2023ء میں مہنگائی نے عوام کا کچو مر نکال دیا
ایک سال کے دوران گیس 312 فیصد مہنگی ہوئی
سال 2023ء میں مہنگائی نے پاکستانیوں کا کچو مر نکال دیا، پہلے پی ڈی ایم اور پھر نگران حکومت عوام پر مہنگائی کے بم برساتی رہی۔
جنوری 2023 میں 214 روپے فی لیٹر ملنے والے پٹرول کی قیمت دسمبر میں 267 روپے 34 پیسے جبکہ 227 روپے فی لیٹر ملنے والے ڈیزل کی قیمت 276 روپے 21 پیسے تک جا پہنچی۔
نگران حکومت کے دور میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کے نرخ نے ٹرپل سنچری مکمل کی اور پٹرول 331 اور ڈیزل 329 تک جا پہنچا۔ ساتھ ہی بجلی کے چار سو چالیس وولٹ لگتے رہے، گیس کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو گئیں۔ سال 2023 میں پٹرول کی قیمت میں 53 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں لگ بھگ 49 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
2023 سے اگست تک شہباز حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 مرتبہ اضافہ کیا، دو مرتبہ برقرار اور 6 مرتبہ کمی کی جبکہ نگران حکومت نے 4 مرتبہ اضافہ، 3 مرتبہ کمی اور دو مرتبہ قیمتوں کو برقرار رکھا۔ جنوری 2023 میں اس وقت کے وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے پڑولیم مصنوعات کی قیمیتں برقرار رکھیں۔
نگران سال کے آخری تین ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں 64.04 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 52.99 روپے فی لیٹر کمی کی۔ جنوری میں پڑول 214، ہائی اسپیڈ ڈیزل 227 روپے 80 پیسے،لائٹ ڈیزل 169 اور مٹی کا تیل 172 روپے فی لیٹر میں فروخت ہوتا رہا۔
فروری میں پہلی بار اضافہ کرتے ہوئے پڑول کی قیمت 249، ڈیزل 262 روپے8 پیسے، لائٹ ڈیزل 187 اورمٹی کا تیل 189 اعشاریہ 83 پیسے فی لیٹر ہوئی۔ شہباز حکومت نے جاتے جاتے پھر پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھا دیں۔
2 اگست کو پڑول اور ڈیزل کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا۔ قیمت بلتریب 272 روپے 95 پیسے اور 273 روپے 40 پیسے تک پہنچی۔ نگران حکومت نے اقتدار میں آتے ہی قیمتوں میں بھاری اضافے کا اعلان کیا۔ 16 اگست کو پڑول 15 روپے 5 پیسے اور ڈیزل 20 روپے مہنگا کر دیا۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھیں۔
یکم ستمبر کو قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا اور یوں ٹرپل سنچری مکمل ہوئی جبکہ 15 ستمبر کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے 26 اور 17 روپے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوبلند ترین سطح پر پہنچا دیا۔
پیٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح331 اور ڈیزل تاریخ کی بلند ترین سطح 329 فی لیٹر تک پہنچا جبکہ یکم ستمبر کو دو روپے کے اضافے کے ساتھ پٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح 323 روپے 38 پیسے تک جا پہنچا۔
یکم اکتوبر کے بعد نگران حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنا شروع کیا اور15 دسمبر تک پٹرول کی قیمت میں 64.04 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 52.99 روپے فی لٹر کمی کی۔
اکتوبر میں ڈیزل کی قیمت 329.18 روپے فی لیٹر تھی ،جو اب کم ہو کر 276.19 روپے فی لیٹر پر آ گئی جس سے صارفین کو 52.99 روپے فی لٹرکا فائدہ ہوا۔ اسی طرح اکتوبر میں ایکس ڈپو پر پیٹرول کی قیمت 331 روپے38 پیسے فی لیٹر تھی اور کو 15 دسمبر تک کم ہو کر 267 روپے34 پیسے فی لیٹر پر آگئی۔
سال 2023 کے ہردن گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھتی رہیں صارفین کی جیبوں سے مجموعی طور پر اضافی 1523 ارب روپے نکالے گئے۔
ایک سال کے دوران گیس 312 فیصد مہنگی ہوئی، گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے صارفین کو711 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
گیس نے قہر ڈھایا تو بجلی کے نان اسٹاپ جھٹکوں نے بھی عوام کو ہلاکر رکھ دیا، بجلی صارفین پر 477 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ بجلی کا اوسط ٹیرف 29 روپے 78 پیسے فی یونٹ تک پہنچ گیا۔ٹیکس اور سرچارج سے فی یونٹ بجلی کی قیمت 64 روپے تک پہنچ گئی۔
مستقل سرچارج لگانے سے بجلی صارفین کو335 ارب کا اضافی بوجھ سہنا پڑا، سال 2023 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 117 روپے کا اضافہ ہوا،حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران 9 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔
جو پیٹرول جنوری میں 214 روپے میں فی لیٹر عوام کو دستیاب تھا۔وہی بار بار قیمتوں میں اضافے سے ماہ ستمبر میں 331 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا بعد ازاں اونٹ کے منہ مین زیرے کے مترادف پٹرول کی قیمتیں کچھ کم بھی کی گئیں۔
جنوری 2023 میں 214 روپے فی لیٹر ملنے والے پٹرول کی قیمت دسمبر میں 267 روپے 34 پیسے جبکہ 227 روپے فی لیٹر ملنے والے ڈیزل کی قیمت 276 روپے 21 پیسے تک جا پہنچی۔
نگران حکومت کے دور میں تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کے نرخ نے ٹرپل سنچری مکمل کی اور پٹرول 331 اور ڈیزل 329 تک جا پہنچا۔ ساتھ ہی بجلی کے چار سو چالیس وولٹ لگتے رہے، گیس کی قیمتیں بھی آسمان کو چھو گئیں۔ سال 2023 میں پٹرول کی قیمت میں 53 روپے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں لگ بھگ 49 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
2023 سے اگست تک شہباز حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 7 مرتبہ اضافہ کیا، دو مرتبہ برقرار اور 6 مرتبہ کمی کی جبکہ نگران حکومت نے 4 مرتبہ اضافہ، 3 مرتبہ کمی اور دو مرتبہ قیمتوں کو برقرار رکھا۔ جنوری 2023 میں اس وقت کے وزیر خزانہ سینیٹراسحاق ڈار نے پڑولیم مصنوعات کی قیمیتں برقرار رکھیں۔
نگران سال کے آخری تین ماہ کے دوران پٹرول کی قیمت میں 64.04 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 52.99 روپے فی لیٹر کمی کی۔ جنوری میں پڑول 214، ہائی اسپیڈ ڈیزل 227 روپے 80 پیسے،لائٹ ڈیزل 169 اور مٹی کا تیل 172 روپے فی لیٹر میں فروخت ہوتا رہا۔
فروری میں پہلی بار اضافہ کرتے ہوئے پڑول کی قیمت 249، ڈیزل 262 روپے8 پیسے، لائٹ ڈیزل 187 اورمٹی کا تیل 189 اعشاریہ 83 پیسے فی لیٹر ہوئی۔ شہباز حکومت نے جاتے جاتے پھر پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں پھر بڑھا دیں۔
2 اگست کو پڑول اور ڈیزل کی قیمت میں 19 روپے 95 پیسے اضافہ کیا گیا۔ قیمت بلتریب 272 روپے 95 پیسے اور 273 روپے 40 پیسے تک پہنچی۔ نگران حکومت نے اقتدار میں آتے ہی قیمتوں میں بھاری اضافے کا اعلان کیا۔ 16 اگست کو پڑول 15 روپے 5 پیسے اور ڈیزل 20 روپے مہنگا کر دیا۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھیں۔
یکم ستمبر کو قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کیا اور یوں ٹرپل سنچری مکمل ہوئی جبکہ 15 ستمبر کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے 26 اور 17 روپے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کوبلند ترین سطح پر پہنچا دیا۔
پیٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح331 اور ڈیزل تاریخ کی بلند ترین سطح 329 فی لیٹر تک پہنچا جبکہ یکم ستمبر کو دو روپے کے اضافے کے ساتھ پٹرول تاریخ کی بلند ترین سطح 323 روپے 38 پیسے تک جا پہنچا۔
یکم اکتوبر کے بعد نگران حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنا شروع کیا اور15 دسمبر تک پٹرول کی قیمت میں 64.04 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 52.99 روپے فی لٹر کمی کی۔
اکتوبر میں ڈیزل کی قیمت 329.18 روپے فی لیٹر تھی ،جو اب کم ہو کر 276.19 روپے فی لیٹر پر آ گئی جس سے صارفین کو 52.99 روپے فی لٹرکا فائدہ ہوا۔ اسی طرح اکتوبر میں ایکس ڈپو پر پیٹرول کی قیمت 331 روپے38 پیسے فی لیٹر تھی اور کو 15 دسمبر تک کم ہو کر 267 روپے34 پیسے فی لیٹر پر آگئی۔
سال 2023 کے ہردن گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی بڑھتی رہیں صارفین کی جیبوں سے مجموعی طور پر اضافی 1523 ارب روپے نکالے گئے۔
ایک سال کے دوران گیس 312 فیصد مہنگی ہوئی، گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے صارفین کو711 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا۔
گیس نے قہر ڈھایا تو بجلی کے نان اسٹاپ جھٹکوں نے بھی عوام کو ہلاکر رکھ دیا، بجلی صارفین پر 477 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ بجلی کا اوسط ٹیرف 29 روپے 78 پیسے فی یونٹ تک پہنچ گیا۔ٹیکس اور سرچارج سے فی یونٹ بجلی کی قیمت 64 روپے تک پہنچ گئی۔
مستقل سرچارج لگانے سے بجلی صارفین کو335 ارب کا اضافی بوجھ سہنا پڑا، سال 2023 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی 117 روپے کا اضافہ ہوا،حکومت کی جانب سے رواں سال کے دوران 9 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔
جو پیٹرول جنوری میں 214 روپے میں فی لیٹر عوام کو دستیاب تھا۔وہی بار بار قیمتوں میں اضافے سے ماہ ستمبر میں 331 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا بعد ازاں اونٹ کے منہ مین زیرے کے مترادف پٹرول کی قیمتیں کچھ کم بھی کی گئیں۔