بلوچ مظاہرین پر تشدد معروف صحافی محمد حنیف نے احتجاجاً ستارہ امیتازواپس کردیا
یہ دیکھ کر شرمندہ ہوں کہ نئی نسل کو بنیادی وقار سے محروم رکھا جارہا ہے، محمد حنیف
معروف صحافی محمد حنیف نے بلوچ برادری پر تشدد کے خلاف بطور احتجاج ''ستارہ امیتاز'' واپس کردیا۔
اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے ستارہ امیتاز واپس کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ریاست کی جانب سے تفویض ستارہ امتیاز احتجاجاً واپس کررہا ہوں، ایسی ریاست جو بلوچ شہریوں کے اغوا اور ان پر تشدد پر مبنی رویہ جاری رکھے ہوئی ہے''۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میرے عہد کے صحافی دیکھ چکے ہیں کہ ماہرنگ بلوچ اور سمیع دین بلوچ احتجاجی کیمپ میں بڑھے ہوئے، یہ دیکھ کر شرمندہ ہوں کہ نئی نسل کو بنیادی وقار سے محروم رکھا جارہا ہے''۔
واضح رہے کہ تین روز قبل رات گئے تربت سے چلنے والا لانگ مارچ کا قافلہ چونگی نمبر 26 پہنچا تو انتظامیہ نے انہیں اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی، بعد ازاں رات گئے پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایکشن لیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر مظاہرین پر تشدد کی متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں۔
مزیدپڑھیں: اسلام آباد میں گرفتار ہونے والے 162 بلوچ مظاہرین کی ضمانتیں منظور
بعدازاں وفاقی دارالحکومت میں بلوچ 'لاپتا افراد' کی رہائی کے لیے مارچ کرنے والے مظاہرین کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ .
عدالت نے بلوچ لانگ مارچ کے 162 گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور کی گئیں۔ عدالت نے پانچ پانچ ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کیں، دو روز قبل پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکا کو گرفتار کیا تھا۔
اس حوالے سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر انہوں نے ستارہ امیتاز واپس کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ''ریاست کی جانب سے تفویض ستارہ امتیاز احتجاجاً واپس کررہا ہوں، ایسی ریاست جو بلوچ شہریوں کے اغوا اور ان پر تشدد پر مبنی رویہ جاری رکھے ہوئی ہے''۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میرے عہد کے صحافی دیکھ چکے ہیں کہ ماہرنگ بلوچ اور سمیع دین بلوچ احتجاجی کیمپ میں بڑھے ہوئے، یہ دیکھ کر شرمندہ ہوں کہ نئی نسل کو بنیادی وقار سے محروم رکھا جارہا ہے''۔
واضح رہے کہ تین روز قبل رات گئے تربت سے چلنے والا لانگ مارچ کا قافلہ چونگی نمبر 26 پہنچا تو انتظامیہ نے انہیں اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں دی تھی، بعد ازاں رات گئے پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ایکشن لیا، جس میں خواتین اور بچوں سمیت متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر مظاہرین پر تشدد کی متعدد ویڈیوز وائرل ہوئیں۔
مزیدپڑھیں: اسلام آباد میں گرفتار ہونے والے 162 بلوچ مظاہرین کی ضمانتیں منظور
بعدازاں وفاقی دارالحکومت میں بلوچ 'لاپتا افراد' کی رہائی کے لیے مارچ کرنے والے مظاہرین کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ .
عدالت نے بلوچ لانگ مارچ کے 162 گرفتار افراد کی ضمانتیں منظور کی گئیں۔ عدالت نے پانچ پانچ ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کیں، دو روز قبل پولیس نے بلوچ لانگ مارچ کے شرکا کو گرفتار کیا تھا۔