شکست کے بعد ناقص بیٹنگ کا رونا رویا جانے لگا
جارحانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے تھا، پہلی اننگز میں کم رنز بنائے، شان مسعود
پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد ناقص بیٹنگ کا رونا رویا جانے لگا۔
پاکستان کو پرتھ ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 360 رنز کی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، جس کے بعد کپتان شان مسعود اور ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کی جانب سے بیٹنگ کی ناکامی کا رونا رویا جارہا ہے۔
شان کہتے ہیں کہ جب آپ آسٹریلیا آتے ہیں تو زیادہ بہتر کھیل پیش کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں، اگر ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل مجھ سے کہا جاتا کہ اگر آسٹریلیا 110 اوورز کھیلتا تو آپ 100 اوورز کھیل لیں گے، ایک بیٹنگ یونٹ کے طور پر میں اسے قبول کرتا، اگرچہ ہم دنیا کے بہترین اٹیک کے سامنے کھیل رہے تھے مگر ہمیں تھوڑا زیادہ تیزی سے کھیلنا چاہیے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے 60 یا 70 رنز کم بنائے، جس سے ہمارا پہلی اننگز کا فرق کم ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پرتھ ٹیسٹ؛ پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں 360 رنز کی بڑی شکست
محمد حفیظ کا میڈیا سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار نہیں کرسکے، ہم نے ٹیم کیلیے پلانز بنائے تھے مگر بدقسمتی سے ایک ٹیم کے طور پر ان پر عملدرآمد نہیں کرسکے، تمام کھلاڑی اچھا کھیلنا چاہتے تھے مگر وہ اچھا کھیل نہیں سکے، ایک ٹیم کے طور پر ہم نے چند ٹیکنیکل غلطیاں کیں، میچ میں ایسے مواقع آئے کہ ہم برتری پاسکتے تھے، ایسی چیزوں کیلیے خود کو تیار بھی کیا تھا مگر عمل پیرا نہیں ہوسکے۔
پاکستان کو پرتھ ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں 360 رنز کی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، جس کے بعد کپتان شان مسعود اور ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ کی جانب سے بیٹنگ کی ناکامی کا رونا رویا جارہا ہے۔
شان کہتے ہیں کہ جب آپ آسٹریلیا آتے ہیں تو زیادہ بہتر کھیل پیش کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں، اگر ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے قبل مجھ سے کہا جاتا کہ اگر آسٹریلیا 110 اوورز کھیلتا تو آپ 100 اوورز کھیل لیں گے، ایک بیٹنگ یونٹ کے طور پر میں اسے قبول کرتا، اگرچہ ہم دنیا کے بہترین اٹیک کے سامنے کھیل رہے تھے مگر ہمیں تھوڑا زیادہ تیزی سے کھیلنا چاہیے تھا، میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے 60 یا 70 رنز کم بنائے، جس سے ہمارا پہلی اننگز کا فرق کم ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پرتھ ٹیسٹ؛ پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں 360 رنز کی بڑی شکست
محمد حفیظ کا میڈیا سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ہم اپنی صلاحیتوں کا مکمل اظہار نہیں کرسکے، ہم نے ٹیم کیلیے پلانز بنائے تھے مگر بدقسمتی سے ایک ٹیم کے طور پر ان پر عملدرآمد نہیں کرسکے، تمام کھلاڑی اچھا کھیلنا چاہتے تھے مگر وہ اچھا کھیل نہیں سکے، ایک ٹیم کے طور پر ہم نے چند ٹیکنیکل غلطیاں کیں، میچ میں ایسے مواقع آئے کہ ہم برتری پاسکتے تھے، ایسی چیزوں کیلیے خود کو تیار بھی کیا تھا مگر عمل پیرا نہیں ہوسکے۔