انکم ٹیکس اسپتالوں میں پوائنٹ آف سیل سسٹم کی تنصیب لازمی قرار دینے کا فیصلہ
اسلام آباد،کراچی،لاہور سمیت 8 بڑے شہروں میں لیبارٹریز،کلینکس ،جم، بیوٹی پارلرز ودیگر کو ایف بی آر سے منسلک کیاجائیگا
ایف بی آر نے انکم ٹیکس کیلیے اسپتالوں میں پوائنٹ آف سیل سسٹم کی تنصیب لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے بعد انکم ٹیکس کیلیے بھی اسلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں بڑے اسپتالوں، پتھالوجیکل لیبارٹریوں، میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں، کلینک ،میڈیکل پریکٹشنز،جم کلب ہیلتھ کلبوں سمیت دیگرنوٹیفائی شعبوں کیلیے لائسنس یافتہ کمپنیوں سے پوائنٹ آف سیل سسٹم، فسکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈ سافٹ ویئر نصب کراکے ایف بی آرسے منسلک کرنے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے ایف بی آر نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز کی آرا کیلیے جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کی اگیا تو انھوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی طرح اسلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے 8بڑے شہروں میں بڑے ہسپتالوں، پیتھالوجیکل لیبارٹریوں، میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں کلینک، میڈیکل پریکٹشنز،جم کلب ہیلتھ کلبوں، ریسٹورنٹس،انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سروس کمپنیوں، کوریئر سروس و کارگو سروس، بیوٹی پارلروں ،کاروبار اور دکانوں، رٹیل آوٹ لیٹس سمیت دیگر شعبوں کیلیے انکم ٹیکس میں بھی پوائنٹ آف سیل نصب کرنے کو لازمی قرار دیا تھا اب انہیں رولز میں مزید ترامیم کی جارہی ہے۔
سیلز ٹیکس کیلیے پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے کیلیے ایف بی آر کی لائنسنس یافتہ کمپنیوں سے سسٹم نصب کراکر انٹیگریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپلائرز کیلیے آؤٹ لیٹس کے پوائنٹ آف سیل کی رجسٹریشن، انٹیگریشن لازمی قرار
اسی طرح اب انکم ٹیکس کیلیے بھی صرف ایف بی آر کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کے ہی پی او ایس اور سکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈ سافٹ ویئر نصب کراکے ایف بی آرسے منسلک کرنے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس میں بھی ود ہولڈنگ ٹیکس کی چوری روکی جاسکے اور نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں لائے جاسکیں تاہم ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ رولز کے مسودے کی کاپی کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ سات دن کے اندر اپنی آراو تجاویز بھجواسکتے ہیں۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے بعد انکم ٹیکس کیلیے بھی اسلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے آٹھ بڑے شہروں میں بڑے اسپتالوں، پتھالوجیکل لیبارٹریوں، میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں، کلینک ،میڈیکل پریکٹشنز،جم کلب ہیلتھ کلبوں سمیت دیگرنوٹیفائی شعبوں کیلیے لائسنس یافتہ کمپنیوں سے پوائنٹ آف سیل سسٹم، فسکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈ سافٹ ویئر نصب کراکے ایف بی آرسے منسلک کرنے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلیے ایف بی آر نے انکم ٹیکس رولز 2002 میں ترامیم کا مسودہ تیار کرکے اسٹیک ہولڈرز کی آرا کیلیے جاری کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پوائنٹ آف سیلز رجسٹریشن نہ کرانے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن
اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کی اگیا تو انھوں نے بتایا کہ اگست 2020 میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی طرح اسلام آباد کراچی اور لاہور سمیت ملک کے 8بڑے شہروں میں بڑے ہسپتالوں، پیتھالوجیکل لیبارٹریوں، میڈیکل ڈائیگناسٹک لیبارٹریوں کلینک، میڈیکل پریکٹشنز،جم کلب ہیلتھ کلبوں، ریسٹورنٹس،انٹر سٹی ٹرانسپورٹ سروس کمپنیوں، کوریئر سروس و کارگو سروس، بیوٹی پارلروں ،کاروبار اور دکانوں، رٹیل آوٹ لیٹس سمیت دیگر شعبوں کیلیے انکم ٹیکس میں بھی پوائنٹ آف سیل نصب کرنے کو لازمی قرار دیا تھا اب انہیں رولز میں مزید ترامیم کی جارہی ہے۔
سیلز ٹیکس کیلیے پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے کیلیے ایف بی آر کی لائنسنس یافتہ کمپنیوں سے سسٹم نصب کراکر انٹیگریشن کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپلائرز کیلیے آؤٹ لیٹس کے پوائنٹ آف سیل کی رجسٹریشن، انٹیگریشن لازمی قرار
اسی طرح اب انکم ٹیکس کیلیے بھی صرف ایف بی آر کی لائسنس یافتہ کمپنیوں کے ہی پی او ایس اور سکل الیکٹرانک ڈیوائس اینڈ سافٹ ویئر نصب کراکے ایف بی آرسے منسلک کرنے کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ انکم ٹیکس میں بھی ود ہولڈنگ ٹیکس کی چوری روکی جاسکے اور نئے لوگ ٹیکس نیٹ میں لائے جاسکیں تاہم ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ رولز کے مسودے کی کاپی کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ سات دن کے اندر اپنی آراو تجاویز بھجواسکتے ہیں۔