جیسے یہ وزیر اعظم تھے ہی نہیں

مہنگائی اب (ن) لیگی حکومت ختم نہیں کرسکے گی

m_saeedarain@hotmail.com

16 ماہ تک ملک کا وزیر اعظم رہنے والے میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی و جذباتی بیانات سے نہیں پالیسی اقدامات سے معیشت بحال اور عوام کو مہنگائی سے نجات ملے گی اور انتخابات میں کامیابی ملی تو نواز شریف کی قیادت میں قومی ترقی کے معاشی منشور پر عمل کریں گے۔

تاریخ گواہ ہے کہ عوام کو مہنگائی سے نجات صرف مسلم لیگ (ن) دلاتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ جس اتحادی حکومت میں شامل تھے اس میں دوسرا بڑا حصہ پیپلز پارٹی اور تیسرا حصہ جے یو آئی (ف) کا تھا وہ ملک میں صرف مہنگائی بڑھانے آئی تھی اور شہباز شریف کو پتا تھا کہ اتحادی حکومت جو مہنگائی پہ مہنگائی بڑھا رہی ہے۔

اس مہنگائی کو بعد میں آنے والی مسلم لیگ (ن) ہی ختم کرے گی کیونکہ پہلے بھی ایسا ہی ہوا ہے اور صرف مسلم لیگ (ن) ہی مہنگائی کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اتحادی حکومت میں شامل مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف مہنگائی بڑھانا تھا جو انھوں نے مل کر بڑھائی اور مہنگائی بڑھانے میں پی ٹی آئی حکومت کا ریکارڈ توڑا۔

پی ٹی آئی حکومت میں اتحادی حکومت کی تمام جماعتیں مہنگائی پر احتجاج کیا کرتی تھیں اور مولانا فضل الرحمن نے تو مہنگائی کو بنیاد بنا کر اسلام آباد تک لانگ مارچ کیا اور دھرنا دیا تھا۔

یہ درست بھی ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک میں اس قدر مہنگائی کر دی تھی کہ اس کا ریکارڈ توڑنے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کی حکومت آئی جس نے ملک میں مہنگائی ہی نہیں ملک کی سب سے بڑی کابینہ بنانے کا بھی ریکارڈ قائم کیا۔

اتحادی حکومت کی وفاقی کابینہ میں سب سے زیادہ وزیر مسلم لیگ (ن) اور اس کے بعد پیپلز پارٹی کے تھے اور جے یو آئی (ف) کے پاس تیسرا بڑا حصہ تھا۔ ایم کیو ایم کو دو وزارتیں دی گئی تھیں جب کہ اے این پی کو کوئی حصہ ہی نہیں دیا گیا اور پیپلز پارٹی نے اکٹھے اپنے 8 ممبران کو کابینہ میں شامل کرایا تھا۔

(ن) لیگ کے بعد اہم حکومتی محکمے پیپلز پارٹی کے پاس تھے اور اب اسی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری جو خود وزیر خارجہ تھے اور صحت، آبپاشی سمیت دیگر اہم محکمے بھی پیپلز پارٹی نے لیے تھے اور مہنگائی بڑھانے کا ذمے دار محکمہ خزانہ مسلم لیگ (ن) نے لیا تھا جس میں مفتاح اسمٰعیل کو 6 ماہ بعد ہٹا کر اسحاق ڈار کو بڑے بلند و بانگ دعوؤں کے ساتھ وزیر خزانہ بنایا گیا تھا جنھوں نے دعوے کرنے اور مہنگائی بڑھانے کے سوا کچھ نہیں کیا تھا اور اپنے بیانات سے آئی ایم ایف کو ناراض کیا جسے وزیر اعظم نے جا کر منایا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے پاس دکھانے کے لیے کوئی بھی کارکردگی نہیں تھی انھوں نے 16 ماہ یہ کہنے میں گزار دیے کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا اور اپنی سیاست قربان کرکے ریاست بچائی۔ شہباز شریف نے ریاست بچانے اور ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھانے کے لیے صرف 16 ماہ میں ریکارڈ غیر ملکی دورے کیے۔


وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت میں ان کی کارکردگی تمام وزرائے اعلیٰ سے بہتر مگر وزیر اعظم کے طور پر اوسط درجے کی تھی مگر انھوں نے سیلاب و بارشوں میں اندرون ملک کے بھی دورے کیے ہدایات ضرور دیں مگر ہوا کچھ نہیں۔ لوگ اب تک بے گھر اور پریشان ہیں اور اب پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما کہہ رہے ہیں کہ شہباز شریف نے اپنے دوروں میں صرف وعدے اور اعلانات کیے جو پورے نہیں ہوئے۔

شہباز شریف اور بلاول زرداری نے اتحادی حکومت میں ایک دوسرے کی تعریفیں بہت کیں اور اتحادی حکومت کے بعد اب بلاول بھٹو کو مسلم لیگ (ن) میں وہ تمام خرابیاں نظر آگئی ہیں جو وزیر خارجہ ہوتے ہوئے نظر نہیں آئی تھیں اور وہ اب مسلم لیگ (ن) کو مہنگائی لیگ قرار دے رہے ہیں جب کہ مہنگائی وزیر اعظم نہیں کابینہ بڑھاتی تھی جس میں اہم فیصلے ہوتے تھے اور پی پی وزرا خاموش رہتے تھے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے غیر ملکی اور اندرون ملک کے دوروں کا اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے غیر ملکی دوروں کا ریکارڈ بنایا اور دونوں عوام سے دور رہے۔

نہ انھوں نے ملک میں جلسے کیے نہ عوام کے مسائل پر توجہ دی اور 16 ماہ بعد وزیر اعظم تھے ہی نہیں۔ نہ انھیں مہنگائی یاد تھی مگر مہنگائی بڑھانے کے ذمے دار اپنے وزیر خزانہ کی تعریف ضرور کرتے تھے جن کی غلط پالیسیوں سے مہنگائی کا ریکارڈ قائم ہوا۔

شہباز شریف کی بعض معاملات پر خاموشی سے تو لگتا تھا کہ وزیر اعظم ہیں ہی نہیں یا بے بس ہیں۔ (ن) لیگ کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنما مطالبے کرتے رہے کہ نیب کو ختم کیا جائے۔

یہ وہی نیب تھی جس پر وہ پی ٹی آئی حکومت میں نیب نیازی گٹھ جوڑ کے الزامات لگایا کرتے تھے۔ یہ وہی نیب تھی جس نے سابق صدر آصف زرداری، ان کی حکومت کے متعدد وزیروں، (ن) لیگی حکومت کے دو وزرائے اعظم، وزیر اعلیٰ شہباز شریف سمیت (ن) لیگ کے تمام رہنماؤں کو سالوں قید رکھا۔

شہباز شریف کو ایک مقدمے میں بلا کر دوسرے میں گرفتار کر لینا بھی شامل تھا جس کی شکایتیں شہباز شریف بھی کرتے تھے اور (ن) لیگ اور پی پی کے تمام اسیر رہنما نیب کے مقدمات میں سالوں سزا بھگت کر عدالتوں سے ضمانتوں پر رہا ہوئے تھے۔

حکومتی اخراجات میں کمی اور غیر ملکی دوروں کی بجائے عوام کے مسائل پر توجہ دی جا سکتی تھی اور انھیں ریلیف دیا جاسکتا تھا مگر اتحادی وزیر اعظم نے عوام کے مسائل پر توجہ دی اور نہ ہی کچھ کیا اب وہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں کیونکہ مہنگائی اب (ن) لیگی حکومت ختم نہیں کرسکے گی۔
Load Next Story