باہر والے۔۔۔ پاکستانی
ترکی ہمار ابھائی ہے ۔بہت قریبی ہی بھائی لگتا ہے ۔ بڑے اہم پروجیکٹ اُن کے ساتھ پنجاب ۔۔۔
ہمارا اصول ہی نرالہ ہے جس گائے کا دودھ پیتے ہیں اُسی کو زخمی کرتے ہیں ۔اور جب گائے دودھ دینا بند کر دیتی ہے تو ہائے ہائے کرنے میں سب کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں ۔ جس زمین پر گھر بساتے ہیں اسی کو کھودنا شروع کر دیتے ہیں اور جب اس کھودائی سے در و ددیوار ہلنے لگتے ہیں تو دوسروں کے سروں پر پتھر برسانا شروع کر دیتے ہیں ۔جس شمع سے تاریکی بھگاتے ہیں اسی کو ہوا کے راستے پر رکھ دیتے ہیں ۔ جو گھر میں روٹی لاتا ہے اُسی کے سر پر اُولے برسانے لگتے ہیں۔۔
میں تو نہیں کہتا یہ تو آپ کے ہی ہندسے بتاتے ہیں کہ جناب یہ جو پاکستانی باہر اپنے بچوں کو چھوڑ کر دو وقت کی روٹی کے لیے جاتے ہیں وہی آپ کے زرمبادلہ میں اضافہ کرتے ہیں۔ وہ جو اپنی بوڑھی ماں کو آپ کے سپرد کر کے لاٹھیاں ڈھونڈھنے پردیس کی خاک چھاننے جاتے ہیں، وہی آپ کے خسارے پورے کرتے ہیں ۔ جو اپنی دلہن کو خوشحال زندگی کا خواب دے کر میلوں دور جا بیٹھتا ہے وہی تو ٓآپ کو ترقیاتی خواب پورے کرنے کا ایندھن دیتا ہے ۔۔اس آس پر کہ آپ اُس کے بچوں کو اچھا مستقبل دے سکیں ۔ مگر محترم آپ اُس کو کیا دیتے ہیں ؟
کیا دیتے ہیں یہ میں بتاتا ہوں ۔وہ جنھیں آپ روزگار ، روٹی اور صحت نہیں دے سکتے ۔جن کے بچوں کو آپ تعلیم نہیں دے سکتے ۔جن کی زندگی ایک ایک روپیہ کے لیے ترستی ہے ۔ وہ آپ سے مایوس ہو کر دوسروں کی دہلیز پر قدم رکھنے کے لیے جاتا ہے ۔ وہ جو سنہرے خواب لے کر جاتا ہے اُسے یہی آپ کے لوگ ڈس لیتے ہیں ۔ اور دو نمبر ی کر کے بھیجتے ہیں ۔کبھی پوچھا ہے پلٹ کر کس حال میں ہیں، تیرے چاہنے والے ۔۔کبھی سوچا ہے کس اذیت میں ہے تیرے رکھوالے نہیں ۔۔۔ تم اور میں روتے ہیں کہ یہاں ہر ایک گھنٹے میں تین عورتیں بہتر سہولت نہ ہونے کی وجہ سے مر جاتی ہیں ۔۔ تم کہتے ہو ۔۔کہ یہاں دہشت گردی کا راج ہے اور پچھلے 12سالوں میں پچاس ہزار لوگ مر چکے ۔ لیکن تمھیں ایک اور ذلت کا انداز ہے کہ روز انہ کتنے معصوم پاکستانیوں کو غر بت کا ناگ ڈس لیتا ہے۔
اور کتنے لوگ تم سے بیزار ہو کر یہاں سے کوچ کرنے کا سوچتے ہیں ۔۔؟ نہیں تمھیں کیا معلوم ۔۔؟ لیکن تھوڑی دیر کہ لیے ۔۔جناب اعلیٰ ۔بس تھوڑی دیر کے لیے اپنی ہی دستاویزات کو دیکھ لو ۔جس کے مطابق صرف پچھلے دو سال میں 91ہزار پاکستانیوں کو کس قدر تزلیل کے بعد اُن ملکوں سے نکالا گیا جس کی دوستی کے قصے سنا سنا کر تم نے ہمارے کانوں کو سیسہ کر دیا ہے ۔۔یہ بھی اگر کسی سیاسی جماعت کے رہنما ہوتے یا کسی طاقت ور لوگوں کے خاندان سے ہوتے تو پاکستان کی سڑکیں لال ہو تیں ۔اور سفارتی عملہ لمحوں میں فائیلں گھوما دیتا ۔ مجھے حیرت ہوتی ہے تم صرف اُسی کو پاکستانی کیوں تسلیم کرتے ہو جسے دنیا عزت دے دیں۔
تم انھیں کیوں نہیں مانتے جو تمھارے ظلم کی وجہ سے کسی چکی میں پس جاتے ہیں۔۔ہمیں نہ جانے کیوںکے یہ یقین دلا دیا گیا ہے کہ اگر کوئی دوست ہے تو وہ سعودیہ ۔اگرکوئی ہمارا برے وقتوں میں خیال رکھتا ہے تو وہ صرف سعودیہ ۔۔لیکن میاں عبدلغفور سنیاسی ٹھیک کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں اچھا یا برا وہی ہے جو حکمرانوں کے لیے اچھا یا برا ہے۔
اب دیکھیے نہ سعودیہ نے دو سال میں 40 ہزار پاکستانیوں کو بڑی عزت سے ذلیل کر کے گھر روانہ کر دیا مگر قسم کھانے کو بھی ہماری حکومت نے آہ تک نہیں کی ۔۔ آہ اُس وقت ہوتی جب کسی کا محل قبضہ میں لے لیا جاتا ۔ ان 40 ہزار پاکستانیوں کی ذلت تو آپ دیکھ ہی نہیں سکتے ۔۔اور نہ ان کے گھروں میں اُٹھنے والی قیامت آپ محسوس کر سکتے ہیں۔۔ لیکن حساب کتاب کے ماہر حکمرانوں یہ تو سوچ لو ۔۔کہ پیسہ کہاں سے آئیگا ۔۔۔جو یہ تمھارے لیے بھیجتے تھے ۔۔۔مگر سعودیہ اپنا دوست ہے اُس کے خلاف کچھ بولنا منع ہے ۔۔ مت بولو، سی لو لبوں کو ۔۔آخر ڈیڑھ ارب ڈالر جو ملا ہے ۔ کہیں مدد کے لیے کسی کو ہمدردی کے لیے دو بول مت بولو۔
آخر اور بھی تو کام لینے ہیں اُن سے ۔۔جعلی کاغذات پر ، جعلی دلاسوں کے روپ میں بڑے بڑے گد ، سنہری خواب دکھا کر پاکستانیوں کو لوٹ رہے ہیں ۔۔ یہاں سے ایران ، اور پھر ایران سے یورپ کے سنہرے خواب،کبھی کنٹینروں میں بند کر کے کبھی کشتیوں کو دریائوں اور سمندروں میں اتار کر پاکستانیوں کی جانوں اور ارمانوں سے کھیلا جاتا ہے ۔۔ مت کہو ۔۔کسی کو کچھ مت پکڑو کسی کو ۔۔ لیکن ایک نظر آنکھ کھول کر اپنے ہی کاغذوں کو دیکھ لو جس میں لکھا ہے کہ صرف دو سالوں میں یونان نے ساڑھے پانچ ہزار پاکستانیوں کو دھکے مار مار کر اور اپنے ملک سے نکالا ۔ یہ کون لوگ ہیں ۔؟۔
یہ بھی انسان ہے ۔۔ یہ تمھاری طرح اشرافیہ سے تعلق نہیں رکھتے جو دنیا بھر کی سیر ہمارے پیسوں سے کرتے ہو ۔۔ یہ وہ لوگ ہے جو تمھارے ظلم سے تنگ آکر یہاں سے بہتر مسقبل کے لیے نکلے تھے ۔۔ نہ صرف اپنی جانوں کو خطروں میں ڈال کر بلکہ اپنے خاندان کو لاوارث چھوڑ کر گئے تھے ۔۔مگر جناب کی زبان سے اُف تک نہیں نکلا ۔۔ کہ ان کے زخموں پر مرہم رکھ دیتے ۔۔ مگر صاحبان نے زخموں پر نمک رکھنے کا فیصلہ کیا ہو ا ہے ۔۔ جو وہاں سے بچ کر آگیا وہ یہاں پھنس گیا ۔۔ ہاں مان لو کہ ہم اپنے لوگوں کو سہولیات نہیں دیکھ سکتے ۔۔یہ ہماری ناکامی ہے کہ پاکستانی ، پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں ۔۔ اور پھر انھیں گلے لگائو ۔۔ ایک آواز بلند کرو۔۔نہیں ہمارے پاس اتنا وقت نہیں۔۔یہ عام پاکستانی ،راستہ میں کہیں مر جائیں یا پاکستان میں مر جائیں انھیں کیا فرق پڑتا ہے ۔۔
ترکی ہمار ابھائی ہے ۔بہت قریبی ہی بھائی لگتا ہے ۔ بڑے اہم پروجیکٹ اُن کے ساتھ پنجاب اور خصوصا لاہور میں شروع کیے جارہے ہیں ۔ مجھے امید تھی کہ کبھی وہ ہم سے پوچھ لیتے کہ جناب یہ آپ کے ملک کے باسی ہمارے ملک میں غیر قانونی کیوں آتے ہیں ۔؟اور آپ انھیں فخر سے کہتے۔۔ کیوں کہ ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر سکتے ۔ یا پھر،کاش ہم اُن سے پوچھ لیتے کی جناب دو سال میں آپ نے ڈیڑھ ہزار پاکستانیوں کو نہ صرف پکڑا بلکہ انھیں جیلوں میں بھی بند کیا ۔ اگر یہ لوگ غیر قانونی طور پر آئیں ہیں تو صرف اس لیے کہ ہم آپ کی طرح ترقی نہیں کر سکیں برائے مہربانی اتنی ذلت مت کیا کریں اور صرف ہمارے سفارت خانے کو بتا دیا کریں ہم عزت سے انھیں واپس لے جائینگے ۔۔ لیکن یہ تو عام پاکستانی ہے ان کے لیے یہ جملے ہم کہاں سے ڈھونڈھ کر لاتے ۔۔
مجھے حیرت ہوتی ہے اور آپ کو بھی ہونی چاہیے سب سے زیادہ برا سلوک ہم سے اُن جگہوں پر ہوتا ہے جنھیں ہم اپنا اسلامی دوست ملک قرار دیتے ہیں ۔ متحدہ عرب امارت سے دو سال میں 13 ہزار سے زیادہ پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا ۔۔ لیکن ہمارے یہاں جتنی نفرت امریکا سے کی جاتی ہے اتنی ہی زیادہ کئی لوگوں کو خواہش ہوتی ہے ڈالر میں پیسے کمانے کی یا پھر امریکا جانے کی ۔ مگر امریکا سے دو سال میں صرف 113 پاکستانیوں کو بے دخل کیا گیا۔۔لیکن سوال یہ ہے کہ لوگ کیوں اتنی بڑی تعداد میں جائز اور ناجائز طریقوں کا استعمال کر کے باہر جارہے ہیں ۔ کیا کریں کہ ہمیں تو زیادہ رسوا ہی مسلم ممالک میں کیا جارہا ہے ۔ یہ میں نے نہیں کہا بلکہ سرکاری دستاویز میں ہے کہ زیادہ پاکستانی کہا ں سے بے دخل کیے گئے ۔۔؟۔۔