امریکا میں 48 سال بے گناہ قید کے بعد71 سالہ شخص رہا
گلین سیمنز کو وائن شاپ پر ڈکیتی میں کلرک کو قتل کرنے کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تھی
امریکی ریاست اوکلاہوما میں گلین سیمنز نامی قیدی کو بے گناہی ثابت ہونے پر 48 سال بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بے گناہ شہری نے گلین سیمنز نے جیل میں مجموعی طور پر 48 سال، ایک ماہ اور 18 دن قید کاٹی۔ ان کی بے گناہی ثابت کرنے میں ایک صحافی نے اہم کردار ادا کیا۔
صحافی علی میئر نے گلین سیمنز کا پہلی بار انٹرویو 2003 میں کیا تھا اور ان کی کہانی منظر عام پر لے کر آئے، بعد ازاں 2014 میں ایک اور انٹرویو کیا جس سے بے گناہ قیدی کا معاملہ عدالت کی نظر میں آیا۔
گلین سمینز کو ڈکیٹی کے دوران وائن شاپ کے کلرک کو قتل کرنے کے الزام میں 1975 میں موت کی سزا سنائی دی گئی تھی۔ بعد میں اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس وقت بھی گلین سیمنز نے عدالت کو بتایا تھا کہ جس دن ڈکیتی کی واردات ہوئی اس دن ریاست اوکلاہوما میں ہی موجود نہیں تھا۔
گلین سیمنز کی اس مقدمے میں شناخت ایک کم عمر بچی نے کی تھی جسے ڈکیتی کے دوران گولی لگی تھی اور اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد عدالت میں شناخت کی تھی۔
انٹرویوز شائع ہونے کے بعد از سرنو تفتیش میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ گلین سیمنز جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے اور نو عمر لڑکی کو پہچاننے میں غلطی ہوئی تھی۔
گلین سیمنز نے رہا ہونے کے بعد صحافی علی میئر سے ملاقات کی اور شکریہ ادا کیا۔
قانوناً اب گلین سیمنز زرتلافی کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بے گناہ شہری نے گلین سیمنز نے جیل میں مجموعی طور پر 48 سال، ایک ماہ اور 18 دن قید کاٹی۔ ان کی بے گناہی ثابت کرنے میں ایک صحافی نے اہم کردار ادا کیا۔
صحافی علی میئر نے گلین سیمنز کا پہلی بار انٹرویو 2003 میں کیا تھا اور ان کی کہانی منظر عام پر لے کر آئے، بعد ازاں 2014 میں ایک اور انٹرویو کیا جس سے بے گناہ قیدی کا معاملہ عدالت کی نظر میں آیا۔
گلین سمینز کو ڈکیٹی کے دوران وائن شاپ کے کلرک کو قتل کرنے کے الزام میں 1975 میں موت کی سزا سنائی دی گئی تھی۔ بعد میں اس سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اس وقت بھی گلین سیمنز نے عدالت کو بتایا تھا کہ جس دن ڈکیتی کی واردات ہوئی اس دن ریاست اوکلاہوما میں ہی موجود نہیں تھا۔
گلین سیمنز کی اس مقدمے میں شناخت ایک کم عمر بچی نے کی تھی جسے ڈکیتی کے دوران گولی لگی تھی اور اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد عدالت میں شناخت کی تھی۔
انٹرویوز شائع ہونے کے بعد از سرنو تفتیش میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ گلین سیمنز جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے اور نو عمر لڑکی کو پہچاننے میں غلطی ہوئی تھی۔
گلین سیمنز نے رہا ہونے کے بعد صحافی علی میئر سے ملاقات کی اور شکریہ ادا کیا۔
قانوناً اب گلین سیمنز زرتلافی کا دعویٰ کرسکتے ہیں۔