خواہش تھی 100 ٹیسٹ کھیلتا لیکن ریٹائرمنٹ کا افسوس نہیں اظہر علی
میری ٹیسٹ کرکٹ سے رخصتی زیادہ بہتر انداز میں ہو سکتی تھی، سابق کپتان
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ میری خواہش تھی کہ ٹیسٹ کرکٹ میں 100 میچز مکمل کرتا تاہم 97 میچز کے بعد ریٹائرمنٹ کا کوئی افسوس نہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دینے کے بعد پی سی بی کے تحت جاری پریزیڈنٹ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں 49 ویں فرسٹ کلاس سینچری اسکور کرنے والے 38 سالہ اظہر علی کا کہنا ہے کہ میری ٹیسٹ کرکٹ سے رخصتی زیادہ بہتر انداز میں ہو سکتی تھی لیکن مجھے کسی بات کا غم نہیں۔
اظہر علی نے کہا آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں سے آئندہ اچھی توقعات ہیں، میلبرن کے گراؤنڈ سے پاکستان کی بہت اچھی یادیں وابستہ ہیں۔ ماضی میں اسی میدان پر قومی ٹیم نے ہمیشہ اچھا کھیل پیش کیا اور شاندار فتوحات اپنے نام کیں۔
انہوں نے کہا میلبرن ٹیسٹ میں بابراعظم، امام الحق اور عبداللہ شفیق سے بہت توقعات ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ ان بہترین بیٹرز میں سے کوئی میری طرح میلبرن کے میدان پر ڈبل سنچری اسکور کرنے میں کامیاب رہے گا۔
سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ضرور ہوا ہوں لیکن جب تک خود کو فٹ محسوس کروں گا کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔ چاہتا ہوں کہ آنے والے کھلاڑیوں کو اپنا تجربہ منتقل کروں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دینے کے بعد پی سی بی کے تحت جاری پریزیڈنٹ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں 49 ویں فرسٹ کلاس سینچری اسکور کرنے والے 38 سالہ اظہر علی کا کہنا ہے کہ میری ٹیسٹ کرکٹ سے رخصتی زیادہ بہتر انداز میں ہو سکتی تھی لیکن مجھے کسی بات کا غم نہیں۔
اظہر علی نے کہا آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست پر انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں سے آئندہ اچھی توقعات ہیں، میلبرن کے گراؤنڈ سے پاکستان کی بہت اچھی یادیں وابستہ ہیں۔ ماضی میں اسی میدان پر قومی ٹیم نے ہمیشہ اچھا کھیل پیش کیا اور شاندار فتوحات اپنے نام کیں۔
انہوں نے کہا میلبرن ٹیسٹ میں بابراعظم، امام الحق اور عبداللہ شفیق سے بہت توقعات ہیں۔ اس بات کا امکان ہے کہ ان بہترین بیٹرز میں سے کوئی میری طرح میلبرن کے میدان پر ڈبل سنچری اسکور کرنے میں کامیاب رہے گا۔
سابق کپتان کا مزید کہنا تھا کہ میں انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ضرور ہوا ہوں لیکن جب تک خود کو فٹ محسوس کروں گا کرکٹ کھیلتا رہوں گا۔ چاہتا ہوں کہ آنے والے کھلاڑیوں کو اپنا تجربہ منتقل کروں۔