اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان برقرار62ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی
مندی کے سبب 64.20فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں، سرمایہ کاروں کے 1کھرب 24ارب 30کروڑ روپے ڈوب گئے
ملک کے سیاسی افق پر غیریقینی صورتحال، پرافٹ ٹیکنگ سینٹیمنٹس اور کلینڈر سال کے اختتام کی وجہ سے ادھار پر خریدے گئے حصص کی گھبراہٹ میں فروخت کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے ۔
مندی کے باعث 21روزہ وقفے کے بعد انڈیکس کی 62000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی، مندی کے سبب 64.20فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 24ارب 30کروڑ 2لاکھ 16ہزار 438روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے آغاز پر اگرچہ 302پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن اس تیزی سے فائدہ اٹھانے والوں کی فوری منافع کے حصول کے لیے حصص کی آف لوڈنگ کے سبب مارکیٹ مندی کی زد میں آگئی اور ایک موقع پر 1124 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی اشاریے بہتر ہیں، دیگر تین غیرملکی کمپنیوں کے بعد سنگاپور کی کمپنی کی پاکستانی کمپنی صحت کہانی میں 2.7ملین ڈالر کی سرمایہ کاری، حکومت کا اسلامی سکوک بانڈز کے ذریعے 114ارب روپے حاصل کرنے کے پلان اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہنے جیسی اطلاعات حوصلہ افزا ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلنڈر سال کے اختتامی ایام کی وجہ سے انسٹیٹیوشنز وقفے وقفے سے حصص کی فروخت اور سیاسی افق پر غیریقینی حالات سے خوفزدہ سرمایہ کار مارکیٹ سے سرمائے کا انخلا کررہے ہیں جو کیپیٹل مارکیٹ کے گراف کو تنزلی سے دوچار کررہا ہے۔
جمعہ کو اختتامی لمحات میں دوراندیش سرمایہ کاروں کی جانب سے نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 988.47پوائنٹس کی کمی سے 61705.09پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 377.20 پوائنٹس کی کمی سے 20561.83پوائنٹس پر، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1924.72 پوائنٹس کی کمی سے 103622.66پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 462.82 پوائنٹس کی کمی سے 30152.72 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 17.33فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 67کروڑ 15لاکھ 50ہزار 776 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 352 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 116 کے بھاؤ میں اضافہ، 226 کے داموں میں کمی ہوئی اور 10 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
مندی کے باعث 21روزہ وقفے کے بعد انڈیکس کی 62000 پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی، مندی کے سبب 64.20فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1کھرب 24ارب 30کروڑ 2لاکھ 16ہزار 438روپے ڈوب گئے۔
کاروبار کے آغاز پر اگرچہ 302پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی لیکن اس تیزی سے فائدہ اٹھانے والوں کی فوری منافع کے حصول کے لیے حصص کی آف لوڈنگ کے سبب مارکیٹ مندی کی زد میں آگئی اور ایک موقع پر 1124 پوائنٹس کی مندی بھی ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشی اشاریے بہتر ہیں، دیگر تین غیرملکی کمپنیوں کے بعد سنگاپور کی کمپنی کی پاکستانی کمپنی صحت کہانی میں 2.7ملین ڈالر کی سرمایہ کاری، حکومت کا اسلامی سکوک بانڈز کے ذریعے 114ارب روپے حاصل کرنے کے پلان اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہنے جیسی اطلاعات حوصلہ افزا ہیں۔
ماہرین کے مطابق کیلنڈر سال کے اختتامی ایام کی وجہ سے انسٹیٹیوشنز وقفے وقفے سے حصص کی فروخت اور سیاسی افق پر غیریقینی حالات سے خوفزدہ سرمایہ کار مارکیٹ سے سرمائے کا انخلا کررہے ہیں جو کیپیٹل مارکیٹ کے گراف کو تنزلی سے دوچار کررہا ہے۔
جمعہ کو اختتامی لمحات میں دوراندیش سرمایہ کاروں کی جانب سے نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 988.47پوائنٹس کی کمی سے 61705.09پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 377.20 پوائنٹس کی کمی سے 20561.83پوائنٹس پر، کے ایم آئی 30 انڈیکس 1924.72 پوائنٹس کی کمی سے 103622.66پوائنٹس اور کے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 462.82 پوائنٹس کی کمی سے 30152.72 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 17.33فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 67کروڑ 15لاکھ 50ہزار 776 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 352 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 116 کے بھاؤ میں اضافہ، 226 کے داموں میں کمی ہوئی اور 10 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔