دنیا کررہی ہے۔ ایک ریاستی حل کیلیے اگر کسی کے پاس کوئی تجویز موجود ہے، جنگ یا مذاکرات یا کسی اور صورت میں تو وہ پیش کرے۔
اسرائیل کے بارے میں قائداعظم کی رائے کے تناظر میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کی پارلیمان اور تمام سیاسی جماعتیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں سوچ بچار کرکے قائداعظم کی رائے سے مختلف نتیجے پر پہنچتی ہیں تو یہ کفر کے زمرے میں نہیں آتا، تاہم اس پر بحث ہوسکتی ہے کہ یہ ہونا چاہیے یا نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے وہاں ( فلسطین میں )بچوں کی شہادتیں ہوئی ہیں تو پھر بتائیں کہ اور حل کیا ہے؟
وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینیوں سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، جن کے بچے شہید ہورہے ہیں پہلا حق ان کا ہے کہ ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔