سندھ ہائیکورٹ نے گستاخانہ کیس میں ملزم کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
گستاخانہ مواد کے کیسز کی تحقیقات ایس پی رینک کے افسر سے کرائی جائیں، سندھ ہائیکورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق مقدمے میں ملزم کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس عمر سیال پر مشتمل سنگل بینچ نے گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق مقدمے میں ملزم سمیع اللہ کی درخواست ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف آئی اے اور حساس ادارے نیشنل سیکورٹی اور منظم جرائم میں ملوث عناصر پر نظر رکھیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ گستاخانہ مواد کے کیسز کی تحقیقات ایس پی سطح کا افسر ہی کر سکتا ہے لیکن ملزم سمیع اللہ کے کیس کی تحقیقات ایک انسپکٹر سطح کے افسر سے کرائی گئی۔
عدالت عالیہ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے بھی بعد میں تحقیقات میں انسپکٹر کے ساتھ رہے مگر سارا کام انسپکٹر نے کیا۔ کیس کی تحقیقات روایتی طریقے سے کی گئی اس میں کوئی پروفیشنلزم نظر نہیں آیا۔
جسٹس عمر سیال نے تحریری فیصلے میں کہا کہ ایف آئی اے کے مطابق گستاخانہ مواد کا واٹس ایپ گروپ نامعلوم مقام سے چلا جارہا تھا۔ عدالت نے ملزم سمیع اللہ کی ضمانت 22 نومبر کو منظور کی تھی۔ ملزم کیخلاف حافظ احتشام نے مقدمہ درج کرایا تھا۔