اسلام آباد ہائی کورٹ کا میٹرو بس منصوبے پر کام روکنے کا حکم
کوئی بھی اپنی والدہ اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتا، عدالت
وفاقی دارالحکومت کی عدالت نے نائنتھ ایونیو کے گرین بیلٹ کی حدود میں واقع قبرستان کو مسمار کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے میٹرو بس منصوبے پر حکم امتناعی جاری کر دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں میٹروبس منصوبے کی تعمیر کے لئے نائنتھ ایونیو کے گرین بیلٹ کی حدود میں واقع قبرستان کو مسمار کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ نائنتھ ایونیو کے گرین بیلٹ پر انکی 22 مرلے کی زمین پر آبائی قبرستان واقع ہے جس میں ان کے خاندان کی 20 سے 22 قبریں موجود ہیں، میٹرو بس منصوبے سے ان کے عزیز و اقارب کی قبروں کی توہین ہو گی لہذا منصوبے پر کام روکا جائے۔
جسٹس شوکب عزیز صدیقی کا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی بھی اپنی والدہ اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتا لہذا نائنتھ الیون کے گرین بیلٹ کی حدود میں واقع قبرستان تک میٹرو بس منصوبے پر کام فی الفور روک دیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں میٹروبس منصوبے کی تعمیر کے لئے نائنتھ ایونیو کے گرین بیلٹ کی حدود میں واقع قبرستان کو مسمار کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ نائنتھ ایونیو کے گرین بیلٹ پر انکی 22 مرلے کی زمین پر آبائی قبرستان واقع ہے جس میں ان کے خاندان کی 20 سے 22 قبریں موجود ہیں، میٹرو بس منصوبے سے ان کے عزیز و اقارب کی قبروں کی توہین ہو گی لہذا منصوبے پر کام روکا جائے۔
جسٹس شوکب عزیز صدیقی کا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی بھی اپنی والدہ اور دیگر قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی توہین کی اجازت نہیں دے سکتا لہذا نائنتھ الیون کے گرین بیلٹ کی حدود میں واقع قبرستان تک میٹرو بس منصوبے پر کام فی الفور روک دیا جائے۔