کے فور منصوبہ التوا کا شکار پانی کا بحران سنگین ہونے کا خدشہ

سنگین صورتحال کے باوجود60کروڑ گیلن یومیہ فراہمی آب کا منصوبہ وفاق کی ترجیحات میں شامل نہیں

صوبائی حکومت بھی عملی اقدام کے بجائے وفاقی حکومت کو خط لکھ کر خا موش ہوگئی، شہر کا کوئی پرسان حال نہیں، قلت آب سے صنعتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوں گی،فوٹو:فائل

وفاقی و صوبائی حکومتوں کی عدم دلچسپی اور بیوروکریسی کے رویے کے باعث پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کو60کروڑ گیلن یومیہ فراہمی آب کا منصوبہ کے فور (K-IV)ترجیحات میں سے نکال کر فائلوں میں دبا دیا گیا۔

اگر اس منصوبے کوہنگامی بنیادوں پرشروع نہیں کیا گیا تو کراچی میں پانی کا بحران سنگین صورت اختیار کرجائے گا،جس کے سبب کراچی کی لسانی اکائیاں آپس میں دست وگریباں ہوسکتی ہیں اور شہرکی گلیوں اور سڑکوں پر پانی کے لیے لڑائیاں شروع ہوجائیں گی ،اس سنگین صورتحال کے باوجود کسی بھی سطح پریہ منصوبہ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے ، باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر یہ منصوبہ فوری طور پر شروع بھی ہوجائے تو اس کے فیزون کی تکمیل 2018 میں ہوگی جس سے کراچی کواضافی 26کروڑ گیلن یومیہ پانی ملے گا، اس وقت تک پانی کی طلب میں مزید اضافہ ہوچکا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ اس وقت حب ڈیم سے 10کروڑ گیلن یومیہ پانی بند ہونے کے بعد کراچی کو 55کروڑ گیلن یومیہ پانی مل رہا ہے، اس وقت کراچی کی یومیہ ضرورت ایک ارب 25کروڑ گیلن یومیہ ہے ، پانی کی طلب اور فراہمی میں اس واضح فرق کی وجہ سے شہر کی وسیع آبادی پانی کے بدترین بحران کا شکار ہے جس کے سبب کراچی کو فراہمی آب کے لیے قلیل المدت اور طویل المدت منصوبے فوری شروع کرنیکی ضرورت ہے مگر اس سلسلے میں حکومتی شخصیات اور اداروں کی طرف سے منفی اور غیر سنجیدہ رویہ سامنے آرہا ہے۔


ذرائع نے بتایا کہ 6سال قبل میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں اس منصوبے کی اصولی منظوری دی جا چکی ہے جس میں یہ بھی طے پاچکا ہے کے فور (K-IV) پروجیکٹ کے پہلے مرحلے پر لاگت کا تخمینہ29 ارب روپے ہے منصوبے میں اراضی پر آنیوالے 6 ارب روپے کے اخراجات سندھ حکومت برداشت کرے گی جبکہ باقی رہ جانے والی رقم کا پچاس، پچاس فیصد حصہ وفاقی وصوبائی حکومتوں نے برداشت کرنا ہے۔

اس سلسلے میں حال ہی میں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے وزیراعظم کو ایک خط لکھ کر اس منصوبے کی ایکنک سے منظوری کی استدعا کی ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ شروع ہونے کے لیے صرف ایکنک کی منظوری کا منتظر ہے تاہم 10 سے زائد اجلاس ہونے کے باوجود اس منصوبے کو ایکنک کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جارہا ہے جس سے واضح طور پر یہ محسوس ہورہا ہے کہ وفاقی حکومت کی ترجیحات میں اس منصوبے کی منظوری شامل نہیں ہے۔

کراچی میں پانی کا بحران بدترین ہوتا جارہا ہے مگر وفاقی حکومت اس طرف کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں ہے،صوبائی حکومت بھی عملی اقدام کے بجائے صرف وفاقی حکومت کو خط لکھ کر خاموش بیٹھ گئی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اس منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع نہیں ہوا تو کراچی میں نہ صرف صنعتوں کا پہیہ جام ہوجائے گا بلکہ شہر کی گلیوں اور سڑکوں پر پانی کے لیے فساد شروع ہوجائے گا۔
Load Next Story