فرنچائزز کے سینٹرل پول میں اضافہ بورڈ کو بھاری پڑ گیا
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ساتویں سے 20 ویں ایڈیشن تک 10751 ملین روپے کا خسارہ ہوگا
ایچ بی ایل پی ایس ایل فرنچائزز کے سینٹرل پول میں اضافہ پی سی بی کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں پی سی بی کے معاملات پر کئی اعتراضات سامنے آئے ہیں،معاملات کی انکوائری کرانے کا بھی کہا گیا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے پاس موجود آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل کی آمدنی کے سینٹرل پول میں فرنچائز شیئر پر نظرثانی سے پی سی بی کو 1637977 ملین روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9؛ بورڈ نے فرنچائزز کے بجٹ میں کتنے کروڑ کا اضافہ کیا؟
معاہدے کے تحت کوئی تبدیلی 2025 میں 10 سال مکمل ہونے پر ہی ممکن ہوتی، پانچویں ایڈیشن میں میڈیا رائٹس کا منافع شیئر 80 فیصد فرنچائزز اور 20 فیصد بورڈ کا کر دیا گیا، اسپانسر شپ رائٹس 40 فیصد فرنچائز 60 فیصد بورڈ جبکہ ٹکٹس کی فروخت کا90 فیصد حصہ فرنچائز اور10 فیصد بورڈ کو ملا، یوں پی سی بی کو810 ملین کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔
چھٹے ایڈیشن میں نقصان کی رقم 827 ملین تک پہنچ گئی، سینٹرل پول کو فرنچائز کے حق میں ترتیب دینے سے ساتویں سے 20 ویں ایڈیشن تک بورڈ کو10751 ملین روپے کا گھاٹا برداشت کرنا پڑے گا،آڈٹ رپورٹ میں منافع کی شرح میں اضافے کو غیرمجاذ قرار دیتے ہوئے انکوائری کا کہا گیا ہے۔
کوویڈ کی وجہ سے پی ایس ایل 6 کے 20 بقیہ میچز یو اے ای میں ہونے سے اخراجات بڑھ گئے، سفر،رہائش،غیرملکی کرکٹرز کی میچ فیس اور ڈیلی الاؤنس کی رقم بڑھ کر 178 ملین روپے تک پہنچ گئی،اضافی پروڈکشن اخراجات 2.423 ملین ڈالرز (545.175 ملین روپے،225 فی ڈالر کے حساب سے ) رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9 کب شروع ہوگا؟ تاریخیں فائنل ہوگئیں
آڈٹ کے مطابق معاہدے کی رو سے یہ رقم فرنچائزز کو ادا کرنا چاہیے تھی مگر بورڈ نے خود کی، اس معاملے کی بھی انکوائری کرانے کا کہا گیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ واجبات وصول کرنے کیلیے معاہدے کے تحت فرنچائزز سے بینک گارنٹی نہ لینا کوتاہی اور رائٹ ہولڈر کو غیرمناسب فائدہ پہنچانا ہے،اس کی تحقیقات ہونا چاہیئں۔
پانچویں ایڈیشن میں بینک گارنٹی نہ لینے کی وجہ سے پی ایس ایل کی آمدنی میں سے 3293 ملین روپے کو خطرے میں ڈالا گیا،تمام ٹیموں سے فرنچائز فیس کے 2170476000 روپے، دیگر اخراجات 1122764806 روپے سمیت مجموعی طور پر 3293240806 روپے واجب الادا رہے،اگر بینک گارنٹی لی ہوتی تو مذکورہ رقم اسی میں سے منہا کر لی جاتی۔
مزید پڑھیں: ایچ بی ایل پی ایس ایل9؛ زلمی کی فرمائش پر پشاور کو میزبانی مل گئی! مگر کتنے میچز کی؟
پی ایس ایل 5 میں چار میچز کے انعام یافتگان کو 106457639 روپے دیے گئے، ان پر 15 فیصد کے حساب سے 15968645 روپے ٹیکس بنا، چھٹے ایڈیشن کے پرائز ونرز کو 106815385 روپے ملے، ٹیکس کی رقم 16022307 بنی، مجموعی طور پر 213273024 پر واجب الادا ٹیکس 31990952 تھا۔
آڈٹ سے علم ہوا کہ کھلاڑیوں کو نقد انعام کوئی قانون بنائے بغیر دیا گیا،31990 ملین روپے کا انکم ٹیکس منہا نہیں کیا گیا،اس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
آڈٹ میں ٹیکس لیے بغیر اس کیش پرائز کو خلاف ضابطہ اور غیرمجاز قرار دیا گیا، رپورٹ کی تیاری تک آڈیٹرز کو کوئی وضاحت بھی نہیں دی گئی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ میں پی سی بی کے معاملات پر کئی اعتراضات سامنے آئے ہیں،معاملات کی انکوائری کرانے کا بھی کہا گیا ہے۔
نمائندہ ''ایکسپریس'' کے پاس موجود آڈٹ رپورٹ کے مطابق پی ایس ایل کی آمدنی کے سینٹرل پول میں فرنچائز شیئر پر نظرثانی سے پی سی بی کو 1637977 ملین روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9؛ بورڈ نے فرنچائزز کے بجٹ میں کتنے کروڑ کا اضافہ کیا؟
معاہدے کے تحت کوئی تبدیلی 2025 میں 10 سال مکمل ہونے پر ہی ممکن ہوتی، پانچویں ایڈیشن میں میڈیا رائٹس کا منافع شیئر 80 فیصد فرنچائزز اور 20 فیصد بورڈ کا کر دیا گیا، اسپانسر شپ رائٹس 40 فیصد فرنچائز 60 فیصد بورڈ جبکہ ٹکٹس کی فروخت کا90 فیصد حصہ فرنچائز اور10 فیصد بورڈ کو ملا، یوں پی سی بی کو810 ملین کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔
چھٹے ایڈیشن میں نقصان کی رقم 827 ملین تک پہنچ گئی، سینٹرل پول کو فرنچائز کے حق میں ترتیب دینے سے ساتویں سے 20 ویں ایڈیشن تک بورڈ کو10751 ملین روپے کا گھاٹا برداشت کرنا پڑے گا،آڈٹ رپورٹ میں منافع کی شرح میں اضافے کو غیرمجاذ قرار دیتے ہوئے انکوائری کا کہا گیا ہے۔
کوویڈ کی وجہ سے پی ایس ایل 6 کے 20 بقیہ میچز یو اے ای میں ہونے سے اخراجات بڑھ گئے، سفر،رہائش،غیرملکی کرکٹرز کی میچ فیس اور ڈیلی الاؤنس کی رقم بڑھ کر 178 ملین روپے تک پہنچ گئی،اضافی پروڈکشن اخراجات 2.423 ملین ڈالرز (545.175 ملین روپے،225 فی ڈالر کے حساب سے ) رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل9 کب شروع ہوگا؟ تاریخیں فائنل ہوگئیں
آڈٹ کے مطابق معاہدے کی رو سے یہ رقم فرنچائزز کو ادا کرنا چاہیے تھی مگر بورڈ نے خود کی، اس معاملے کی بھی انکوائری کرانے کا کہا گیا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا کہ واجبات وصول کرنے کیلیے معاہدے کے تحت فرنچائزز سے بینک گارنٹی نہ لینا کوتاہی اور رائٹ ہولڈر کو غیرمناسب فائدہ پہنچانا ہے،اس کی تحقیقات ہونا چاہیئں۔
پانچویں ایڈیشن میں بینک گارنٹی نہ لینے کی وجہ سے پی ایس ایل کی آمدنی میں سے 3293 ملین روپے کو خطرے میں ڈالا گیا،تمام ٹیموں سے فرنچائز فیس کے 2170476000 روپے، دیگر اخراجات 1122764806 روپے سمیت مجموعی طور پر 3293240806 روپے واجب الادا رہے،اگر بینک گارنٹی لی ہوتی تو مذکورہ رقم اسی میں سے منہا کر لی جاتی۔
مزید پڑھیں: ایچ بی ایل پی ایس ایل9؛ زلمی کی فرمائش پر پشاور کو میزبانی مل گئی! مگر کتنے میچز کی؟
پی ایس ایل 5 میں چار میچز کے انعام یافتگان کو 106457639 روپے دیے گئے، ان پر 15 فیصد کے حساب سے 15968645 روپے ٹیکس بنا، چھٹے ایڈیشن کے پرائز ونرز کو 106815385 روپے ملے، ٹیکس کی رقم 16022307 بنی، مجموعی طور پر 213273024 پر واجب الادا ٹیکس 31990952 تھا۔
آڈٹ سے علم ہوا کہ کھلاڑیوں کو نقد انعام کوئی قانون بنائے بغیر دیا گیا،31990 ملین روپے کا انکم ٹیکس منہا نہیں کیا گیا،اس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔
آڈٹ میں ٹیکس لیے بغیر اس کیش پرائز کو خلاف ضابطہ اور غیرمجاز قرار دیا گیا، رپورٹ کی تیاری تک آڈیٹرز کو کوئی وضاحت بھی نہیں دی گئی۔