ڈاکوؤں کی فائرنگ سے گھر کا واحد کفیل دکاندار جاں بحق میت کوئٹہ منتقل
مواچھ گوٹھ اور بلدیہ ٹاؤن میں گٹکا ماوا کی فروخت اور چھالیہ کی اسمگلنگ میں سیاسی شخصیت محمود سندھ ملوث ہے، علاقہ مکین
موچکو کے علاقے مواچھ گوٹھ 2 نمبر مارکیٹ میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
واقعہ دکان پر لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا تھا۔
رواں سال ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 132 ہوگئی ۔
دکاندار کی لاش پولیس کارروائی کے بعد ورثا آبائی علاقے کوئٹہ لے گئے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں جوا سٹہ ، منشیات اور ماوا گٹکا سمیت دیگر تمام جرائم کھلے عام چل رہے ہیں ، موچکو پولیس کبھی اس علاقے میں نہیں آتی۔
علاقے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہر دوسرے دن ایک شخص قتل کر دیا جاتا ہے۔ واردات کے بعد پولیس کے نہ آنے پر علاقے کے دکانداروں نے حب ریور روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا جس کے بعد ایس پی کیماڑی سمیت دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین سے بات چیت کے بعد احتجاج ختم کرا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق موچکو تھانے کی حدود مواچھ گوٹھ نمبر 2 مارکیٹ میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 24 سالہ حسان الرحمٰن ولد عزیز الرحمٰن کی لاش ورثا آبائی علاقے کوئٹہ لے گئے۔
مقتول مواچھ گوٹھ کچھی پاڑہ کا رہائشی چار بھائیوں میں سب سے بڑا اور گھر کا واحد کفیل تھا ، مقتول کے چھوٹے بھائی مدرسے میں پڑھتے تھے جبکہ اس کے والدین ضعیف تھے اور بیمار رہتے تھے۔
یہ بات علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ، علاقے کے دکانداروں اور دیگر رہائشیوں نے بتایا کہ مقتول کی جنرل آٗئٹم کی دکان تھی ، بدھ کی شب تقریباً سوا 12 بجے موٹر سائیکل سوار دو ڈاکو حسان کی دکان میں داخل ہوئے اور اسلحہ کے زور پر لوٹنے کی کوشش کی جس پر حسان نے قینچی اٹھا کر ایک ڈاکو کو پکڑ لیا۔
اسی دوران دوسرے ڈاکو نے فائرنگ شروع کر دی اور ایک ساتھ 5 فائر کیے جس میں سے 3 گولیاں حسان کو لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
ملزمان نوجوان کو قتل کرنے کے بعد علاقے سے فرار ہو رہے تھے کہ ایک نوجوان نے ڈاکو کو پھر پکڑ لیا تاہم اس کے ساتھی نے اسلحہ کے زور پر اپنے ساتھی کو چھڑایا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ڈاکوؤں نے واردات میں جو اسلحہ استعمال کیا اس پر سائلنسر لگا ہوا تھا ، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد مددگار 15 کو بھی فون کیا تاہم پولیس نہیں پہنچی جبکہ ایمبولینس بھی کافی دیر بعد پہنچی ، ایک گھنٹہ سے زائد گزرنے کے بعد بھی جب پولیس نہیں آئی تو علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے حب ریور روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کی روانی معطل کر دی۔
بعدازاں ایس پی بلدیہ ، ڈی ایس پی موچکو اور ایس ایچ او موچکو پولیس کی نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے جبکہ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی بھی موقع پر پہنچ گئے۔
ایک گھنٹے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث حب ریور روڈ اور آر سی ڈی ہائی وے پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا مال بردار ٹریلر ، ٹرک اور دیگر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
پولیس نے مظاہرین سے مزاکرات کیے اور واردات میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں جوا سٹہ ، منشیات اور ماوا گٹکا سمیت دیگر تمام جرائم کھلے عام چل رہے ہیں ، موچکو پولیس کبھی اس علاقے میں نہیں آتی ، علاقے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہر دوسرے دن ایک شخص قتل کر دیا جاتا ہے۔
ایک پرانے دکاندار جمیل نے بتایا کہ اکثر ایک ایک درجن سے زائد ڈاکو آتے ہیں اور پوری مارکیٹ کے دکانداروں کو لوٹ کر لے جاتے ہیں ، ڈاکوؤں نے دکانداروں کو اتنا خوفزدہ کیا ہے کہ کوئی رپورٹ نہیں کراتا کیونکہ اگر کوئی رپورٹ کرانے جاتا ہے تو جرائم پیشہ افراد کو اطلاع مل جاتی ہے پھر اسے یا تو قتل کر دیا جاتا ہے یا کسی ایکسیڈنٹ میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے بھی جانتے ہیں کہ علاقے میں کون کون جرم کر رہا ہے لیکن کوئی کچھ بولنے والا نہیں ہے۔
پولیس کو معلوم ہے کہ مواچھ گوٹھ اور بلدیہ ٹاؤن میں گٹکا ماوا فروخت کرانے والا اور چھالیہ کی اسمگلنگ میں ملوث محمود سندھ کون ہے اور کس سیاسی شخصیت کا دست راست ہے لیکن کسی کی ہمت نہیں ہے اس سیاسی شخصیت کا نام لے۔
دکانداروں نے بتایا کہ مارکیٹ کے چوکیدار نے اپنے ذاتی ڈیڑھ لاکھ روپے سے مارکیٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے لگوائے تھے جو پراسرار طور پر وائرنگ جلنے سے خراب ہوگئے۔
چوکیدار نے بتایا کہ کیمرے ٹھیک کرانے کے لیے دکانداروں سے تعاون کرنے کو کہا تو کسی نے تعاون نہیں کیا ، ڈاکو دکانداروں کے خوف کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
مذکورہ قتل کی واردات کے حوالے سے معلومات کے لیے ایس ایس پی کیماڑی سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں نے فون اٹینڈ نہیں کیا حالانکہ ترجمان ایس ایس پی کیماڑی کارکردگی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر جاری کرتا ہے ، رپورٹ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ڈسٹرکٹ کیماڑی جنت کی وادی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوتا ۔
واقعہ دکان پر لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا تھا۔
رواں سال ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 132 ہوگئی ۔
دکاندار کی لاش پولیس کارروائی کے بعد ورثا آبائی علاقے کوئٹہ لے گئے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں جوا سٹہ ، منشیات اور ماوا گٹکا سمیت دیگر تمام جرائم کھلے عام چل رہے ہیں ، موچکو پولیس کبھی اس علاقے میں نہیں آتی۔
علاقے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہر دوسرے دن ایک شخص قتل کر دیا جاتا ہے۔ واردات کے بعد پولیس کے نہ آنے پر علاقے کے دکانداروں نے حب ریور روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا جس کے بعد ایس پی کیماڑی سمیت دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اور مظاہرین سے بات چیت کے بعد احتجاج ختم کرا دیا ۔
تفصیلات کے مطابق موچکو تھانے کی حدود مواچھ گوٹھ نمبر 2 مارکیٹ میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے 24 سالہ حسان الرحمٰن ولد عزیز الرحمٰن کی لاش ورثا آبائی علاقے کوئٹہ لے گئے۔
مقتول مواچھ گوٹھ کچھی پاڑہ کا رہائشی چار بھائیوں میں سب سے بڑا اور گھر کا واحد کفیل تھا ، مقتول کے چھوٹے بھائی مدرسے میں پڑھتے تھے جبکہ اس کے والدین ضعیف تھے اور بیمار رہتے تھے۔
یہ بات علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ، علاقے کے دکانداروں اور دیگر رہائشیوں نے بتایا کہ مقتول کی جنرل آٗئٹم کی دکان تھی ، بدھ کی شب تقریباً سوا 12 بجے موٹر سائیکل سوار دو ڈاکو حسان کی دکان میں داخل ہوئے اور اسلحہ کے زور پر لوٹنے کی کوشش کی جس پر حسان نے قینچی اٹھا کر ایک ڈاکو کو پکڑ لیا۔
اسی دوران دوسرے ڈاکو نے فائرنگ شروع کر دی اور ایک ساتھ 5 فائر کیے جس میں سے 3 گولیاں حسان کو لگیں اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
ملزمان نوجوان کو قتل کرنے کے بعد علاقے سے فرار ہو رہے تھے کہ ایک نوجوان نے ڈاکو کو پھر پکڑ لیا تاہم اس کے ساتھی نے اسلحہ کے زور پر اپنے ساتھی کو چھڑایا اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
ڈاکوؤں نے واردات میں جو اسلحہ استعمال کیا اس پر سائلنسر لگا ہوا تھا ، علاقہ مکینوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد مددگار 15 کو بھی فون کیا تاہم پولیس نہیں پہنچی جبکہ ایمبولینس بھی کافی دیر بعد پہنچی ، ایک گھنٹہ سے زائد گزرنے کے بعد بھی جب پولیس نہیں آئی تو علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے حب ریور روڈ پر احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک کی روانی معطل کر دی۔
بعدازاں ایس پی بلدیہ ، ڈی ایس پی موچکو اور ایس ایچ او موچکو پولیس کی نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے جبکہ سابقہ رکن صوبائی اسمبلی بھی موقع پر پہنچ گئے۔
ایک گھنٹے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث حب ریور روڈ اور آر سی ڈی ہائی وے پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا مال بردار ٹریلر ، ٹرک اور دیگر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
پولیس نے مظاہرین سے مزاکرات کیے اور واردات میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ علاقے میں جوا سٹہ ، منشیات اور ماوا گٹکا سمیت دیگر تمام جرائم کھلے عام چل رہے ہیں ، موچکو پولیس کبھی اس علاقے میں نہیں آتی ، علاقے میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں ہر دوسرے دن ایک شخص قتل کر دیا جاتا ہے۔
ایک پرانے دکاندار جمیل نے بتایا کہ اکثر ایک ایک درجن سے زائد ڈاکو آتے ہیں اور پوری مارکیٹ کے دکانداروں کو لوٹ کر لے جاتے ہیں ، ڈاکوؤں نے دکانداروں کو اتنا خوفزدہ کیا ہے کہ کوئی رپورٹ نہیں کراتا کیونکہ اگر کوئی رپورٹ کرانے جاتا ہے تو جرائم پیشہ افراد کو اطلاع مل جاتی ہے پھر اسے یا تو قتل کر دیا جاتا ہے یا کسی ایکسیڈنٹ میں اس کی موت ہو جاتی ہے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے بھی جانتے ہیں کہ علاقے میں کون کون جرم کر رہا ہے لیکن کوئی کچھ بولنے والا نہیں ہے۔
پولیس کو معلوم ہے کہ مواچھ گوٹھ اور بلدیہ ٹاؤن میں گٹکا ماوا فروخت کرانے والا اور چھالیہ کی اسمگلنگ میں ملوث محمود سندھ کون ہے اور کس سیاسی شخصیت کا دست راست ہے لیکن کسی کی ہمت نہیں ہے اس سیاسی شخصیت کا نام لے۔
دکانداروں نے بتایا کہ مارکیٹ کے چوکیدار نے اپنے ذاتی ڈیڑھ لاکھ روپے سے مارکیٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے لگوائے تھے جو پراسرار طور پر وائرنگ جلنے سے خراب ہوگئے۔
چوکیدار نے بتایا کہ کیمرے ٹھیک کرانے کے لیے دکانداروں سے تعاون کرنے کو کہا تو کسی نے تعاون نہیں کیا ، ڈاکو دکانداروں کے خوف کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
مذکورہ قتل کی واردات کے حوالے سے معلومات کے لیے ایس ایس پی کیماڑی سے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم انہیں نے فون اٹینڈ نہیں کیا حالانکہ ترجمان ایس ایس پی کیماڑی کارکردگی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر جاری کرتا ہے ، رپورٹ دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ڈسٹرکٹ کیماڑی جنت کی وادی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوتا ۔