ٹیم کو وننگ ٹریک پر لانے کیلئے 4 سال درکار ہیں ہاکی چیف سلیکٹر

ورلڈ کپ میں عدم شرکت کا افسوس لیکن تابناک مستقبل سے مایوس نہیں ہیں، اصلاح الدین صدیقی

ورلڈ کپ میں عدم شرکت کا افسوس لیکن تابناک مستقبل سے مایوس نہیں ہیں، اصلاح الدین صدیقی۔ فوٹو گیٹی امیجز

ہاکی چیف سلیکٹر اصلاح الدین صدیقی نے واضح کیا کہ پاکستانی ٹیم کا مقابلہ بھارت کے بجائے آسٹریلیا سمیت دنیا کی دیگربڑی ٹیموں سے ہے۔

گرین شرٹس کووننگ ٹریک پر لانے کیلیے4سال درکار ہیں، چار مرتبہ کے عالمی چیمپئن ٹیم کے اس بار ورلڈ کپ میں شریک نہ ہونے کا افسوس ہے لیکن قومی کھیل کے تابناک مستقبل سے مایوس بھی نہیں ہیں، وہ گذشتہ روز جوہر ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں یوتھ اولمپک گیمز اور جونیئر ٹیم کے ٹرائلز کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ وزیر اعظم نوازشریف کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔


ہمسایہ ملکوں کی طرف سے دو طرفہ سیریز کا گرین سگنل ملنے کی صورت میں جہاں شائقین کو اچھی ہاکی ملے گی وہاں برصغیر کی ہاکی کو بھی فروغ ملے گا تاہم سابق کپتان نے واضح کیا کہ ہمارا مقابلہ بھارت کے ساتھ نہیں ہے بلکہ ہمارا ہدف آسٹریلیا، جرمنی، ہالینڈ اور اسپین کی ٹیموں کیخلاف فتوحات کا حصول ہے، انھوں نے کہاکہ عالمی سطح پرہونیوالے مقابلوں کے درمیان گرین شرٹس حریف سائیڈ سے بڑے گول کے مارجن سے ہارتی ہے ۔

پہلے مرحلے میں ہمیں اس مارجن کو کم کرنا ہوگا جس کے بعد ہمیں انٹرنیشنل میچز میں کامیابی پانے کی حکمت عملی اپنانی چاہیے، ایک سوال پرسابق کپتان نے واضح کیاکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ قوم رات کو سوئے اور صبح ٹیم فتوحات حاصل کرنا شروع کردے، گرین شرٹس سے راتوں رات نتائج حاصل نہیں ہو سکتے، میری رائے میں ٹیم کو وننگ ٹریک پر آنے میں4 سال کا عرصہ لگے گا، اصلاح الدین مزید نے کہا کہ پہلی بار 1971 کے بارسلونا ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کیا تو قوم کی خوش قابل دید تھی، بعد ازاں ٹیم نے تین مزید عالمی کپ قوم کی جھولی میں ڈالے۔

تاریخ میں پہلی بار دی ہیگ ( نیدرلینڈز ) میں ہونیوالے ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کو ایکشن میں نہ دیکھ کر افسوس تو ہوگا لیکن قومی کھیل کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلانے کیلیے ہی ہم انتھک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، میں پر امید ہوں کہ ہم یہ اعزازات دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائینگے۔ایک سوال پر اصلاح الدین صدیقی نے کہا کہ صدر پی ایچ ایف اختر رسول اور سیکرٹری رانا مجاہد علی اولمپئن کی طرف سے سلیکشن کمیٹی کو مکمل اختیارات دیے گئے ہیں جس کے بعد کسی کی بھی پرواہ کیے بغیر صرف اور صرف میرٹ پرکھلاڑیوں کا انتخاب کیا جا رہا ہے، انھوں نے کہاکہ ایشین گیمزکی تیاریوں کیلیے ملک بھر میں 640 پلیئرز کے ٹرائلز کے بعد ان میں سے بہترین پلیئرز کو منتخب کیاگیا اور یہی طریقہ کار جونیئر ٹیموں کیلیے بھی اپنایا جارہا ہے۔
Load Next Story