انتخابات قوم کی امانت ہے کسی کو تاخیر کی اجازت نہیں دیں گے پشاور ہائیکورٹ
الیکشن کی جو تاریخ مقرر ہے اس سے نہ ایک دن زیادہ یا کم کریں گے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے ریمارکس
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ انتخابات قوم کی امانت اور انتہائی اہم مسئلہ ہے، ہم کسی کو الیکشن میں تاخیر کی اجازت نہیں دیں گے۔
پشاور ہائیکورٹ میں عدلیہ کی نگرانی میں انتخابات کروانے سے متعلق دائر درخواست پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں دو رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں شریک دوسرے جج جسٹس شکیل احمد تھے۔
سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، وکیل الیکشن کمیشن اور درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈوکیٹ جنرل عمر جاوید نے کہا کہ اس درخواست میں الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا کیونکہ جب یہ درخواست دائر ہوئی تواس وقت آراوز اور ڈی آر اوز کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے تو الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کیا ہے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ نے بتایا کہ جی لاہور ہائیکورٹ نے آر اوز اور ڈی آر اوز کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت صوبے میں 700 سے زائد تھری ایم پی اوز کے آرڈر جاری کیے گئے ہیں، انتظامیہ کا کوئی اور کام نہیں ہے صرف تھری ایم پی اوز کے آرڈرز جاری کرنے پر دھیان ہے۔
جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ کیا ایسے حالات میں ایسی انتظامیہ کے تحت صاف اور شفاف الیکشن مکمن ہیں؟ کیا ایسی صورتحال میں یہ افسران اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں؟
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ ایک ہی پارٹی ہے جو بغیر اجازت کے جلسے کررہی ہے, اور حلف نامہ نہیں دے رہی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب ایسا (الیکشن کا) موسم آتا ہے تو پھر تھری ایم پی اوز کے آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے جو خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، اب تک کتنے افسران کے خلاف کارروائی کی اور سزا دی؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے متعدد افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں۔ آپ (درخواست گزار) ایسا کریں اس درخواست میں ترمیم کرلیں، آپ نے پہلے درخواست دائر کیا نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا آپ اس کو چیلنج کرلیں پھر اس کو سنے گے۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن قوم کی امانت اور انتہائی اہم قومی معاملہ ہے، اس میں تاخیر کی اجازت نہیں دیں گے۔ الیکشن کا جو تاریخ مقرر ہے اس سے نہ ایک دن زیادہ یا کم کریں گے۔
پی ٹی آئی وکلا نے ضمنی درخواست کے لئے مہلت مانگ لی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ضمنی درخواست کے بعد کیس کی مزید سماعت ہوگی۔
پشاور ہائیکورٹ میں عدلیہ کی نگرانی میں انتخابات کروانے سے متعلق دائر درخواست پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں دو رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں شریک دوسرے جج جسٹس شکیل احمد تھے۔
سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، وکیل الیکشن کمیشن اور درخواست گزار کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔
ایڈوکیٹ جنرل عمر جاوید نے کہا کہ اس درخواست میں الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج ہی نہیں کیا گیا کیونکہ جب یہ درخواست دائر ہوئی تواس وقت آراوز اور ڈی آر اوز کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تھا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ نے تو الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن معطل کیا ہے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل معظم بٹ نے بتایا کہ جی لاہور ہائیکورٹ نے آر اوز اور ڈی آر اوز کا الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کردیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت صوبے میں 700 سے زائد تھری ایم پی اوز کے آرڈر جاری کیے گئے ہیں، انتظامیہ کا کوئی اور کام نہیں ہے صرف تھری ایم پی اوز کے آرڈرز جاری کرنے پر دھیان ہے۔
جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ کیا ایسے حالات میں ایسی انتظامیہ کے تحت صاف اور شفاف الیکشن مکمن ہیں؟ کیا ایسی صورتحال میں یہ افسران اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں؟
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس ڈیٹا موجود ہے کہ ایک ہی پارٹی ہے جو بغیر اجازت کے جلسے کررہی ہے, اور حلف نامہ نہیں دے رہی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جب ایسا (الیکشن کا) موسم آتا ہے تو پھر تھری ایم پی اوز کے آرڈر جاری کیے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے جو خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، اب تک کتنے افسران کے خلاف کارروائی کی اور سزا دی؟ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والے متعدد افراد کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں۔ آپ (درخواست گزار) ایسا کریں اس درخواست میں ترمیم کرلیں، آپ نے پہلے درخواست دائر کیا نوٹیفکیشن کو چیلنج نہیں کیا آپ اس کو چیلنج کرلیں پھر اس کو سنے گے۔
پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن قوم کی امانت اور انتہائی اہم قومی معاملہ ہے، اس میں تاخیر کی اجازت نہیں دیں گے۔ الیکشن کا جو تاریخ مقرر ہے اس سے نہ ایک دن زیادہ یا کم کریں گے۔
پی ٹی آئی وکلا نے ضمنی درخواست کے لئے مہلت مانگ لی۔ جس پر عدالت نے کہا کہ ضمنی درخواست کے بعد کیس کی مزید سماعت ہوگی۔