لاہور ہائی کورٹ نے بیک جنبش قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کر دیا سپریم کورٹ

لاہور ہائیکورٹ کا حکمنامہ انتخابات کے انعقاد کے آئینی حق میں رکاوٹ ہے، سپریم کورٹ

لاہور ہائیکورٹ کا حکمنامہ انتخابات کے انعقاد کے آئینی حق میں رکاوٹ ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے عام انتخابات کیس کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے بیرسٹر عمیر نیازی کو نوٹس جاری کرکے وضاحت مانگتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ آپ کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، سپریم کورٹ کا حکم واضح تھا کہ کوئی بھی جمہوری عمل میں خلل نہیں ڈالے گا، عمیر نیازی بظاہر جمہوری عمل ڈی ریل کرنے کی کوشش کے مرتکب ہوئے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے 2753 ڈی آر اوز، آر اوز اور اے آر اوز کا کام روک دیا اور بیک جنبش قلم انتخابی عمل کو ڈی ریل کر دیا


سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر اوز) اور ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو خاص طور پر انتخابات کیلئے تعینات نہیں کیا گیا، بلکہ تعینات کیے گئے افسران پہلے سے ہی بطور انتظامی افسر فرائض انجام دے رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاتا ہے۔ عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کو درخواست پر مزید کارروائی سے بھی روک دیا۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل، سپریم کورٹ کا انتخابی شیڈول آج ہی جاری کرنے کا حکم
حکمنامے کے مطابق الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ پانچوں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے درخواست کی گئی کہ جوڈیشل افسران فراہم کریں، مگر کسی بھی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے جوڈیشل افسران فراہم کرنے پر رضا مندی ظاہر نہیں کی۔


سپریم کورٹ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکمنامہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری اور انتخابات کے انعقاد کے آئینی حق میں رکاوٹ ہے، جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار عمیر نیازی کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔
Load Next Story