جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری چین کا مؤقف سامنے آگیا
چین نے اپنے ایٹمی تجربہ گاہ کو فعال کرنا شروع کردیا، ماہرین
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ چین اپنے جوہری تجربہ گاہ لوپ نور میں نیوکلیئر ٹیسٹ کی تیاری کر رہا ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ کے ثبوت میں ایک سٹیلائٹ تصویر بھی شیئر کی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کے شمال مغربی میں خود مختار علاقے سنکیانگ میں واقع جوہری سائٹ کے دوبارہ فعال ہونے کا امکان ہے۔
نیویارک ٹائمز کا یہ تجزیہ پینٹاگون کے ایک سابق تجزیہ کار ڈاکٹر رینی بابیارز کے فراہم کردہ شواہد پر مبنی ہے۔ جو ایک معروف بین الاقوامی جغرافیائی انٹیلی جنس ماہر ہیں اور چین کی جوہری سائٹ لوپ نور کی سیٹلائٹ تصویروں کا مطالعہ کرنے میں برسوں گزارے ہیں۔
خیال رہے کہ لوپ نور وہ علاقہ ہے جہاں چین نے 16 اکتوبر 1964 کو اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصاویر سے لگتا ہے کہ چین جلد ہی مکمل جوہری تجربات یا ممکنہ طور پر ذیلی جوہری دھماکے کرسکتا ہے۔ ذیلی جوہری دھماکے کے لیے دھماکہ خیز کیمیائی مواد کا استعمال کرکے جوہری دھماکوں کی نقل کی جاتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ چین کی جوہری تنصیبات لوپ نور میں ہونے والی سرگرمی امریکا اور چین کے تعلقات کے سب سے حساس لمحات میں سے ایک ہے۔
نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ چین کی 2017 تک مٹھی بھر عمارتوں کے ساتھ ایک پرانی جوہری سائٹ اب ایک منظم اور الٹرا ماڈرن کمپلیکس میں تبدیل ہو چکی ہے جس میں ایک بنکر بھی شامل ہے جو زیادہ دھماکا خیز مواد کو سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ تصاویر میں علاقے میں ایک نئے ایئر بیس کی تعمیر دیکھی جاسکتی ہے۔ 90 فٹ اونچی متعدد شافٹیں پہاڑی علاقے میں ڈرل کررہی ہیں جس میں ممکنہ طور پر جوہری ٹیسٹ کے لیے ایٹمی دھماکہ خیز آلہ رکھا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو یکسر طور پر مسترد کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک ایسے سائے کو پکڑنے کی کوشش کی گئی جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ کے ثبوت میں ایک سٹیلائٹ تصویر بھی شیئر کی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کے شمال مغربی میں خود مختار علاقے سنکیانگ میں واقع جوہری سائٹ کے دوبارہ فعال ہونے کا امکان ہے۔
نیویارک ٹائمز کا یہ تجزیہ پینٹاگون کے ایک سابق تجزیہ کار ڈاکٹر رینی بابیارز کے فراہم کردہ شواہد پر مبنی ہے۔ جو ایک معروف بین الاقوامی جغرافیائی انٹیلی جنس ماہر ہیں اور چین کی جوہری سائٹ لوپ نور کی سیٹلائٹ تصویروں کا مطالعہ کرنے میں برسوں گزارے ہیں۔
خیال رہے کہ لوپ نور وہ علاقہ ہے جہاں چین نے 16 اکتوبر 1964 کو اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصاویر سے لگتا ہے کہ چین جلد ہی مکمل جوہری تجربات یا ممکنہ طور پر ذیلی جوہری دھماکے کرسکتا ہے۔ ذیلی جوہری دھماکے کے لیے دھماکہ خیز کیمیائی مواد کا استعمال کرکے جوہری دھماکوں کی نقل کی جاتی ہے۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ چین کی جوہری تنصیبات لوپ نور میں ہونے والی سرگرمی امریکا اور چین کے تعلقات کے سب سے حساس لمحات میں سے ایک ہے۔
نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا کہ چین کی 2017 تک مٹھی بھر عمارتوں کے ساتھ ایک پرانی جوہری سائٹ اب ایک منظم اور الٹرا ماڈرن کمپلیکس میں تبدیل ہو چکی ہے جس میں ایک بنکر بھی شامل ہے جو زیادہ دھماکا خیز مواد کو سہنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ تصاویر میں علاقے میں ایک نئے ایئر بیس کی تعمیر دیکھی جاسکتی ہے۔ 90 فٹ اونچی متعدد شافٹیں پہاڑی علاقے میں ڈرل کررہی ہیں جس میں ممکنہ طور پر جوہری ٹیسٹ کے لیے ایٹمی دھماکہ خیز آلہ رکھا جا سکتا ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کو یکسر طور پر مسترد کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک ایسے سائے کو پکڑنے کی کوشش کی گئی جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔