پنجاب بغیر لائسنس پرندوں جنگلی جانوروں کے کاروبار کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

صوبے کے تمام اضلاع میں بغیر لائسنس کاروبار کرنیوالوں کے خلاف کارروائی ہوگی، دکانیں بند، جرمانے اور جیل بھی ہو سکتی ہے

پہلے مرحلے میں لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ سمیت دیگر برڈ مارکیٹس کو انتباہی نوٹس جاری کردیے گئے

پنجاب وائلڈلائف نے صوبے بھر میں ڈیلر لائسنس کے بغیر فینسی پرندوں سمیت جنگلی پرندوں اور جانوروں کی خرید فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے۔

محکمے کی جانب سے پہلے مرحلے میں لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ سمیت دیگر برڈ مارکیٹس کو انتباہی نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ لاہور میں فینسی اور جنگلی پرندوں کی خرید وفروخت کرنے والے دکانداروں نے 2016ء سے لاہور ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا تھا، جسے اب خارج کر دیا گیا ہے۔

جنگلی اور فینسی پرندے،جانور فروخت کرنیوالے دکانداروں اور ڈیلروں کا موقف تھا کہ فینسی پرندے پنجاب کے جنگلی ماحول کا حصہ نہیں ہیں ،یہ غیرملکی پرندے ہیں جن پر پنجاب وائلڈلائف کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ دکانداروں نے پنجاب وائلڈلائف کی طرف سے ڈیلرلائسنس کی 3 کیٹگریز بنانے اور ان کے لیے الگ فیس شیڈول کو بھی چیلنج کر رکھا تھا۔

ڈپٹی ڈائریکٹر پنجاب وائلڈلائف لاہور ریجن تنویر احمد جنجوعہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت کے سامنے انہوں نے یہ مؤقف رکھا تھا کہ فینسی پرندے بے شک ہمارے جنگلی ماحول کا حصہ نہیں ہیں لیکن ان پرندوں کا تعلق یا پھر ان کی اصل تو جنگل ہی ہے۔ پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ان پرندوں کو پروٹیکٹیڈ کیٹگری میں نہیں رکھا گیا۔ اس کے علاوہ چونکہ ڈیلر ان کی مقامی سطح پربریڈنگ کرتے ہیں تو اس وجہ سے پنجاب وائلڈلائف فینسی پرندوں نگرانی کا بھی ذمے دار ہے۔

تنویر جنجوعہ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے حکم جاری کیا ہے کہ ٹولنٹن مارکیٹ میں پرندوں اور جنگلی جانوروں کی خرید وفروخت کرنیوالوں کو چیک کریں اور کسی کو بھی بغیر لائسنس یہ کاروبار کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔


لاہور ہائیکورٹ کے اس واضح حکم کے بعد ٹولنٹن مارکیٹ سمیت دھرم پورہ برڈمارکیٹ، کینال روڈ برڈ مارکیٹ، داتا دربار برڈ مارکیٹ سمیت شہر میں جن مقامات پر جنگلی اور فینسی پرندوں کی خرید وفروخت کی جاتی ہے ان کے لیے اب ڈیلر لائسنس بنوانا لازمی ہے۔

جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لیے ڈیلر لائسنس فیس 50 ہزار جب کہ صرف پرندوں کے لیے 30 ہزار روپے ہے۔جس کے ساتھ جی ایس ٹی الگ سے ادا کرنا ہوگا۔

تنویر جنجوعہ نے بات کرتے ہوئے مزید واضح کیا کہ وائلڈلائف ایکٹ میں تحفظ شدہ جانوروں اور پرندوں کی خرید وفروخت نہیں کی جاسکتی،اسی طرح جنگل سے پکڑ کر بھی کسی جانور اور پرندے کو نہیں بیچا جاسکتا۔ تاہم ایسے جانور اور پرندے جن کی کسی بریڈنگ ہاؤس یا ہیچری میں بریڈ لی گئی ہیں ان کا کاروبار کیا جاسکتا جس میں مور،فیزنٹ، ہرن، فینسی برڈ، تیتر، بٹیر شامل ہیں، تاہم اس کے لیے بھی ڈیلر کا پاس یہ ثبوت ہونا لازمی ہے کہ اس نے یہ پرندے اور جانور کسی رجسٹرڈ وائلڈلائف بریڈنگ فارم سے خریدے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتباہی نوٹس کے بعد جو دکاندار لائسنس نہیں بنوائیں گے ان کی دکانیں سربمہر اور تمام جانورپرندے سرکاری تحویل میں لے لیے جائیں گے۔

پنجاب وائلڈلائف حکام کے مطابق لاہور ریجن کے بعد پنجاب کے تمام اضلاع میں ڈیلرلائسنس کے بغیر جنگلی،فینسی پرندوں ،جانوروں کا کاروبار کرنیوالوں کے خلاف کارروائی ہوگی، جس کے نتیجے میں ان کی دکانیں بند،بھاری جرمانوں سمیت انہیں جیل بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
Load Next Story