سپریم کورٹ میں نجم سیٹھی کے حکم امتناع پر نظرثانی کی استدعا مسترد
ذکا اشرف کی طرف سے مقدمے میں فریق بننے کی درخواست منظور کرلی گئی
سپریم کورٹ نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے حق میں جاری حکم امتناع پر نظرثانی کی زبانی استدعا مسترد کردی،البتہ ذکا اشرف کی طرف سے مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست منظور کر لی گئی ہے۔
توہین عدالت کی درخواستوں پر نجم سیٹھی اور سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ امور کونوٹس جاری کردیے گئے، بورڈ ملازمین کے وکیل کو جامع دستاویزات جمع کرانے کیلیے 2ہفتے کی مہلت دیدی گئی۔ نجم سیٹھی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے بحال کیے گئے ملازمین کو برطرف کرنے اور ذکا اشرف سمیت کسی کیخلاف بھی ردعمل میں مخالفانہ کارروائی سے روک دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرسربراہی جسٹس اطہر سعید اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گذشتہ روز پی سی بی کے مقدمے کی سماعت کی،عدالت میں نجم سیٹھی، ذکا اشرف، ظہیر عباس اور سابق چیئرمین اعجاز بٹ بھی موجود تھے۔
ملازمین کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ بحال ہونے والے ورکرز نے سیکریٹری وزارت اور نجم سیٹھی کیخلاف مقدمے میں حقائق چھپانے پر توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی ہیں، جواب گزاروں کو نوٹس جاری اور انھیں متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کیلیے کچھ وقت دیا جائے۔ ذکا اشرف کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد ہو گیا اور ہمارے موکل نے 19مئی کو چیئرمین کا چارج سنبھال لیا تھا،انھوں نے عدالتی حکم پر ملازمین کو بحال بھی کردیا، سپریم کورٹ سے فیصلہ بعد میں آیا جس میں موجود چیئرمین کے حق میں حکم امتناع جاری کیا گیا، اس طرح یہ آرڈر تو ذکا اشرف کے حق میں تھا مگر نجم سیٹھی نے چیئرمین شپ پر زبردستی قبضہ کرلیا۔ اس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے صرف حکم امتناع جاری نہیں کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی معطل کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 38ملازمین کو بحال کیا مگر نجم سیٹھی نے انھیں پھر نکال دیا حالانکہ انھیں اس کا اختیار نہیں تھا۔سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ امور کی وکیل عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ بورڈ ان ملازمین کو حتمی فیصلے تک تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کیلیے تیار ہے، مگر بحالی موجودہ صورتحال میں مشکل ہے کیونکہ ان کے احتجاج پر ہونے کی وجہ سے معاملات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ذکا اشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ چاہے تو حکم امتناع برقرار رکھے تاہم نجم سیٹھی کو حکم دیا جائے کہ وہ اس دوران ملازمین کے سواکسی حوالے سے بھی کوئی پالیسی احکامات جاری نہ کریں، عدالت نے یہ استدعا منظور کر لی اور مقدمے کی مزید سماعت 2ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔
توہین عدالت کی درخواستوں پر نجم سیٹھی اور سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ امور کونوٹس جاری کردیے گئے، بورڈ ملازمین کے وکیل کو جامع دستاویزات جمع کرانے کیلیے 2ہفتے کی مہلت دیدی گئی۔ نجم سیٹھی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے بحال کیے گئے ملازمین کو برطرف کرنے اور ذکا اشرف سمیت کسی کیخلاف بھی ردعمل میں مخالفانہ کارروائی سے روک دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیرسربراہی جسٹس اطہر سعید اور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے گذشتہ روز پی سی بی کے مقدمے کی سماعت کی،عدالت میں نجم سیٹھی، ذکا اشرف، ظہیر عباس اور سابق چیئرمین اعجاز بٹ بھی موجود تھے۔
ملازمین کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ بحال ہونے والے ورکرز نے سیکریٹری وزارت اور نجم سیٹھی کیخلاف مقدمے میں حقائق چھپانے پر توہین عدالت کی درخواستیں دائر کی ہیں، جواب گزاروں کو نوٹس جاری اور انھیں متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کیلیے کچھ وقت دیا جائے۔ ذکا اشرف کے وکیل امتیاز صدیقی نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا اس پر عمل درآمد ہو گیا اور ہمارے موکل نے 19مئی کو چیئرمین کا چارج سنبھال لیا تھا،انھوں نے عدالتی حکم پر ملازمین کو بحال بھی کردیا، سپریم کورٹ سے فیصلہ بعد میں آیا جس میں موجود چیئرمین کے حق میں حکم امتناع جاری کیا گیا، اس طرح یہ آرڈر تو ذکا اشرف کے حق میں تھا مگر نجم سیٹھی نے چیئرمین شپ پر زبردستی قبضہ کرلیا۔ اس پر جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ سپریم کورٹ نے صرف حکم امتناع جاری نہیں کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی معطل کیا تھا۔
انھوں نے مزید کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 38ملازمین کو بحال کیا مگر نجم سیٹھی نے انھیں پھر نکال دیا حالانکہ انھیں اس کا اختیار نہیں تھا۔سیکریٹری بین الصوبائی رابطہ امور کی وکیل عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ بورڈ ان ملازمین کو حتمی فیصلے تک تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کیلیے تیار ہے، مگر بحالی موجودہ صورتحال میں مشکل ہے کیونکہ ان کے احتجاج پر ہونے کی وجہ سے معاملات خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ ذکا اشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ چاہے تو حکم امتناع برقرار رکھے تاہم نجم سیٹھی کو حکم دیا جائے کہ وہ اس دوران ملازمین کے سواکسی حوالے سے بھی کوئی پالیسی احکامات جاری نہ کریں، عدالت نے یہ استدعا منظور کر لی اور مقدمے کی مزید سماعت 2ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔