انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر سستا اوپن ریٹ میں معمولی اضافہ
جنوری 2024 میں ضروری درآمدی طلب بڑھنے کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافے کا امکان ہے، ماہرین
بدھ کو بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا البتہ اوپن مارکیٹ ریٹ میں معمولی اضافہ ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں سے قرض کے نئے معاہدوں، تجارتی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور ایشیائی ممالک کیلئے خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے رحجان جیسے عوامل کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 283 روپے سے بھی نیچے آگئے لیکن اسکے برعکس ڈالر کے اوپن ریٹ میں محدود پیمانے پراضافہ ہوا۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر انٹربینک میں ڈالر کی قدر 57 پیسے کی کمی سے 282 روپے 44 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری پر مارکیٹ فورسز کی ڈالر کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 11 پیسے کی کمی سے 282 روپے 90پ یسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں صارفین کی ڈیمانڈ بڑھنے کے سبب ڈالر کی قدر 25 پیسے کے اضافے سے 284 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
گزشتہ 5 ماہ کے دوران 6 ارب 40 کروڑ ڈالر فارن انفلوز آنے، آئی ایم ایف بورڈ سے 11جنوری کو 700ملین ڈالر قرض کی قسط کے اجراء کی منظوری ملنے سے مزید فارن انفلوز آنے کی توقعات اور سپلائی میں بتدریج بہتری آرہی ہے جو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو بتدریج تگڑا کرنے کا باعث بن گیا ہے۔
غیرملکیوں کی پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری دلچسپی، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ماہ بعد 9 ملین ڈالر سرپلس ہونے جیسے عوامل بھی ڈالر کی تنزلی کے اسباب ہیں۔ مالیاتی شعبے کے تحقیقی اداروں نے پیشگوئی کی ہے کہ جنوری 2024 میں ضروری درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافے کے امکانات ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں سے قرض کے نئے معاہدوں، تجارتی و کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی اور ایشیائی ممالک کیلئے خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے رحجان جیسے عوامل کے باعث ڈالر کے انٹربینک ریٹ 283 روپے سے بھی نیچے آگئے لیکن اسکے برعکس ڈالر کے اوپن ریٹ میں محدود پیمانے پراضافہ ہوا۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر انٹربینک میں ڈالر کی قدر 57 پیسے کی کمی سے 282 روپے 44 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری پر مارکیٹ فورسز کی ڈالر کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 11 پیسے کی کمی سے 282 روپے 90پ یسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسکے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں صارفین کی ڈیمانڈ بڑھنے کے سبب ڈالر کی قدر 25 پیسے کے اضافے سے 284 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
گزشتہ 5 ماہ کے دوران 6 ارب 40 کروڑ ڈالر فارن انفلوز آنے، آئی ایم ایف بورڈ سے 11جنوری کو 700ملین ڈالر قرض کی قسط کے اجراء کی منظوری ملنے سے مزید فارن انفلوز آنے کی توقعات اور سپلائی میں بتدریج بہتری آرہی ہے جو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو بتدریج تگڑا کرنے کا باعث بن گیا ہے۔
غیرملکیوں کی پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری دلچسپی، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے سرکاری ذخائر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 ماہ بعد 9 ملین ڈالر سرپلس ہونے جیسے عوامل بھی ڈالر کی تنزلی کے اسباب ہیں۔ مالیاتی شعبے کے تحقیقی اداروں نے پیشگوئی کی ہے کہ جنوری 2024 میں ضروری درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے کے باعث ڈالر کی قدر میں اضافے کے امکانات ہیں۔