اے آئی ٹیکنالوجی سے خواتین کی جنسی ہراسانی کے واقعات میں اضافہ

ٹیک ماہرین کے مطابق اے آئی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ 90 فیصد ڈیپ فیک ویڈیوز/تصاویر فحش پر مبنی ہوتی ہیں

[فائل-فوٹو]

ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کو آن لائن ہراساں کیے جانے کا مسئلہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے انقلاب کے بعد سنگین صورت اختیار کرچکا ہے۔

ایک زمانے میں خواتین کی ڈیجیٹل تغیر شدہ تصاویر اور ویڈیوز عام طور پر انٹرنیٹ کے تاریک کونوں ہوتی تھیں لیکن اب جب کہ جنریٹیو اے آئی ٹولز جیسے کہ Midjourney، Stable Diffusion اور DALL-E عام لوگوں کی رسائی میں ہیں، خواتین کی نامناسب جعلی ویڈیوز یا تصاویر بنانا اور اسے پھیلانا مزید آسان ہوگیا ہے۔

ٹیک ماہرین کے مطابق آن لائن ڈیپ فیک ویڈیوز میں سے 90 فیصد سے زیادہ فحش پر مبنی ہوتی ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔


ہارورڈ یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے ماہر رومن چودھری نے کہا کہ اگرچہ گوگل، یوٹیوب اور میٹا پلیٹ فارمز نے اپنی پالیسیوں کو اپ ڈیٹ کر دیا ہے اور اپنے تخلیق کاروں اور مشتہرین کو اے آئی سے تیار کردہ تمام مواد کو لیبل کرنے کی ہدایت کی ہے تاہم اس حوالے سے زیادہ ذمہ داری خواتین پر عائد ہوتی جنہیں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے اور اگر کوئی اپنے خلاف نامناسب مواد دیکھیں تو فوراً ایکشن لیں۔

امریکا کی جانب سے دیے گئے حالیہ ایگزیکٹو آرڈر اے آئی کے تیار کردہ جعلی تصاویر /ویڈیوز کے خطرات کو دور کرنے میں توجہ دیتا ہے جبکہ یورپی یونین کا مجوزہ اے آئی ایکٹ ٹیکنالوجی میں زیادہ شفافیت پر زور دیتا ہے ۔

گزشتہ ماہ امریکہ اور برطانیہ سمیت 18 ممالک نے وسیع پیمانے پر عوام کو اے آئی کے غلط استعمال سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک معاہدے پت دستخط کیے جس کا مقصد اس کے غلط استعمال بشمول جعلی تصاویر یا ویڈیوز کو روکنا ہے۔
Load Next Story