ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام کا سلسلہ جاری
ڈالر کے انٹربینک ریٹ 19پیسے کی کمی سے 283روپے 01پیسے کی سطح پر بند ہوئے
ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام کا سلسلہ جاری ہے، منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپیہ مزید تگڑا ہوا۔
ملک میں گذشتہ 5ماہ کے دوران 6ارب 40کروڑ ڈالر کے فارن انفلوز آنے، آئی ایم ایف بورڈ سے 11جنوری کو 700ملین ڈالر قرض کی قسط کے اجرا کی منظوری ملنے سے مزید فارن انفلوز آنے کی توقعات اور سپلائی میں بتدریج بہتری سے منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا ہوا۔
غیرملکیوں کی پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری دلچسپی، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4ماہ بعد 9ملین ڈالر سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 19پیسے کی کمی سے 283روپے 01پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں تین سیشنز میں استحکام کے بعد ڈالر کی قدر 25پیسے کی کمی سے 284روپے 25پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
واضح رہے کہ رواں سال پاکستان پر واجب الادا 12.5ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہوچکے ہیں اور پاکستان کو درپیش فنانشل گیپ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مقررہ مدت میں انتخابات کا انعقاد یقینی ہونے سے مارکیٹ کے بنیادی عوامل بھی بہتر ہوئے ہیں جو ڈالر کی نسبت روپیہ کو تگڑا کرنے کا باعث بنے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاری مالی سال کے اختتام تک پاکستان کو تقریباً 9ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جس میں سے 4ارب 50کروڑ ڈالر کے ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل سستے قرضوں کا حکومت بندوبست کرچکی ہے۔
اس کے نتیجے میں پاکستان کو 4ارب ڈالر کے وہ قرضے جو رول اوور نہیں ہوسکے ان کی ادائیگیوں کا بندوبست کرنا باقی ہے تاہم طلب و رسد میں یکسانیت کے سبب روپے کی نسبت ڈالر مرحلہ وار بنیادوں پر بتدریج تنزلی کا شکار ہے۔
ملک میں گذشتہ 5ماہ کے دوران 6ارب 40کروڑ ڈالر کے فارن انفلوز آنے، آئی ایم ایف بورڈ سے 11جنوری کو 700ملین ڈالر قرض کی قسط کے اجرا کی منظوری ملنے سے مزید فارن انفلوز آنے کی توقعات اور سپلائی میں بتدریج بہتری سے منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا ہوا۔
غیرملکیوں کی پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری دلچسپی، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4ماہ بعد 9ملین ڈالر سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 19پیسے کی کمی سے 283روپے 01پیسے کی سطح پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں تین سیشنز میں استحکام کے بعد ڈالر کی قدر 25پیسے کی کمی سے 284روپے 25پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
واضح رہے کہ رواں سال پاکستان پر واجب الادا 12.5ارب ڈالر کے قرضے رول اوور ہوچکے ہیں اور پاکستان کو درپیش فنانشل گیپ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ مقررہ مدت میں انتخابات کا انعقاد یقینی ہونے سے مارکیٹ کے بنیادی عوامل بھی بہتر ہوئے ہیں جو ڈالر کی نسبت روپیہ کو تگڑا کرنے کا باعث بنے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جاری مالی سال کے اختتام تک پاکستان کو تقریباً 9ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جس میں سے 4ارب 50کروڑ ڈالر کے ملٹی لیٹرل اور بائی لیٹرل سستے قرضوں کا حکومت بندوبست کرچکی ہے۔
اس کے نتیجے میں پاکستان کو 4ارب ڈالر کے وہ قرضے جو رول اوور نہیں ہوسکے ان کی ادائیگیوں کا بندوبست کرنا باقی ہے تاہم طلب و رسد میں یکسانیت کے سبب روپے کی نسبت ڈالر مرحلہ وار بنیادوں پر بتدریج تنزلی کا شکار ہے۔