ناموافق موسم کے باعث پنجاب میں کپاس کی کاشت میں کمی کا خدشہ

60لاکھ ایکڑ کے مقابلے میں 24مئی تک صرف60.85 فیصد رقبے پر کاشت ہوسکی

10جون تک 75فیصد ہدف حاصل ہوسکے گا،درآمدی کپاس پر انحصار بڑھنے کا اندیشہ۔ فوٹو: فائل

پنجاب میں رواں سال نا موافق موسمی حالات کے باعث ملک میں کپاس کی کاشت میں کمی کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے آئندہ مالی سال مقامی ضروریات کیلیے درآمدی کپاس پر انحصار بڑھ سکتا ہے۔

یاد رہے کہ کپاس کی ملکی پیداوار میں پنجاب کا حصہ 75 فیصد ہے جبکہ رواں سال پنجاب میں 60لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کا ہدف مختص کیا گیا تھا۔ ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے بتایا کہ مختلف زرعی اداروں کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق 24مئی تک پنجاب میں صرف 36لاکھ 51ہزار ایکڑ (60.85فیصد) رقبے پر کپاس کی کاشت کی جا سکی ہے جبکہ 10جون تک مزید 5 سے 7لاکھ ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کی توقع ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں کپاس کی کاشت کا صرف 70 سے 75فیصد تک ہدف حاصل ہوگا۔


انہوں نے بتایا کہ رحیم یارخان، بہاولپور، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں، مظفر گڑھ، خانیوال، ملتان، راجن پور، ڈی جی خان اور لیہ پر مشتمل پنجاب کے بڑے کاٹن زون میں 50 لاکھ 73ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جس میں سے 24مئی تک صرف 30لاکھ 52ہزار ایکڑ (60.15 فیصد) رقبے پر کپاس کاشت کی جاسکی ہے جبکہ ساہیوال، جھنگ، چنیوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، فیصل آباد، پاک پتن اور اوکاڑہ پر مشتمل پنجاب کے دوسرے بڑے کاٹن زون کے 6لاکھ 87ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کاشت کا ہدف تھا جس میں سے 24 مئی تک 4 لاکھ 91ہزار ایکڑ (71.45 فیصد) رقبے پر کپاس کاشت ہوئی، قصور، سرگودھا، میانوالی، بھکر، منڈی بہائوالدین، خوشاب، جہلم اور ننکانہ صاحب اضلاع پر مشتمل پنجاب کے تیسرے کاٹن زون میں 2لاکھ 39 ہزار ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جس میں سے 24مئی تک صرف 1لاکھ 8ہزار ایکڑ (45.31 فیصد) رقبے پر کپاس کاشت ممکن ہوسکی۔

انہوں نے بتایا کہ چین کی جانب سے فیصل آباد میں 6لاکھ اسپنڈلز پر مشتمل نئی ٹیکسٹائل مل کے قیام کے اعلان کے بعد پاکستان میں کپاس کی کھپت میں آئندہ چند سال کے دوران ریکارڈ اضافہ متوقع ہے، اس لیے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی اضافے کیلیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے تاکہ پاکستان کی روئی کی در آمد پر بھاری زر مبادلہ خرچ نہ کرنا پڑے۔
Load Next Story