سکھ مہاراجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ کرتارپور صاحب میں نصب کرنیکا فیصلہ
قبل ازیں، مجسمہ جون 2019 میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 180 ویں برسی کے موقع پر شاہی قلعہ لاہور میں نصب کیا گیا تھا
مہاراجہ رنجیت سنگھ کا قد آور مجسمہ گوردوارہ دربار صاحب کرتارپور میں نصب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کا یہ مجسمہ جون 2019 میں ان کی 180 ویں برسی کے موقع پر لاہور کے شاہی قلعہ میں نصب کیا گیا تھا تاہم بعض شدت پسندوں نے تین بار حملہ کرکے اس مجسمے کو توڑ دیا تھا۔
ڈھائی سے ساڑھے 300 کلو وزنی اس مجسمے کو شاہی قلعے میں رانی جنداں کی حویلی کے سامنے نصب کیا گیا تھا۔ یہ مجسمہ سکھ ہسٹورین بوبی سنگھ بنسال کی جانب سے تحفے میں دیا گیا تھا جو برطانیہ کی ایس کے فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ کانسی کے اس مجسمے میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کو ایک عربی گھوڑے جس کا نام 'کیف بہار' تھا، پر سوار دکھایا گیا ہے۔
یہ خوبصورت شاہکار فقیرخانہ میوزیم کے ڈائریکٹر فقیرسیف الدین کی نگرانی میں تیار کیا گیا تھا تاہم ستمبر 2020 اور پھر اسی سال دسمبر میں ایک شدت پسند مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اس مجمسے کو نقصان پہنچایا۔ مجسمے کی مرمت کے بعد اسے دوبارہ نصب کیا گیا تھا لیکن پھر اگست 2021 میں تیسری بار مجسمے کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا تھا۔
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی نے مجسمے کی ایک بار پھر مرمت کروائی تاہم اتھارٹی گزشتہ دو سال سے شاہی قلعہ میں اسکی دوبارہ تنصیب کا فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی چونکہ اتھارٹی کو یہ خدشہ تھا کہ شدت پسند اسے پھر سے نقصان پہنچا سکتے ہیں تاہم اب مہا راجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو گوردوارہ دربارصاحب کرتار پور میں درشن پوائنٹ کے قریب نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ایم یو کرتار پور کے حکام کے مطابق مہا راجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ ان کے پاس پہنچ گیا ہے اور اسے فی الحال درشن پوائنٹ کے پاس ہی رکھا گیا ہے۔ مجسمے کو کس طرح نصب کیا جائے گا اس حوالے سے آئندہ چند ہفتوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔
واضع رہے کہ گوردوارہ کرتارپور صاحب میں بھارت سمیت دنیا بھر سکھ یاتریوں کے علاوہ دیگر سیاح بھی وزٹ کے لیے آتے ہیں۔ مہا راجہ رنجیت سنگھ نے انیسویں صدی کے آغاز میں لاہور کو فتح کیا۔
سکھ روایات کے مطابق انھوں نے پنجاب پر 40 برس حکمرانی کی، مہا راجہ رنجیت سنگھ پر جہاں مغلیہ دور کی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے جاتے ہیں وہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے دور میں مذہبی رواداری کو فروغ ملا، ان کے کئی اہم وزراء مسلمان تھے۔
مہاراجہ رنجیت سنگھ کا یہ مجسمہ جون 2019 میں ان کی 180 ویں برسی کے موقع پر لاہور کے شاہی قلعہ میں نصب کیا گیا تھا تاہم بعض شدت پسندوں نے تین بار حملہ کرکے اس مجسمے کو توڑ دیا تھا۔
ڈھائی سے ساڑھے 300 کلو وزنی اس مجسمے کو شاہی قلعے میں رانی جنداں کی حویلی کے سامنے نصب کیا گیا تھا۔ یہ مجسمہ سکھ ہسٹورین بوبی سنگھ بنسال کی جانب سے تحفے میں دیا گیا تھا جو برطانیہ کی ایس کے فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔ کانسی کے اس مجسمے میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کو ایک عربی گھوڑے جس کا نام 'کیف بہار' تھا، پر سوار دکھایا گیا ہے۔
یہ خوبصورت شاہکار فقیرخانہ میوزیم کے ڈائریکٹر فقیرسیف الدین کی نگرانی میں تیار کیا گیا تھا تاہم ستمبر 2020 اور پھر اسی سال دسمبر میں ایک شدت پسند مذہبی جماعت کے کارکنوں نے اس مجمسے کو نقصان پہنچایا۔ مجسمے کی مرمت کے بعد اسے دوبارہ نصب کیا گیا تھا لیکن پھر اگست 2021 میں تیسری بار مجسمے کو بری طرح نقصان پہنچایا گیا تھا۔
والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی نے مجسمے کی ایک بار پھر مرمت کروائی تاہم اتھارٹی گزشتہ دو سال سے شاہی قلعہ میں اسکی دوبارہ تنصیب کا فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی چونکہ اتھارٹی کو یہ خدشہ تھا کہ شدت پسند اسے پھر سے نقصان پہنچا سکتے ہیں تاہم اب مہا راجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو گوردوارہ دربارصاحب کرتار پور میں درشن پوائنٹ کے قریب نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ایم یو کرتار پور کے حکام کے مطابق مہا راجہ رنجیت سنگھ کا مجسمہ ان کے پاس پہنچ گیا ہے اور اسے فی الحال درشن پوائنٹ کے پاس ہی رکھا گیا ہے۔ مجسمے کو کس طرح نصب کیا جائے گا اس حوالے سے آئندہ چند ہفتوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔
واضع رہے کہ گوردوارہ کرتارپور صاحب میں بھارت سمیت دنیا بھر سکھ یاتریوں کے علاوہ دیگر سیاح بھی وزٹ کے لیے آتے ہیں۔ مہا راجہ رنجیت سنگھ نے انیسویں صدی کے آغاز میں لاہور کو فتح کیا۔
سکھ روایات کے مطابق انھوں نے پنجاب پر 40 برس حکمرانی کی، مہا راجہ رنجیت سنگھ پر جہاں مغلیہ دور کی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کے الزامات لگائے جاتے ہیں وہیں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کے دور میں مذہبی رواداری کو فروغ ملا، ان کے کئی اہم وزراء مسلمان تھے۔