امریکا میں 75 سالہ پاکستانی نے گوشت نہ پکانے پر بیوی کو قتل کردیا
نور حسین نے اپنی بیوی کو سوچ سمجھ کر قتل نہیں کیا بلکہ اسے سبق سکھانے کے لئے تشدد کا بنایا ، وکیل صفائی کا موقف
امریکی عدالت میں سرکاری وکلا نے کہا ہے کہ 75 سالہ پاکستانی تارک وطن نور حسین نے اپنی بیوی کو صرف اس لئے ماردیا کہ اس نے شوہر کی جانب سے کھانے میں گوشت بنانے کی فرمائش رد کردی تھی۔
امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بروکلین کی عدالت میں 75 سالہ نور حسین کے خلاف نذر حسین نامی 66 سالہ پاکستانی خاتون کے قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے، سماعت کے دوران پولیس نے بتایا کہ نور حسین نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ 3 اپریل 2011 کو اس نے بیوی سے کہا کہ گوشت پکاؤ لیکن اس نے کہا کہ وہ گوشت نہیں کچھ اور پکائے گی جس پر اس نے لاٹھی سے اپنی اہلیہ کو مارا تاہم اس کا ارادہ اسے سبق سکھانے کے علاوہ کچھ نہیں تھا بلکہ رات کو ہم دونوں نے ساتھ مل کر عبادت بھی کی ۔
نور حسین کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ اس کے موکل نے اپنی بیوی کو سوچ سمجھ کر قتل نہیں کیا بلکہ اسے سبق سکھانے کے لئے تشدد کا بنایا اس لئے اس پر قتل کا الزام لگانا درست نہیں۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر نور حسین کو بیوی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تو اسے کم از کم 25 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
امریکی ریاست نیو یارک کے شہر بروکلین کی عدالت میں 75 سالہ نور حسین کے خلاف نذر حسین نامی 66 سالہ پاکستانی خاتون کے قتل کا مقدمہ زیر سماعت ہے، سماعت کے دوران پولیس نے بتایا کہ نور حسین نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ 3 اپریل 2011 کو اس نے بیوی سے کہا کہ گوشت پکاؤ لیکن اس نے کہا کہ وہ گوشت نہیں کچھ اور پکائے گی جس پر اس نے لاٹھی سے اپنی اہلیہ کو مارا تاہم اس کا ارادہ اسے سبق سکھانے کے علاوہ کچھ نہیں تھا بلکہ رات کو ہم دونوں نے ساتھ مل کر عبادت بھی کی ۔
نور حسین کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ اس کے موکل نے اپنی بیوی کو سوچ سمجھ کر قتل نہیں کیا بلکہ اسے سبق سکھانے کے لئے تشدد کا بنایا اس لئے اس پر قتل کا الزام لگانا درست نہیں۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر نور حسین کو بیوی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تو اسے کم از کم 25 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔