مقامی حکومتیں بھی 5 سال چلیں عام انتخابات کے روز ہی الیکشن ہوں ایکسپریس فورم

بدقسمتی سے 2015 سے الیکشن نہیں ہوئے، بلدیاتی نظام کو تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کی جائے، عظمیٰ کاردار، سعدیہ سہیل رانا

فورم میں عظمیٰ کاردار، سعدیہ سہیل رانا، پروفیسر ارشد مرزا، سلمان عابد شریک گفتگو ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

مقامی حکومتوں کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے۔سیاسی جماعتوں کو اپنے انتخابی منشور میں عام انتخابات کے فوری بعد 120 روز میں بلدیاتی انتخابات کروانے، آئین کی روح کے مطابق مقامی حکومتوں کو مالی، سیاسی اور انتظامی اختیارات دینے اور اس نظام کا تسلسل یقینی بنانے کو اپنے منشور میں واضح طور شامل کرنا ہوگا۔

بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری ہے جہاں سے نئی قیادت ابھرتی ہے، بدقسمتی سے 2015 ء کے بعد سے اب تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے، بلدیاتی نظام کی مدت ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کی طرح 5 برس کی جائے۔

ان خیالات کا اظہار سیاسی و سماجی رہنماؤں نے ''مقامی حکومتوں کی اہمیت'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ رہنما مسلم لیگ ن عظمیٰ کاردار نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 140 (اے ) واضح طوربااختیار مقامی حکومتوں کی بات کرتا ہے، وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اختیارات کی تقسیم میں ابہام ہے۔


یہ حکومتیں ایک دوسرے کومد مقابل سمجھتی ہیں۔ عام انتخابات کے فوری بعد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ رہنما استحکام پارٹی سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ بلدیاتی نظام کو تحفظ دینے کیلئے آئینی ترمیم کی جائے۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی طرح بلدیاتی حکومتوں کی مدت بھی 5 برس کی جائے اور عام انتخابات کے روز ہی مقامی حکومتوں کے انتخابات بھی کرائے جائیں۔

نمائندہ سول سوسائٹی پروفیسر ارشد مرزا نے کہا کہ مقامی حکومتوں کے بغیر جمہوری نظام مکمل نہیں ہوسکتا۔ گراس روٹ لیول پر مقامی حکومتوں کا کام ہے۔

دانشور سلمان عابد نے کہا کہ ملک میں بیڈ گورننس کا مسئلہ مقامی حکومتوں کے نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات منتقل ہوگئے مگر مقامی حکومتوں کو نہیں ہوئے۔ بلدیاتی نظام کی مدت ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کی طرح 5 برس کی جائے۔
Load Next Story