عدالتوں کی سینٹرل جیل منتقلی کیلیے حکومت سے رابطہ کرینگے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ
کراچی کی تمام عدالتیںایک ہی جگہ کام کریں گی انھیں تقسیم نہیں ہونے دیا جائے گا، سندھ بارکونسل کو یقین دہانی
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر نے کہا ہے کہ کراچی کی عدالتوں کی مرکزیت کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائینگے اور عدالتوں کے لیے کراچی سینٹرل جیل کے حصول کے لیے حکومت سے رابطہ کیا جائیگا۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی کی تمام عدالتیں ایک جگہ ہی کام کریںگی اور انھیں کورنگی سمیت مختلف اضلاع میں تقسیم نہیں ہونے دیا جائیگا، انھوں نے یہ یقین دہانی بدھ کو سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین عبدالستار قاضی ایڈووکیٹ کی سربراہی میں آنے والے وفد کو کرائی ،وفد کے ارکان میں عبدالحلیم صدیقی ، محمود الحسن ، خالد نواز مروت اور محمد عاقل ایڈووکیٹ بھی شامل تھے ، ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے محمود الحسن ایڈووکیٹ نے بتایاکہ وفد نے چیف جسٹس کو سٹی کورٹ میں جگہ کی گنجائش، حفاظتی انتظامات اور دیگر سہولتوں کی کمی سے آگاہ اور موقف اختیار کیا کہ سٹی کورٹ میں کراچی کی عدالتوں کیلیے جگہ بہت کم ہے ،جبکہ نئے بجٹ میں مزید عدالتوں کے قیام کی توقع ہے۔
یہ پرانا اور سنگین مسئلہ ہے اس لیے حکومت نے کراچی کی تمام عدالتوں کو ایک مقام پر لانے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے پہلے بھی سوک سینٹر کے قریب 17ایکڑزمین مختص کی تھی تاہم اس کا مستقل حل یہی ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کو شہرسے باہر منتقل کرکے یہاں جوڈیشل کمپلیکس قائم کیاجائے اور جب تک یہ ممکن نہ ہو جب تک ٹریژری آفس اور سٹی کورٹ میں ججوں اور عملے کی رہائش گاہیں خالی کراکے یہاں عدالتیں قائم کی جائیں کیونکہ ان کے لیے ضلع ملیر میں متبادل جگہ دستیاب ہے، اس کے علاوہ کرائے پر بھی رہائش گاہیں حاصل کی جاسکتی ہیں لیکن عدالتیں کرائے کی جگہ پر قائم نہیں کی جاسکتیں، وفد نے فاضل چیف جسٹس کو خالی عدالتوں اور ان کی وجہ سے سائلین اور وکلا کی مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔
اس کے علاوہ وکلا نے جامشورو میں وکلا کی ہڑتال کے جواب میں کلرکوں کی ہڑتال پر بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، فاضل چیف جسٹس نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ضلعی عدالتوں کی منتقلی محض افواہ ہے ، تمام عدالتیں اپنے مقام پر رہیں گی ، جوڈیشل کمپلیکس کے لیے سینٹرل جیل کے حصول کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جائیگا، خالی عدالتوں میں 3 ہفتے میں تعیناتیاں کردی جائیںگی ، فاضل چیف جسٹس نے جامشورو میں عدالتی عملے کی جانب سے خواتین وکلا سے بدتمیزی اورپھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہڑتال سے پیداہونیوالی صورتحال کے بارے میں رجسٹرارکوفوری کارروائی کی ہدایت کی۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کراچی کی تمام عدالتیں ایک جگہ ہی کام کریںگی اور انھیں کورنگی سمیت مختلف اضلاع میں تقسیم نہیں ہونے دیا جائیگا، انھوں نے یہ یقین دہانی بدھ کو سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین عبدالستار قاضی ایڈووکیٹ کی سربراہی میں آنے والے وفد کو کرائی ،وفد کے ارکان میں عبدالحلیم صدیقی ، محمود الحسن ، خالد نواز مروت اور محمد عاقل ایڈووکیٹ بھی شامل تھے ، ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے محمود الحسن ایڈووکیٹ نے بتایاکہ وفد نے چیف جسٹس کو سٹی کورٹ میں جگہ کی گنجائش، حفاظتی انتظامات اور دیگر سہولتوں کی کمی سے آگاہ اور موقف اختیار کیا کہ سٹی کورٹ میں کراچی کی عدالتوں کیلیے جگہ بہت کم ہے ،جبکہ نئے بجٹ میں مزید عدالتوں کے قیام کی توقع ہے۔
یہ پرانا اور سنگین مسئلہ ہے اس لیے حکومت نے کراچی کی تمام عدالتوں کو ایک مقام پر لانے کے لیے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر کے لیے پہلے بھی سوک سینٹر کے قریب 17ایکڑزمین مختص کی تھی تاہم اس کا مستقل حل یہی ہے کہ کراچی سینٹرل جیل کو شہرسے باہر منتقل کرکے یہاں جوڈیشل کمپلیکس قائم کیاجائے اور جب تک یہ ممکن نہ ہو جب تک ٹریژری آفس اور سٹی کورٹ میں ججوں اور عملے کی رہائش گاہیں خالی کراکے یہاں عدالتیں قائم کی جائیں کیونکہ ان کے لیے ضلع ملیر میں متبادل جگہ دستیاب ہے، اس کے علاوہ کرائے پر بھی رہائش گاہیں حاصل کی جاسکتی ہیں لیکن عدالتیں کرائے کی جگہ پر قائم نہیں کی جاسکتیں، وفد نے فاضل چیف جسٹس کو خالی عدالتوں اور ان کی وجہ سے سائلین اور وکلا کی مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔
اس کے علاوہ وکلا نے جامشورو میں وکلا کی ہڑتال کے جواب میں کلرکوں کی ہڑتال پر بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، فاضل چیف جسٹس نے وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ضلعی عدالتوں کی منتقلی محض افواہ ہے ، تمام عدالتیں اپنے مقام پر رہیں گی ، جوڈیشل کمپلیکس کے لیے سینٹرل جیل کے حصول کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا جائیگا، خالی عدالتوں میں 3 ہفتے میں تعیناتیاں کردی جائیںگی ، فاضل چیف جسٹس نے جامشورو میں عدالتی عملے کی جانب سے خواتین وکلا سے بدتمیزی اورپھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہڑتال سے پیداہونیوالی صورتحال کے بارے میں رجسٹرارکوفوری کارروائی کی ہدایت کی۔